Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
دیکھتے نہیں کہ اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جو آسمان اور زمین میں ہیں اور پرندے بھی پر روں کو پھیلائے ہوئے۔ ہر ایک کو اپنی نماز اور تسبیح معلوم ہے اور اللہ باخبر ہے اس چیز سے جو وہ کر رہے ہیں
آگے کا مضمون …آیات 57-41 ایمان اور کفر کی حقیقت واضح کردینے کے بعد آگے کی آیات میں ایمان باللہ کی دعوت ہے۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی ان صفات اور نشانیوں کی طرف توجہ دلائی گئی جو شہادت دیتی ہیں کہ اس کائنات میں اسی خدا نے وحدہ لا شریک لہ کا تصرف ہے، کسی اور کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے اس وجہ سے سب اپنے آپ کو اسی کے حوالہ کریں۔ پھر خاص طور پر منافقین کو متنبہ کیا ہے کہ اب ان کی منقسم وفاداری کی پالیسی نہیں چل سکتی، وہ یا تو یکسو ہو کر اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں داخل ہوجائیں ورنہ یاد رکھیں کہ اللہ اس سر زمین میں اپنے مخلص بندوں کو اقتدار بخشے گا اور ان کے تمام دشمن، خواہ چھپے ہوئے ہوں یا کھلے ہوئے، ذلیل و خوار ہو کر رہیں گے۔ اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت فرمایئے۔ اس کائنات کی ہر چیز اپنے عمل سے خدا کی تسبیح کی دعوت دیتی ہے بعینیہ یہی مضمون سورة حج کی آیت 18 میں گزر چکا ہے وہاں ہم اس کی پوری وضاحت کرچکے ہیں۔ اس کائنات کی ہر چیز خدا کی تسبیح کرتی ہے اور ان کی ظاہری حالت، جو ہمارے مشاہدے میں آتی ہے، اس بات کی گواہ دیتی ہے کہ جس طرح وہ اپنے ظاہر میں ہر آن اپنے رب کے آگے سرفگندہ اور اس کے حکم کی تعمیل میں سرگرم ہیں اسی طرح ان کا باطن بھی ہر لمحہ اپنے رب کی تسبیح و تقدیس میں مصروف ہے۔ اگرچہ ہم ان کی زبان اور ان کی حرکات سے اچھی طرح آشنا نہ ہونے کے سبب سے جیسا کہ فرمایا ولکن لاتفقھون تسبیحھم (اسرارء 44) ان کی تسبیح و نماز کو سمجھ نہیں سکتے۔ یہ ساری چیزیں اپنی زبان حال سے انسا نکو دعوت دیتی ہیں کہ وہ بھی اس حمد و تسبیح میں ان کے ساتھ شامل ہو اور انہی کی طرح صرف اپنے رب ہی کی بندگی کرے۔ اگر وہ اس سے کوئی الگ راہ اختیار کرتا ہے تو گویا وہ ساری دنیا سے بالکل جدا راہ اختیار کرتا ہے اور ایک ایسی راگنی چھیڑتا ہے جو اس کائنات کے مجموعی نغمہ سے بالکل بےجوڑ ہے۔ اس میں خدا کی راہ اختیار کرنے والوں کی ہمت افزائی بھی ہے کہ وہ اپنے آپ کو تنہا یا اقلیت میں نہ سمجھیں۔ اس راہ کا مسافر کبھی تنہا نہیں ہوتا۔ یہ راہ قافلوں سے بھری ہوئی ہے۔ اس میں ساری کائنات اس کی ہم سفر ہے۔ اگر تھوڑے سے ناشکرے انسان اس سے الگ ہوں تو ان کی علیحدگی سے وہ کیوں بد دل اور مایوس ہو جب کہ خدا کے آسمان و زمین، اس کے شمس و قمر اس کے دریا اور پہاڑ اور اس کے سارے چرند و پرند ہر وقت اس کے ہم رکاب ہیں۔ فضا کے پرندوں کی عبادت کی طرف اشارہ والطیر صفت یہ آسمان و زمین کے درمیان کی چیزوں میں سے پرندوں کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہ پرندے ھی فضا میں اپنے پروں کو پھیلائے ہوئے خدا ہی کی تسبیح کرتے ہیں۔ دوسرے مقام میں پرندوں کے نغموں اور چہچ ہوں کا حوالہ ہے۔ یہاں ان کے پروں کے پھیلانے کا ذکر ہے جو خدا کے آگے ان کے افتراش کی تصویر ہے۔ ہر چیز کی عبادت کا طریقہ الگ الگ ہے کل قدعلم صلاتہ وتسبیحہ یعنی یہ نہ خیال کرو کہ دنیا کی ہر چیز کے لئے خدا نے نماز اور تسبیح کا ایک ہی طریقہ ٹھہرایا ہے بلکہ اس نے ہر چیز کو تسبیح و عبادت کے الگ الگ طریقے الہام فرمائے ہیں اور ہر چیز نے اپنی نماز و تسبیح کا طریقہ اچھی طرح سیکھ لیا ہے اور وہ اسی طریقہ کے مطابق خدا کی حمد و تسبیح کرتی ہے۔ واللہ علیم بما یفعلون یعنی اگر تم ان کی تسبیح و عبادت کو نہیں جانتے تو اس سے کچھ فرق پیدا نہیں ہوتا۔ خدا ان کے ان تمام کاموں سے واقف ہے جو وہ کرتے ہیں اور خدا ہی تم کو ان کے اس کام سے آگاہ کر رہا ہے تاکہ تم اس سے سبق حاصل کرو۔
Top