Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 71
وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰى وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ وَ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَاۙ
وَاعْبُدُوا : اور تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ وَلَا تُشْرِكُوْا : اور نہ شریک کرو بِهٖ : اس کے ساتھ شَيْئًا : کچھ۔ کسی کو وَّ : اور بِالْوَالِدَيْنِ : ماں باپ سے اِحْسَانًا : اچھا سلوک وَّ : اور بِذِي الْقُرْبٰى : قرابت داروں سے وَالْيَتٰمٰي : اور یتیم (جمع) وَالْمَسٰكِيْنِ : اور محتاج (جمع) وَالْجَارِ : ہمسایہ ذِي الْقُرْبٰى : قرابت والے وَالْجَارِ : اور ہمسایہ الْجُنُبِ : اجنبی وَالصَّاحِبِ بالْجَنْۢبِ : اور پاس بیٹھنے والے (ہم مجلس) وَ : اور ابْنِ السَّبِيْلِ : مسافر وَمَا : اور جو مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ : تمہاری ملک (کنیز۔ غلام اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا مَنْ : جو كَانَ : ہو مُخْتَالًا : اترانے والا فَخُوْرَۨا : بڑ مارنے والا
کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے پیدا کیے، پس وہ ان کے مالک ہیں !
آیت 71۔ 73 ان آیات کا موقع و محل سمجھنے کے لئے اس سورة کی آیت 33۔ 35 پر ایک نظر ڈال لیجئے۔ جس طرح وہاں قرآن کے انداز اور اس کی دعوت توحید کا حوالہ دینے کے بعد بعض آیات ربوبیت کی طرف توجہ دلائی ہے اور پھر خدا ہی کی شکر گزاری کا مطالبہ کیا ہے اسی طرح یہاں بھی قرآن کی دعوت کو تائید میں اپنی ربوبیت کی بعض نشانیوں کی طرف توجہ دلانے کے بعد خدا ہی کی شکر گزاری کا مطالبہ کیا ہے۔ گویا تمہید کا مضمون خاتمہ میں ایک نئے اسلوب سے پھر سامنے آگیا۔ ’ اولم یروانا خلقنا لھم مما عملت ایدینا الایۃ ‘ فرمایا کہ کیا وہ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ ہم نے اپنی قدرت و حکمت سے چوپائے بنائے اور پھر ان کو ان کا مالک بنا دیا۔ وہ ان پر پوری آزادی سے مالکانہ تصرف کرتے اور اپنی تمام ضروریات میں ان کو استعمال کرتے ہیں۔ ’ مما عملت ایدینا ‘ میں وہی بات ایک دوسرے اسلوب سے فرمائی گئی ہے جو پیچھے آیت 35 میں وما عملتہ ایدیھم ‘ کے الفاظ سے فرمائی گئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ چیزیں خود اپنے وجود سے شاہد ہیں کہ صرف خدا ہی کی قدرت و حکمت نے ان کو وجود بخشا ہے، کسی دوسرے کی مجال نہیں تھی کہ ان کو وجود میں لاسکتا یا ان کو انسان کا مطیع و فرمانبردار بنا سکتا۔ یہ محض رب کریم کی کریمی ہے کہ اس نے ان کو وجود میں لاسکتا یا ان کو انسان کا مطیع و فرمانبردار بنا سکتا۔ یہ محض رب کریم کی کریمی ہے کہ اس نے ان کو اپنی قدرت و حکمت سے بنایا اور پھر ان کو انسان کی غلامی میں دے دیا۔ مطلب یہ ہے کہ یہ صورت حال دعوت دیتی ہے کہ انسان غور کرے کہ قدرت کے اس بےپایاں انعام کے عوض میں اس پر کوئی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے یا نہیں ؟ قرآن اس سوال کی طرف لوگوں کو متوجہ کرنا اور اس کے نتائج سے آگاہ کرنا چاہتا ہے لیکن احمق لوگ حقیقت کی اس یاددہانی کو شاعری سمجھتے ہیں۔ ’ وذللنھا لھم الایۃ ‘۔ یعنی یہ محض خدا کی ربوبیت و رحمت ہے کہ اس نے ان چوپایوں کو انسان کی معاشی ضروریات کے لئے سازگار بنایا اور پھر ان کو اس طرح انسان کا مطیع بنا دیا ہے کہ وہ جس طرح چاہے ان کو استعمال کرتا ہے۔ اگر خدا نہ چاہتا تو یہ چوپائے نہ تو انسان کی ضروریات کے لئے سازگار ہوتے اور نہ وہ ان کو اپنا مطیع بنا سکتا۔ آخر دنیا میں کتنے جانور ایسے ہیں جو نہ تو انسان کی ضروریات کے لئے کارآمد ہیں اور نہ وہ ان کو چوپایوں کی طرح اپنا غلام ہی بناسکتا ہے۔ اگر وہ ان کو مسخر بھی کرلے جب بھی وہ ایک بوجھ تو اس کے لئے بن سکتے ہیں لیکن اس کو کوئی بوجھ اٹھانے والے نہیں بن سکتے۔ فرمایا کہ ان چوپایوں ہی میں سے بعض وہ ہیں جن سے وہ سواری کا کام لیتا ہے اور بعض وہ ہیں جن سے وہ اپنی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔ ولھم فیھا و مشارب افلا یکشرون۔ یعنی سواری اور غذا کے علاوہ اور بھی بہت سے فوائد ان سے حاصل ہوتے ہیں۔ ان کی کھال، ان کے بال، ان کی ہڈی، ان کے بول و براز، غرض کون سی چیز ہے جو انسان کے لئے نافع نہیں ہے۔ اسی طرح ان کے دودھ اور اس دودھ سے بنی ہوئی پینے کی مختلف چیزیں۔ دہی، لسی، چھاچھ۔ سب انسان کے لئے لذیذ، خوشگوارا اور صحت بخش ہیں۔ ’ افلا یثکرون ‘۔ تو کیا یہ نعمتیں ان کے اوپر کوئی حق نہیں عائد کرتیں اور ان سے یہ مطالبہ نہیں کرتیں کہ جس رب کی بخشی ہوئی نعمتوں سے وہ فائدہ اٹھا رہے ہیں اس کے شکر گزارو فرمانبردار بھی بنیں۔ یہ نعمتیں زبان حال سے انسان کو یہ سبق پڑھا رہی ہیں اور اسی سبق کی یاددہانی اللہ کی کتاب بھی کر رہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایسی واضح حقیقت کو سمجھنے اور ماننے کے بجائے اس کو شاعری قرار دے کر اس سے گریز کر راہیں کیوں سوچ رہے ہو !
Top