Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 71
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَاۤ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ
اَوَلَمْ يَرَوْا : یا کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ اَنَّا خَلَقْنَا : ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ : بنایا اپنے ہاتھوں (قدرت) سے اَنْعَامًا : چوپائے فَهُمْ : پس وہ لَهَا : ان کے مٰلِكُوْنَ : مالک ہیں
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چار پائے پیدا کر دئیے اور یہ ان کے مالک ہیں
(36:71) اولم یروا۔ ہمزہ استفہام انکاری کے لئے وائو عاطفہ ہے جس کا عطف جملہ منفیہ مقدرہ پر ہے ای الم یعلموا علما یقینا ولم یروا۔ کیا انہیں پختہ یقین نہ تھا اور انہوں نے دیکھا نہیں۔ خلقنالہم۔ ای خلقنا لاجلہم وانتفاعہم۔ ہم نے پیدا کیا ان کے لئے اور ان کے فائدہ کے لئے۔ مما۔ من تبعیضیہ اور ما موصول سے مرکب ہے عملت ایدینا (جو) ہمارے ہاتھوں نے بنایا (یعنی بلا شرکت غیرے) مما عملت ایدینا۔ ہمارے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے۔ بنانے کی نسبت ہاتھوں کی طرف بطور استعارہ ہے جس سے تخلیق میں انفرادیت خداوندی اور بلا شرکت اللہ کے ساتھ ساری چیزوں کی وابستگی پیدائش پرزور طور پر ظاہر ہو رہی ہے۔ انعام۔ چوپائے ، مویشی۔ مراد الازواج الثمانیۃ جیسا کہ فرمایا وانزل لکم من الانعام ثمنیۃ ازواج (39:6) اور پیدا کئے تمہارے لئے جانوروں میں سے آٹھ جوڑے۔ انعاما خلقنا کا مفعول ہے۔ فہم۔ فاء تفریع کے لئے ہے (فرع یفرع تفویع : قاعدہ یا دلیل سے فروعی مسائل کا نکالنا۔ یا یہ الفرع فی المسائل سے ہے مسائل قیاسیہ یعنی وہ مسائل جو کسی دوسری چیز پر مبنی ہوں اور اس پر ان کو قیاس کیا گیا ہو۔ اس کے مقابل اصل ہے) ۔ یا سببیہ ہے ای خلقنا ہم انعاما وملکنا ھاہم فہم بسب ذلک مالکون لھا۔ ہم نے ان کے لئے مویشی پیدا کئے اور ان مویشیوں کو ان کے قابو میں دیا۔ اور بدین سبب وہ ان کے مالک بن گئے) ۔ مالکون۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ مالک واحد ۔ قابو رکھنے والے، ہر قسم کا تصرف کرنے والے۔
Top