Tafseer-Ibne-Abbas - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی اور اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے
(41۔ 42) اے محمد ﷺ کیا آپ کو بذریعہ قرآن کریم یہ بات معلوم نہیں ہوئی کہ سب اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے ہیں جو آسمانوں میں فرشتے ہیں اور زمین میں جتنے مومنین ہیں بالخصوص پرند بھی اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے ہیں جو پر پھیلائے ہوئے اڑتے پھرتے ہیں ان میں سے ہر ایک کو جو بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے التجا کرے اور اس کی پاکی بیان کرے اپنی اپنی دعا اور تسبیح کا طریقہ معلوم ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ جو اللہ تعالیٰ سے دعا کرے اللہ تعالیٰ کو اس کی دعا اور جو اس کی پاکی بیان کرے اللہ تعالیٰ کو اس کی پاکی بیان کرنا معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ کو ان سب کے افعال کا خواہ اچھے ہوں پورا علم ہے۔ اور آسمانوں کے خزانے یعنی بارش وغیرہ اور زمین کے خزانے یعنی نباتات وغیرہ سب اللہ ہی کے قبضہ قدرت میں ہیں اور مرنے کے بعد سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
Top