Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - An-Noor : 35
اَللّٰهُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ مَثَلُ نُوْرِهٖ كَمِشْكٰوةٍ فِیْهَا مِصْبَاحٌ١ؕ اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَةٍ١ؕ اَلزُّجَاجَةُ كَاَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّیٌّ یُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُّبٰرَكَةٍ زَیْتُوْنَةٍ لَّا شَرْقِیَّةٍ وَّ لَا غَرْبِیَّةٍ١ۙ یَّكَادُ زَیْتُهَا یُضِیْٓءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ١ؕ نُوْرٌ عَلٰى نُوْرٍ١ؕ یَهْدِی اللّٰهُ لِنُوْرِهٖ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌۙ
اَللّٰهُ
: اللہ
نُوْرُ
: نور
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
مَثَلُ
: مثال
نُوْرِهٖ
: اس کا نور
كَمِشْكٰوةٍ
: جیسے ایک طاق
فِيْهَا
: اس میں
مِصْبَاحٌ
: ایک چراغ
اَلْمِصْبَاحُ
: چراغ
فِيْ زُجَاجَةٍ
: ایک شیشہ میں
اَلزُّجَاجَةُ
: وہ شیشہ
كَاَنَّهَا
: گویا وہ
كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ
: ایک ستارہ چمکدار
يُّوْقَدُ
: روشن کیا جاتا ہے
مِنْ
: سے
شَجَرَةٍ
: درخت
مُّبٰرَكَةٍ
: مبارک
زَيْتُوْنَةٍ
: زیتون
لَّا شَرْقِيَّةٍ
: نہ مشرق کا
وَّلَا غَرْبِيَّةٍ
: اور نہ مغرب کا
يَّكَادُ
: قریب ہے
زَيْتُهَا
: اس کا تیل
يُضِيْٓءُ
: روشن ہوجائے
وَلَوْ
: خواہ
لَمْ تَمْسَسْهُ
: اسے نہ چھوئے
نَارٌ
: آگ
نُوْرٌ عَلٰي نُوْرٍ
: روشنی پر روشنی
يَهْدِي اللّٰهُ
: رہنمائی کرتا ہے اللہ
لِنُوْرِهٖ
: اپنے نور کی طرف
مَنْ يَّشَآءُ
: وہ جس کو چاہتا ہے
وَيَضْرِبُ
: اور بیان کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
الْاَمْثَالَ
: مثالیں
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِكُلِّ شَيْءٍ
: ہر شے کو
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (کائنات میں) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو ‘ چراغ ایک فانوس میں ہو ‘ فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا ‘ اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی ‘ جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو۔ چاہے آگ ہیں کو نہ لگے ‘(اس طرح) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہوگئے ہوں) ۔ اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے ‘ رہنمائی فرماتا ہے ‘ وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے ‘ وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے
درس نمبر 154 ایک نظر میں اس سورة کے دونوں سابق اسباق میں انسان کی ان مادی خواہشات کا علاج کیا گیا تھا جو انسانی شخصیت کی طبیعی خواہشات ہیں اور انسانی شخصیت پر ان کی گہری گرفت ہے۔ مقصد یہ تھا کہ ان خواہشات کو پاک و صاف کیا جائے اور ان کو نورانی افق تک بلند کیا جائے۔ گوشت و پوست کی شہوتوں ‘ آنکھوں اور شرمگاہوں کی خواہشتات۔ ان باتوں کی تشیر اور تنقید۔ اس سلسلے میں پیاد ہونے والے غضب ‘ اشتعال اور دشمنی کے مسائل کو حل کیا گیا تھا اور ہدایات دی گئی تھیں۔ یہ حکم دیا گیا تھا کہ اسلامی معاشرے میں فحاشی کے پھیلانے سے اجتناب کیا جائے۔ عملی زندگی اور انسان کے اقوال میں فحاشی کی ممانعت کی گئی۔ ان امور کے انسداد کے سلسلے میں سزاد ہی میں بھی سخت تشدید کی گئی۔ حد زنا اور حد قزف کے سخت قوانین بنائے گئے۔ پھر بےخیر اور پاکدامن شادی شدہ عورتوں پر الزام اور بہتان کا نمونہ پیش کر کے سمجھا یا گیا۔ ان امور کے لیے انسدادی قوانین بھی بنائے گئے اور اخلاقی ہدایات بھی دی گیں۔ غض بصر اور استیذان کے قواعد نافذ کیے گئے۔ تمام ایسے امور سے منع کیا گیا جن سے فتنے میں پڑنے کے امکانات ہو سکتے تھے یا شہوت کے اندر ہیجان پیدا ہونے کا امکان تھا۔ پھر شادی کرنے کی ترغیب ‘ جسم فروشی کی ممانعت ‘ غلاموں کو آزاد کرنے کی ترغیب یہ سب امور اس بات سے تعلق رکھتے ہیں کہ گوشت اور خون کے ہیجانات کو فرد کیا جائے اور لوگوں کے اندر پاکیزگی کا شعور ‘ ضبط نفس اور صفائی اور نورانیت اور روحانیت کی طرف بڑھنے کا جذبہ پیدا کیا جائے۔ افک کے واقعہ کے بعد سوسائٹی کے اندر غیظ و غضب ‘ دشمنی اور کدورت کے جو آثار رہ گئے تھے ان سب کو منانے کی کوشش کی گئی اور نفوس مومنین کے اندر جو قلق اور بےچینی پیدا ہوگئی تھی اور جس کی وجہ سے اعلیٰ انسانی پیمانے متزلزل ہوگئے تھے ان کا علاج کیا گیا۔ حضرت محمد ﷺ کو پوری طرح اطمینان ہوگیا اور ان کی بےچینی دور ہوگئی۔ حضرت عائشہ ؓ نہ صرف راضی اور مطمئن ہوگئی بلکہ خوش ہوگئی۔ حضرت ابوبکر ؓ بھی مطمئن اور پر سکون ہوگئے۔ صفوان ابن معطل ایک عظیم بوجھ کے نیچے سے نکل آئے۔ تمام اہل اسلام کے شبہات دور ہوگئے اور جن لوگوں نے اس واقعہ میں غلط باتیں کی تھیں انہوں نے رجوع کر کے توبہ کرلی۔ سب لوگوں کے شبہات دور ہوگئے اور اللہ کے فضل و کرم اور ہدایت و رحمت کی بارش سب پر ہوگئی۔ اس تعلیم و تہذیب اور اس ہدایت و رہنمائی کے ذریعے نفس انسانی کو پاک و صاف کر کے منو کردیا گیا۔ اب اس کی نظریں اس نئی روشنی کی سمت میں بلند افق پر گئیں اور زمین و آسمان میں ہر سو اہل ایمان کو نور ربی نظر آنے لگا۔ اللہ نے اہل اسلام کو یہ استعداد دی کہ وہ آفاق کا ئنات میں سے اس نورانیت کو اخذ کرسکیں۔ درس نمبر 154 ایک نظر میں اس سورة کے دونوں سابق اسباق میں انسان کی ان مادی خواہشات کا علاج کیا گیا تھا جو انسانی شخصیت کی طبیعی خواہشات ہیں اور انسانی شخصیت پر ان کی گہری گرفت ہے۔ مقصد یہ تھا کہ ان خواہشات کو پاک و صاف کیا جائے اور ان کو نورانی افق تک بلند کیا جائے۔ گوشت و پوست کی شہوتوں ‘ آنکھوں اور شرمگاہوں کی خواہشتات۔ ان باتوں کی تشیر اور تنقید۔ اس سلسلے میں پیاد ہونے والے غضب ‘ اشتعال اور دشمنی کے مسائل کو حل کیا گیا تھا اور ہدایات دی گئی تھیں۔ یہ حکم دیا گیا تھا کہ اسلامی معاشرے میں فحاشی کے پھیلانے سے اجتناب کیا جائے۔ عملی زندگی اور انسان کے اقوال میں فحاشی کی ممانعت کی گئی۔ ان امور کے انسداد کے سلسلے میں سزاد ہی میں بھی سخت تشدید کی گئی۔ حد زنا اور حد قزف کے سخت قوانین بنائے گئے۔ پھر بےخیر اور پاکدامن شادی شدہ عورتوں پر الزام اور بہتان کا نمونہ پیش کر کے سمجھا یا گیا۔ ان امور کے لیے انسدادی قوانین بھی بنائے گئے اور اخلاقی ہدایات بھی دی گیں۔ غض بصر اور استیذان کے قواعد نافذ کیے گئے۔ تمام ایسے امور سے منع کیا گیا جن سے فتنے میں پڑنے کے امکانات ہو سکتے تھے یا شہوت کے اندر ہیجان پیدا ہونے کا امکان تھا۔ پھر شادی کرنے کی ترغیب ‘ جسم فروشی کی ممانعت ‘ غلاموں کو آزاد کرنے کی ترغیب یہ سب امور اس بات سے تعلق رکھتے ہیں کہ گوشت اور خون کے ہیجانات کو فرد کیا جائے اور لوگوں کے اندر پاکیزگی کا شعور ‘ ضبط نفس اور صفائی اور نورانیت اور روحانیت کی طرف بڑھنے کا جذبہ پیدا کیا جائے۔ افک کے واقعہ کے بعد سوسائٹی کے اندر غیظ و غضب ‘ دشمنی اور کدورت کے جو آثار رہ گئے تھے ان سب کو منانے کی کوشش کی گئی اور نفوس مومنین کے اندر جو قلق اور بےچینی پیدا ہوگئی تھی اور جس کی وجہ سے اعلیٰ انسانی پیمانے متزلزل ہوگئے تھے ان کا علاج کیا گیا۔ حضرت محمد ﷺ کو پوری طرح اطمینان ہوگیا اور ان کی بےچینی دور ہوگئی۔ حضرت عائشہ ؓ نہ صرف راضی اور مطمئن ہوگئی بلکہ خوش ہوگئی۔ حضرت ابوبکر ؓ بھی مطمئن اور پر سکون ہوگئے۔ صفوان ابن معطل ایک عظیم بوجھ کے نیچے سے نکل آئے۔ تمام اہل اسلام کے شبہات دور ہوگئے اور جن لوگوں نے اس واقعہ میں غلط باتیں کی تھیں انہوں نے رجوع کر کے توبہ کرلی۔ سب لوگوں کے شبہات دور ہوگئے اور اللہ کے فضل و کرم اور ہدایت و رحمت کی بارش سب پر ہوگئی۔ اس تعلیم و تہذیب اور اس ہدایت و رہنمائی کے ذریعے نفس انسانی کو پاک و صاف کر کے منو کردیا گیا۔ اب اس کی نظریں اس نئی روشنی کی سمت میں بلند افق پر گئیں اور زمین و آسمان میں ہر سو اہل ایمان کو نور ربی نظر آنے لگا۔ اللہ نے اہل اسلام کو یہ استعداد دی کہ وہ آفاق کا ئنات میں سے اس نورانیت کو اخذ کرسکیں۔ درس نمبر 154 تشریح آیات 35۔۔۔۔۔ تا۔۔۔۔ 45 (اللہ نورالسموات والارض۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نور علی نور) ” اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (کائنات میں) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو ‘ چراغ ایک فانوس میں ہو ‘ فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا ‘ اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی ‘ جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو۔ چاہے آگ ہیں کو نہ لگے ‘(اس طرح) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہوگئے ہوں) ۔ یہ ایک ایسی مثال ہے جو انسان کے محدود ادراک کے لیے ایک غیر محدود ذلت کے تصور کو قریب کرتی ہے اور ایک نہایت ہی چھوٹے نور کی مثال کو پیش کیا جاتا ہے جس کو انسانی تصور سمجھ سکے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے اصل نور کا ادراک انسانی تصور کے لیے ممکن نہیں۔ نور کی ایک چھوٹی سی مثال پیش کی جاتی ہے جبکہ انسانی ادراک نور کے ان آفاق کا احاطہ نہیں کرسکتا جو اس کی حدود سے وراء ہیں۔ اس پری کائنات کی وسعتوں سے ہم اب ایک طاق کی طرف آتے ہیں ‘ جو ایک دیوار میں ہے جہاں چراغ رکھا جاتا ہے ‘ اس طرح اس کی رشنی پورے کمرے کو روشن کرتی ہے۔ چراغ طاق میں ‘ چراغ ایک فانوس میں ‘ یہ شیشہ اس چراغ کو ہوا سے بچاتا ہے ‘ اس طرح اس کا نور صاف ہوجاتا ہے اور نورانیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ یہ فانوس ایسا ہے جس طرح چمکتا ہوا تارہ ہوتا ہے۔ یہ فانوس بذات خود بھی صاف و شفاف و چمکدار پارے کی طرح ہے۔ یہاں مثال اور حقیقت کے درمیان ربط قائم ہوتا ہے۔ اصل اور نمونے کا فرق معلوم ہوجاتا ہے۔ تصور کو ایک چھوٹے سے فانوس سے ایک بڑے ستارے کی طرف لے جاتا ہے تاکہ انسانی سوچ کہیں اس چھوٹے سے نمونے تک ہی محدود ہو کر نہ رہ جائے۔ اس چھوٹے سے چراغ کی مثال تو اس حقیقت کی طرف اشارے کے لیے اختیار کی گئی ہے ‘ کوکب دری کی طرف اشارہ کر کے اب بیان پھر اسی چھوٹی سی مثال کی تشریح کی طرف آتا ہے۔ یوقد من شجرۃ مبرکۃ زیتونۃ (24 : 35) ” اور یہ چراغ زیتون کے ایک مبارک درخت سے روشن کیا جاتا ہے “۔ اس دور تک زیتون کے تیل کی روشنی تمام روشنیوں سے صاف ترین روشن تھی۔ لیکن یہ مثال صرف اس لیے نہیں دی گئی کہ زیتون کے تیل کی روشنی سب سے زیادہ صاف ہوتی ہے۔ بلکہ زیتون کے درخت کو جو اپنا تقدس حاصل ہے اس کی طرف اشارہ مطلوب ہے کہ یہ درخت وادی مقدس طویٰ میں پیدا ہوتا ہے۔ عربوں کے اندر جو زیتون آتا تھا وہ طور کی وادی مقدس سے آتا تھا۔ قرآن مجید میں اس درخت کی طرف اشارہ موجود ہے۔ وشجرۃ تخرج من طور سینا تنبت بالدھن و صبغ للاکلین ” اور وہ درخت جو طور سینا پر پیدا ہوتا ہے ‘ جو تیل پیدا کرتا ہے جو کھانے والوں کے لیے اچھا سالن ہے “۔ یہ نہایت ہی طویل العمر درخت ہوتا ہے اور اس درخت کے تمام حصے انسانوں کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ اس کا تیل ‘ اس کی لکڑیاں ‘ اور اس کے پتے اور اس کے پھل سب کے سب مقید ہیں۔ اب بیان پھر اس چھوٹی سی مثال سے ذرا بلند ہوتا ہے اور اصل کی طرف ذہن کو موڑا جاتا ہے۔ یہ کوئی مخصوص درخت نہیں ہے۔ ” نہ شرقی ہے اور نہ غربی ہے “۔ اور نہ یہ محدود اور مشخص تیل ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا کوئی اور ہی تیل ہے۔ یکاد زیتھا یضی ولو لم تمسسہ نار (24 : 35) ” اس کا تیل خود بخود بھڑک اٹھتا ہے ‘ اگرچہ اس کو آگ نہ لگائی گئی ہو “۔ یعنی اس کے اندر نورانیت کوٹ کوٹ بھری ہوئی ہے۔ نور علی نور ہے۔ لفظ نور علی نور سے ہم ذات باری کے اعلیٰ نورانیت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ یہ وہ خدائی نور ہے جس سے اس پوری کائنات کی ظلمتیں دور ہوجاتی ہیں۔ یہ وہ نور ہے جس کی حقیقت تک انسانی دماغ نہیں پہنچ سکتا۔ بس یہ ایک کوشش ہے کہ دل اس کے ساتھ متعلق ہوں اور اس کے ادراک کے لیے سعی کریں اور اس کے دیکھنے کی امید رکھیں۔ (یھدی۔۔۔۔۔۔ علیم) (35) ” “۔ اللہ تعالیٰ اپنے نور کی طرف راہنمائی فرماتا ہے لیکن صرف اس شخص کو جو اپنے دل و دماغ کو اس نور کو قبول کرنے کے لیے کھولتا ہے۔ یہ نور تو زمین و آسمان میں عام ہے۔ زیمن و آسمان میں اس کے فیوض و برکات موجود ہیں۔ اور ہر وقت موجودرہتے ہیں۔ یہ نور کبھی ختم نہیں ہوتا ‘ مدھم نہیں پڑتا اور بند نہیں ہوتا۔ انسان جب بھی اس کی طرف متوجہ ہو ‘ اسے دیکھتا ہے اور بےراہ شخص جب بھی اس کی طرف رخ کرے وہ اس کی راہنمائی کرتا ہے۔ اور جب بھی کوئی اس نور سے رابطہ قائم کرے وہ اسے ہدایت دیتا ہے۔ اللہ کے نور کی اس آیت میں جو مثال دی گئی ہے یہ لوگوں کو سمجھانے کے لیے ہے۔ ” وہ لوگوں کو مثالوں سے سمجھاتا ہے “۔ اس لیے کہ وہ علیم ہے اور انسانی قوت مدرکہ کی حدود کو اچھی طرح جانتا ہے۔ ان مثالوں میں جو نور سمجھا یا گیا ہے وہ مطلق نور ہے۔ آسمانوں اور زمینوں میں عام ہے۔ آسمانوں اور زمین پر اس کا فیضان ہے اور یہ نور ان گھروں میں روشن اور چمکتا ہوا نظر آتا ہے جن میں لوگوں کے دل اللہ کے ساتھ لگے ہوئے ہوتے ہیں۔ جن میں اللہ کا ذکر جاری رہتا ہے۔ جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں اور جن گھروں کے باشندے اللہ والے ہوتے ہیں اور جن کے دلوں میں دنیا کی ہر چیز سے اس نور سماوات کو ترجیح دی جاتی ہے۔
Top