Mutaliya-e-Quran - Yaseen : 71
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَاۤ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ
اَوَلَمْ يَرَوْا : یا کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ اَنَّا خَلَقْنَا : ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ : بنایا اپنے ہاتھوں (قدرت) سے اَنْعَامًا : چوپائے فَهُمْ : پس وہ لَهَا : ان کے مٰلِكُوْنَ : مالک ہیں
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے اِن کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں
اَوَلَمْ يَرَوْا [اور کیا انھوں نے دیکھا ہی نہیں ] اَنَّا خَلَقْنَا [کہ ہم نے پیدا کئے ] لَهُمْ [ان کے لئے ] مِّمَّا [اس میں سے جب پر ] عَمِلَتْ [عمل کیا ] اَيْدِيْنَآ [ہمارے ہاتھوں نے ] اَنْعَامًا [کچھ مویشی ] فَهُمْ لَهَا [تو وہ لوگ ان کے ] مٰلِكُوْنَ [مالک ہونے والے ہیں ] نوٹ۔ 1: الٹا پھیرنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ بڑھاپے میں آدمی کی حالت بچوں کی سی کردیتا ہے۔ اسی طرح وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوجاتا ہے۔ اسی طرح اسے اٹھاتے بٹھاتے اور سہارا دے کر چلاتے ہیں۔ اسی طرح دوسرے اسے کھلاتے پلاتے ہیں۔ اسی طرح وہ ناسمجھی کی باتیں کرتا ہے جس پر لوگ ہنستے ہیں۔ غرض جس کمزوری کی حالت سے اس نے اس دنیا میں اپنی زندگی کا آغاز کیا تھا اختتام زندگی پر وہ اسی ھالت کو پہنچ جاتا ہے۔ (تفہیم القرآن) نوٹ۔ 2: ہاتھوں کا لفظ اللہ تعالیٰ کے لئے بطور استعارہ استعمال ہوا ہے۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ معاذ اللہ وہ ذات پاک جسم رکھتی ہے اور انسانوں کی طرح ہاتھ سے کام کرتی ہے، بلکہ اس سے یہ احساس دلانا مقصود ہے کہ ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے خود بنایا ہے، ان کی تخلیق میں کسی دوسرے کا ذرہ برابر دخل نہیں ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top