Mazhar-ul-Quran - Yaseen : 71
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَاۤ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ
اَوَلَمْ يَرَوْا : یا کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ اَنَّا خَلَقْنَا : ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ : بنایا اپنے ہاتھوں (قدرت) سے اَنْعَامًا : چوپائے فَهُمْ : پس وہ لَهَا : ان کے مٰلِكُوْنَ : مالک ہیں
کیا انہوں نے نہ دیکھا2 کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے (نفع) کے لیے پیدا کیے، پس یہ ان کے مالک ہیں۔
منکرین حشر کا ذکر۔ (اللہ کی نعمتیں اور بندوں کی ناقدری) ۔ (ف 2) ان آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنی بےگنتی نعمتوں میں سے مثال کے طو رپر فرمایا، کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ ہم نے ان کے واسطے ان چیزوں کو پیدا کیا جیسے اونٹ گائے بھیڑ بکری، پس یہ لوگ ان پر قابض ہیں اور ہم نے ان اونٹ گائے بھیڑ بکری کو ان کا تابع کردیا ہے کہ یہ ان پر سوار ہوتے ہیں اور ان کا گوشت کھاتے ہیں اور بھی ان کے مقاصد ہیں یعنی ان کے بالوں سے نفع اٹھانا اور ان جانوروں میں ان کو دودھ پینے کا بھی نفع ہے اور کھالوں کے کپڑے بنانے کا نفع ہے نعمت کا ذکر فرما کر یہ فرمایا کہ ان لوگوں پر اللہ کے احسانات کا تو یہ حال اور ان کی ناشکری کا یہ حال کہ اللہ کی نعمتوں کے بدلے میں انہوں نے اللہ کے سوا بت عبادت کے واسطے ٹھہرارکھے ہیں شاید وہ خدا سے سفارش کرکے ان کو عذاب سے بچالیں گے وہ ان کی مدد کر ہی نہیں سکتے بلکہ وہ بھی ان کے ساتھ جہنم میں جھونک دیے جائیں گے اور یہ تمام حال ان کو قیامت کے دن معلوم ہوجائے گا۔ اوپر کی مثال کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ کو یہ تسکین فرمائی کہ اے محبوب جب اللہ کے ساتھ ان لوگوں کا یہ حال ہے جو اس مثال میں بیان کیا گیا وہ تم کو کہتے ہیں کہ تم سچے رسول نہیں ہو تو تم اس کا خیال نہ کرو اور ان کی زبانی بدگوئی ، ان کے ہاتھ پیروں کے برے کام، ان کے دلوں کے برے خیال اللہ کو سب معلوم ہیں وقت مقررہ پر ان سب کا بدلہ ان کی آنکھوں کے سامنے آجائے گا اللہ سچا ہے اللہ کا وعدہ سچا ہے۔
Top