Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 71
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَاۤ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ
اَوَلَمْ يَرَوْا : یا کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ اَنَّا خَلَقْنَا : ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ : بنایا اپنے ہاتھوں (قدرت) سے اَنْعَامًا : چوپائے فَهُمْ : پس وہ لَهَا : ان کے مٰلِكُوْنَ : مالک ہیں
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لیے اپنے ہاتھوں سے چار پائے بنائے کہ جن کے وہ مالک بن رہے ہیں
ان باتوں کو سن کر کفار عرب کہتے تھے کہ یہ نصیحت آمیز باتیں محمد ﷺ جو سناتا ہے تو شاعر ہے، شاعر بھی ایسا کلام کیا کرتے ہیں، اس کے جواب میں فرماتا ہے۔ وما علمناہ الشعر کہ ہم نے محمد کو شعر نہیں سکھایا۔ وماینبغی لہ اور نہ یہ کہ آپ کے لائق ہے۔ یہ اس لیے کہ الہام اور وحی تو خداوند تعالیٰ کا ایک خاص فیضان ہے جو جبرئیل ( علیہ السلام) کے وسیلہ سے روح پر نازل ہوتا ہے۔ قوائے ملکوتیہ کو ابھارتا اور بہیمیہ کو پست کرتا ہے اور شعر تخیلات کی روانی اور زبان کی لفاظی ہے، اس میں کہیں عمدہ باتیں بھی ہوتی ہیں اور بیشتر تو توہمات و تخیلات ہوتے ہیں جو قوائے سہوانیہ کو جوش میں لاتے ہیں اور اسی لیے شعر کی بابت علمائِ اسلام نے فیصلہ کردیا ہے کہ حمدوثناء ‘ وعظ و پند کے شعرا چھے ہیں اور برے مضامین کے برے ہیں اور آنحضرت ﷺ سے اتفاقیہ کوئی شعر موزوں ہوگیا تو اس سے شاعر نہیں کہے جاسکتے، ان ھوا الا ذکرو قرآن مبین کہ یہ قرآن ہے جو سراسر نصیحتِ آسمانی ہے۔ لینذر من کان حیا یہ اس لیے نازل ہوا ہے کہ جو زندہ دل ہیں، ان کو خوف دلائے اور منکروں پر خدا کی حجت پوری ہوجاوے یہ نہ کہیں کہ دنیا میں ہم کو کسی نے نہیں سمجھایا۔ اولم یروا سے بت پرستوں کو اپنی نعمتیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے ان کے لیے چارپائے پیدا کئے اور ان کو بس میں کردیا، جس لیے ان سے طرح طرح کے فائدے اٹھاتے ہیں، سوار ہوتے ہیں، ذبح کرکے کھاتے ہیں، ان کے بچوں اور بالوں سے نفع لیتے ہیں۔ دودھ پیتے ہیں، پھر بھی شکر نہیں کرتے۔ اللہ کے تابع نہیں ہوتے بلکہ منعم حقیقی کو چھوڑ کر اور معبود بنا رکھے ہیں کہ وہ ان کی مدد کریں حالانکہ وہ ایسے بےبس ہیں کہ خود اپنی مدد نہیں کرسکتے بلکہ قیامت کو پکڑے ہوئے آویں گے یا یہ معنی کہ کفار ان بتوں کا لشکر بن کر ان کے آگے حاضر رہتے ہیں، ان کی مدد کررہے ہیں یا یہ معنی کہ کفار ان کو اپنی مدد کے لیے لشکر جانتے ہیں۔ فلا یحزنک قولہم نبی کو تسلی دیتا ہے کہ ان کی باتوں سے برا نہ مانو۔
Top