Jawahir-ul-Quran - Yaseen : 37
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الَّیْلُ١ۖۚ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَاِذَا هُمْ مُّظْلِمُوْنَۙ
وَاٰيَةٌ : اور ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الَّيْلُ ښ : رات نَسْلَخُ : ہم کھینچتے ہیں مِنْهُ : اس سے النَّهَارَ : دن فَاِذَا : تو اچانک هُمْ : وہ مُّظْلِمُوْنَ : اندھیرے میں رہ جاتے ہیں
اور ایک نشانی ہے ان کے واسطے رات26 کھینچ لیتے ہیں ہم اس پر سے دن کو پھر تبھی یہ رہ جاتے ہیں اندھیرے میں
26:۔ وایۃ لہم الیل الخ :۔ یہ تیسری عقلی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی ایک دلیل یہ ہے کہ یہ نظام شمسی اس کے قبضہ و تصرف میں ہے۔ دن رات کی آمد و رفت اسی کے اختیار میں ہے۔ جب دن کی روشنی غائب ہوجاتی ہے تو ہر طرف اندھیرا چھا جاتا ہے۔ والشمس تجری الخ اور سورج اپنی آخر حد اور منزل تک باقاعدگی کے ساتھ سفر کر رہا ہے۔ آخری منزل سے یا تو قیامت کا دن مراد ہے یا اس کے سالانہ دورے کی آخری منزل مراد ہے جہاں پہنچ کر وہ دوبارہ اسی جگہ سے اپنا سفر شروع کرتا ہے جہاں سے ایک سال قبل شروع کیا تھا۔ قال قتادۃ و مقاتل تجری الی وقت لہا لا تتعداہ۔ قال الواحدی وعلی ھذا مستقرھا انتہاء سیرھا عند انقضاء الدنیا (روح ج 23 ص 12) لحد لہا موقت مقدر تنتھی الیہ من فلکہا فی اخر السنۃ او لانتہاء امرھا عند انقضاء الدنیا (مدارک ج 4 ص 7) ۔ دن رات کی مقدار اور سورج کی رفتار کا اندازہ اللہ تعالیٰ نے کود مقرر فرمایا جو ایسا غالب ہے کہ اس اندازے میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی اور ایسا علیم اور باخبر ہے کہ اس نے جو اندازے مقرر فرمائے ہیں وہ نہایت مناسب اور صحیح ہیں۔
Top