Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تونے نہیں دیکھا
اَنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
يُسَبِّحُ
: پاکیزگی بیان کرتا ہے
لَهٗ
: اس کی
مَنْ
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَالطَّيْرُ
: اور پرندے
صٰٓفّٰتٍ
: پر پھیلائے ہوئے
كُلٌّ
: ہر ایک
قَدْ عَلِمَ
: جان لی
صَلَاتَهٗ
: اپنی دعا
وَتَسْبِيْحَهٗ
: اور اپنی تسبیح
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جانتا ہے
بِمَا
: وہ جو
يَفْعَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی اور اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے
آیت نمبر 41 تا 50 ترجمہ : کیا تم کو معلوم نہیں کہ اللہ کی سب پاکی بیان کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور تسبیح (پاکی) میں نماز بھی داخل ہے اور پرندے (بھی) آسمان اور زمین کے درمیان حال یہ ہے کہ پر پھیلائے ہوئے ہیں طیر طائر کی جمع ہے، صَافَّاتٍ حال ہے یعنی حال یہ ہے کہ اپنے بازو کھولے ہویئے ہیں سب کو اپنی دعاء اور تسبیح معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ کو ان لوگوں کے سب افعال کا پورا علم ہے، اس میں ذوالعقول کو (غیر ذوالعقول پر) غلبہ ہے اور اللہ ہی کی حکومت ہے آسمانوں اور زمین میں اور اللہ ہی کی ملک ہیں بارش اور رزق اور نباتات کے خزانے اور اللہ ہی کی طرف مرجع ہے کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کو چلاتا ہے یعنی نرمی سے چلاتا ہے پھر ان بادلوں کو باہم ملا دیتا ہے یعنی بعض کو بعض کے ساتھ ملا دیتا ہے چناچہ متفرق ٹکڑوں کو (ملا کر) ایک ٹکڑا کردیتا ہے پھر ان کو تہہ بہ تہہ کردیتا ہے پھر تو بارش کو دیکھتا ہے اس کے درمیان سو راخوں سے نکلتی ہے اور بادل سے یعنی بادل کے پہاڑ جیسے (بڑے بڑے) ٹکڑوں سے کچھ اولے برساتا ہے فیھا ای فی السماء، فیھا اعادۂ جار کے ساتھ السماء سے بدل ہے اور مِنَ السَّماءِ میں من زائد ہے پھر ان کو جن پر چاہتا ہے گر اتا ہے اور جس سے چاہتا ہے اس کو ہٹا دیتا ہے اس بادل کی بجلی کی چمک سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابھی سلب کرلے گی چمک کو دیکھنے والی آنکھوں کی روشنی کو، یعنی اچک لے گی اور اللہ تعالیٰ رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے یعنی ان میں سے ہر ایک کو دوسرے کے بدلے میں لاتا ہے بلاشبہ اس ادل بدل میں اصحاب علم و دانش کیلئے اللہ کی قدرت پر دلالت ہے اور اللہ نے ہر چلنے والے یعنی جا ندار کو پانی یعنی نطفہ سے پیدا کیا تو ان میں سے بعض ایسے ہیں جو پیٹ کے بل سرکتے ہیں جیسا کہ سانپ اور حشرات الارض اور بعض ان میں سے چار پیروں پر چلتے ہیں جیسا کہ مویشی اور چوپائے اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے بیشک اللہ تعالیٰ ہر شئ پر قادر ہے اور بلاشبہ ہم نے واضح کرنے والی آیات نازل کیں وہ قرآن ہے اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے راہ مستقیم یعنی دین اسلام کی طرف ہدایت فرماتا ہے اور یہ منافقین دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم اللہ پر یعنی اس کی توحید اور اس کے رسول محمد ﷺ پر ایمان لے آئے، یعنی (دل سے) تصدیق کی اور ان دونوں نے جو حکم کیا اس کی ہم نے اطاعت کی پھر اس کے بعد ان میں کی ایک جماعت اس (حکم) سے اعراض کرتی ہے اور یہ اعراض کرنے والے بالکل مومن نہیں ہیں یعنی ایسا عہد کرنے والے نہیں ہیں کہ جس میں ان کے قلب و لسان میں مطابقت ہو اور جب ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلاتا ہے وہ رسول جو خدا کی طرف سے مبلغ ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو ان میں کا ایک گروہ آپ کے پاس آنے سے اعراض کرتا ہے اور اگر ان کا (کسی پر) حق ہو تو فوراً سر تسلیم خم کئے ہوئے چلے آتے ہیں آیا ان کے دلوں میں مرض کفر ہے ؟ یا یہ آپ کی نبوت کے بارے میں شک میں پڑے ہیں، یا ان کو یہ اندیشہ ہے کہ اللہ اور اس کا رسول فیصلے میں ان پر ظلم کرے گا ؟ یعنی ان پر فیصلے میں ظلم کیا جائے گا ؟ نہیں یہ بات نہیں بلکہ یہی ظالم ہوئے ہیں حکم سے اعراض کرکے۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد قولہ : اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللہَ یُسَبِّحُ لَہٗ مَنْ فِی السّمٰواتِ وَالَارضِ ہمزہ تقریر کیلئے ہے اور رویت سے رویت قلبی مراد ہے اس لئے کہ تسبیح کا تعلق بصر و نظر سے نہیں ہے بلکہ قلب و بصیرت سے ہے، مطلب یہ ہے اے محمد ﷺ آپ کو بخوبی معلوم ہے کہ آسمانوں اور زمین کی مخلوق اللہ کی تسبیح و تقدیر بیان کرتی ہے اور پرند بھی فضاء میں پر پھیلائے ہوئے اللہ کی تسبیح کرتے ہیں مَنْ کا استعمال ذوالعقول کو غیر ذوالعقول پر غلبہ دینے کے اعتبار سے ہے ورنہ تو مخلوق میں دس حصوں میں سے ایک حصہ ذوالعقول ہیں جن میں انسان، جن، و ملائکہ سب داخل ہیں اور باقی غیر ذو العقول ہیں۔ قولہ : ومِن التَّسبیح صلوٰۃ کے اضافہ کا مقصد یہ ہے کہ تسبیح سے مراد انقیاد و خضوع ہے اور صلوٰۃ بھی منجملہ انقیاد و خضوع کے افراد سے ایک فرد ہے، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے قول کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلاتَہٗ وتسبیحہٗ کیلئے تو طیہ و تمہید بھی ہے طَیْرٌ طائرٌ کی جمع ہے، جیسے رَکْبٌ رَاکِبٌ کی جمع ہے الطیرُ کا عطف مَنْ فی السَّمٰوٰتِ ومَن فی الارض پر ہے سوال : اس عطف سے عطف الشئ علیٰ نفسہٖ لازم آتا ہے، اس لئے کہ مَن فی السَّمٰوٰتِ ومَن فی الارض میں طیر بھی داخل ہیں، لہٰذا معطوف اور معطوف علیہ ایک ہی ہوئے بَینَ السَّمَاءِ والارضِ سے مذکورہ اعتراض کا جواب دینا مقصد ہے، جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ معطوف اور معطوف علیہ ایک نہیں ہیں بلکہ ان میں مغایرت ہے اسلئے کہ معطوف علیہ سے آسمانوں اور زمین کی مخلوق مراد ہے اور پرندے جب پر پھیلائے فضاء میں پرواز کرتے ہوئے ہوتے ہیں تو اس وقت وہ نہ زمین میں ہوتے ہیں اور نہ آسمان میں، لہٰذا عطف الشئ علیٰ نفسہٖ کا شبہ ختم ہوگیا۔ قولہ : صافَّاتٍ طیرٌ سے حال ہے، الطیرُ مَنْ پر عطف کی وجہ سے مرفوع ہے اور صافاتٍ حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے (اس میں اور ترکیبیں بھی ہوسکتی ہیں مگر سہل ترین اور راجح یہی قول ہے) کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صلاتَہٗ وتسبیحہٗ ، عَلِمَ صلاَتَہ اور تسبیحہٗ تینوں کی ضمیروں میں اقوال مختلف ہیں، ایک قول یہ ہے کہ تینوں ضمیروں کا مرجع کلٌ ہے ای کُلٌّ عَلِمَ صلاتَہٗ وتسبیحَہٗ یہ صورت توافق ضمائر کی وجہ سے سب سے بہتر ہے، دوسرا قول عَلِمَ کی ضمیر اللہ کی طرف راجع ہو اور صلاتہٗ و تسبیحَہٗ کی ضمیریں کلٌّ کی طرف راجع ہوں (جمل) ۔ قولہ : ثُمَّ یُؤَلِّفُ بینَہٗ یہاں یہ اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ بَینَ متعدد کے درمیان استعمال ہوتا ہے، اور یہاں سحاب کے لئے استعمال ہوا ہے، حالانکہ سحاب واحد ہے مفسر علام نے اپنے قول یضم بعضہ الی بعض کا اضافہ کرکے مذکورہ اعتراض کے جواب کی طرف اشارہ کردیا، ای قِطَعَ سَحَابٍ یعنی مضاف محذوف ہے (قِطَعَ جمع قطعۃٍ ) خیال رہے کہ مذکورہ جواب کی ضرورت اس وقت پیش آئے گی جب سحاب کو مفرد مانا جائے اور اگر سحابٌ کو سَحَابَۃٌ کی جمع یا اسم جنس مان لیا جائے تو نہ کوئی اعتراض واقع ہوگا اور نہ کسی جواب کی ضرورت پڑے گی۔ قولہ : یُزْجِیْ ازجاءً سے مضارع واحد مذکر غائب ہے وہ نرمی کے ساتھ چلاتا ہے۔ قولہ : رُکامًا یہ اسم ہے بمعنی تہہ بہ تہہ یَخْرُجُ مِنْ خِلاَلِہٖ یہ جملہ الوَدَقُ سے حال ہے۔ قولہ : خِلاَلٌ کو بعض حضرات نے مفرد کہا ہے بروزن حِجَابٌ اور بعض حضرات نے جمع کہا ہے خلال جمع خلل بروزن جِبَالٌ جمع جبلٍ ، بمعنی سوراخ۔ قولہ : یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مِنَ الجِبَالِ فِیْھَا مِنْ بَرْدٍ مِنَ السَّمَاءِ مِن ابتدائیہ ہے ای مبتَدأ منَ السَّحابِ فَاِنَ کُلَّ مَا عَلَاکَ فَھُوَ سماءٌ۔ قولہ : مِنَ الجِبَالِ ای قِطَع عِظَامٍ تُشْبِہُ الجِبَالَ فی العَظْمِ ۔ قولہ : فِیھا ای فی السَّمآء والجاروالمجرور فی موضع الصفۃ۔ قولہ : مِنْ بردٍ میں من تبعیضیہ ہے، ای یُنَزِّلُ مُبتدَأ مِنَ السَّحابِ من جِبالٍ کائِنَۃٍ فیھا بعض بردٍ (او) بردًا۔ ترجمہ : پہاڑ جیسے بادلوں کے بڑے بڑے ٹکڑوں سے اولے برساتا ہے جو کہ بادلوں میں ہوتے ہیں ای وینزل من السحاب الذی ھو کا مثال الجبال بردًا، مذکور آیت میں مِن تین مرتبہ استعمال ہوا ہے، پہلا یعنی من السماء میں یہ باتفاق مفسرین ابتدائیہ ہے، اور دوسرا مِنَ الجبال میں کہا گیا ہے زائدہ، کہا گیا ہے تبعیضیہ، کہا گیا ہے ابتدائیہ اور الجبالِ من السماء سے اعادۂ جار کے ساتھ بدل ہے اور تیسرا مِنْ برْدٍ میں، مذکور تینوں اقوال کے علاوہ ایک چوتھا قول بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ من بیانیہ ہے، یعنی بیان جنس کے لئے ہے، ای من جنس البرد کما یقال ھٰذا خاتمٌ فی یدی من حدیدٍ ای خاتم حدید فی یدی۔ قولہ : منھم مَنْ یَّمْشِیْ ھم ضمیر کل کی طرف راجع ہے باعتبار معنی کے، پیٹ کے بل سرکنے والے کو مشاکلت کے طور ماشی سے تعبیر کیا گیا ہے اس لئے کہ حقیقتاً ماشی کا ذکر بعد میں آرہا ہے، ورنہ تو پیٹ کے بل سرکنے والے کو زاحفٌ کہتے ہیں، قولہ : وَلَقَدْ انزلنا میں لام قسمیہ ہے، قسم محذوف ہے ای واللہِ لقَدْ انزلنا اَطَعْنَا کے بعد ھما ضمیر کا اضافہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اَطَعْنَا کا مفعول محذوف ہے، قولہ : عنہ ای عن القول۔ قولہ : المُبَلِّغُ عنہ یہ اس سوال مقدر کا جواب ہے کہ لِیَحْکُمَ میں ضمیر کو مفرد کیوں لائے ؟ جبکہ ماقبل میں اللہ اور رسول دو کا ذکر ہے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ حکم اگرچہ حقیقت میں اللہ ہی کا ہے مگر مباشر بالحکم اور مبلغ بالحکم رسول ہی ہے اللہ کا ذکر تو تفخیماً و تعظیماً ہے قولہ : اِذَافریقٌ منھم معر ضون اِذَامفاجاتیہ قائم مقام فاء کے ہے جو کہ جواب شرط کے ساتھ ربط دینے کیلئے ہے، یعنی اِذَادُعُوْا شرط ہے اور اِذَا فریقٌ منھم جزاء۔ قولہ : اِلَیْہٖ ای المبلِّغ یعنی اگر غیر کا حق ان کے اوپر ہوتا ہے تو آپ ﷺ کے پاس آنے سے اعراض کرتے ہیں، یہ آیت بشر نامی ایک منافق کے بارے میں نازل ہوئی جبکہ اس کا ایک یہودی کے ساتھ زمین کے معاملہ میں نزاع ہوا تھا، یہودی چاہتا تھا کہ فیصلہ آپ ﷺ کے پاس لیجائے اور منافق چاہتا تھا کہ کعب بن اشرف کے پاس لیجائے اور منافق کہتا تھا کہ محمد ﷺ ہمارے اوپر ظلم کرتے ہیں۔ قولہ : اَفی قلُوبِھِمْ مرضٌ (الآیہ) اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ منشاء اعرض مذکورہ تین چیزوں میں سے ایک ہے۔ تفسیر وتشریح اَلَمْ تَرَانَّ اللہَ یُسَبِّحُ لہٗ (الآیہ) اے محمد ﷺ آپ بخوبی جانتے ہیں کہ زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی ہر مخلوق اللہ کی تسبیح و تقدیس میں مشغول ہے اس تسبیح کا مفہوم حضرت سفیان ثوری نے یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کی ہر شئی آسمان، زمین، آفتاب، ماہتاب اور ستارے اور سیارے اور زمین کے عناصر آگ، پانی، مٹی، ہوا سب کو خاص خاص کا موں کے لئے پیدا کیا فرمایا ہے اور جس کو جس کام کے لئے پیدا فرمایا ہے وہ برابر اس کام پر لگا ہوا ہے اس سے سر موانحر اف نہیں کرتا، اسی طاعت وانقیاد کو ان چیزوں کی تسبیح فرمایا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ ان کی تسبیح مقالی نہیں ہے بلکہ حالی ہے کہ ہم اللہ کو پاک اور برترسمجھ کر اس کی اطاعت میں لگے ہوئے ہیں۔ زمحشری اور دیگر مفسرین نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک چیز کے اندر اتنا فہم و شعور رکھا ہے جس سے وہ اپنے خالق اور مالک کو پہچانے اور اس میں بھی کوئی بعدی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو خاص قسم کی گویائی عطا فرمائی ہو اور خاص قسم کی تسبیح و عبادت ان کو سکھائی ہو جیسا کہ مختلف حیوانات اپنے مافی الضمیر کو اپنے ہم جنسوں کو سمجھاتے ہیں جس کا رات دن مشاہدہ ہوتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہر شئ کو اس کے حساب سے شعور عطا فرمایا ہو اور اسی حساب سے ان کو ان کی عبادت کا طریقہ بتایا ہو، کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتہٗ (الآیہ) میں اسی مضمون کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے۔ قولہ : مِنَاالَّمَاءِمِنْ جِبَالٍ فِیْھَا یہا سماء سے مراد بادل ہیں اور جبال سے بڑے بڑے بادل مراد ہیں اور بردٌ اولے کو کہتے ہیں اس آیت کا ایک مطلب یہ ہے کہ آسمانوں میں اولوں کے پہاڑ ہیں جن سے وہ اولے برساتا ہے ( ابن کثیر) دوسرا مطلب یہ ہے کہ سماءٌ بلند کے معنی میں ہے اور جبال کے معنی ہیں پہاڑوں جیسے بڑے بڑے ٹکڑے یعنی اللہ تعالیٰ آسمانوں سے بارش ہی نہیں برساتا بلکہ بلندیوں سے جب چاہتا ہے برف کے ٹکڑے بھی نازل فرماتا ہے، یا پہاڑ جیسے بڑے بڑے بادلوں سے اولے برساتا ہے۔ ویقولون آمنا باللہ اس سے پہلی آیت میں ان لوگوں کو ذکر تھا جن کو اللہ نے ایمان کی توفیق اور کار خیر کی ہدایت فرمائی، اس آیت میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو دولت ایمان سے محروم رہے اور نفاق کا طریقہ اختیار کیا۔ شان نزول : مقاتل نے کہا کہ یہ آیت بشر نامی ایک منافق کے بارے میں نازل ہوئی، حضرت ابن عباس ؓ کا بھی قول یہی ہے کہ یہ آیت بشر نامی منافق کے بارے میں نازل ہوئی تھی، واقعہ اس طرح تھا بشر اور ایک یہودی کے درمیان زمین کے معاملہ میں خصومت تھی بشر ناحق پر تھا اور یہودی حق پر، یہودی نے کہا فیصلے کے لئے محمد ﷺ کے پاس چلو مگر بشر منافق نے کہا کہ کعب بن اشرف کے پاس چلو (جو ایک یہودی سردار تھا) یہودی نے محمد ﷺ کے پاس جانے کے لئے اصرار کیا چناچہ دونوں آپ ﷺ کے پاس گئے آپ نے یہودی کے حق میں فیصلہ فرمایا جب یہ دونوں آپ ﷺ کے پاس سے نکلے تو منافق نے کہا عمر ؓ کے پاس چلو ان سے فیصلہ کرائیں گے، چناچہ دونوں عمر ؓ کے پاس پہنچے، یہودی نے کہا ہم دونوں محمد ﷺ کے پاس گئے تھے آپ ﷺ نے میرے حق میں فیصلہ فرمایا مگر یہ شخص آپ ﷺ کے فیصلہ پر راضی نہیں ہے، اب یہ چاہتا ہے کہ آپ سے فیصلہ کرائے، حضرت عمر ؓ نے منافق سے فرمایا أکَذَالِکَ ؟ کیا بات ایسی ہی ہے ؟ منافق نے کہا ” نعم “ ہاں، حضرت عمر ؓ نے دونوں سے فرمایا رویدا حتی اخرجَ الیکما میرے آنے تک انتظار کرو، چناچہ حضرت عمر ؓ گھر کے اندر گئے اور تلوار لیکر واپس تشریف لائے اور منافق کو ایک ہی وار میں ٹھنڈا کردیا، اور حضرت عمر ؓ نے فرمایا ھٰکذَا اقضِیْ بَیْنَ مَنْ لمْ یَرضَ بِقَضَاءِ اللہِ وقضَاءِ رسُولِہٖ جو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کو تسلیم نہ کرے میں اس کا فیصلہ اس طرح کرتا ہوں، تو یہ آیت نازل ہوئی وقال جبرائیل اِنَ عمر فرَّقَ بینَ الحَقِّ والباطل فسمٰی الفاروق حضرت جبرائیل نے فرمایا عمر نے حق اور باطل کے درمیان فرق کردیا اور حضرت عمر کا نام فاروق رکھا۔ (جمل)
Top