Maarif-ul-Quran - Yaseen : 37
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الَّیْلُ١ۖۚ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَاِذَا هُمْ مُّظْلِمُوْنَۙ
وَاٰيَةٌ : اور ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الَّيْلُ ښ : رات نَسْلَخُ : ہم کھینچتے ہیں مِنْهُ : اس سے النَّهَارَ : دن فَاِذَا : تو اچانک هُمْ : وہ مُّظْلِمُوْنَ : اندھیرے میں رہ جاتے ہیں
اور ایک نشانی ہے ان کے واسطے رات کھینچ لیتے ہیں ہم اس پر سے دن کو پھر تب ہی یہ رہ جاتے ہیں اندھیرے میں
وآیة لہم الیل نسلخ منہ النہار، زمینی مخلوقات میں قدرت خداوندی کی نشانیاں بیان فرمانے کے بعد آسمانی اور آفاقی مخلوقات کا ذکر ہے۔ سلخ کے لفظی معنی کھال اتارنے کے ہیں، کسی جانور کے اوپر سے کھال یا دوسری چیزوں پر سے غلاف اتار دیا جائے تو اندر کی چیز ظاہر ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مثال میں اشارہ فرمایا ہے کہ اس جہان میں اصل تو ظلمت اور اندھیرا ہے، روشنی عارضی ہے جو سیارات اور ستاروں کے ذریعہ زمین پر چھا جاتی ہے۔ تقدیری نظام میں مقررہ وقت پر یہ روشنی جو دنیا کی اندھیری پر چھائی ہوئی ہوتی ہے اس کو اوپر سے ہٹا لیا جاتا ہے تو ظلمت واندھیری رہ جاتی ہے، اسی کو عرف میں رات کہا جاتا ہے۔
Top