Kashf-ur-Rahman - Al-Kahf : 10
اِذْ اَوَى الْفِتْیَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
اِذْ : جب اَوَى : پناہ لی الْفِتْيَةُ : جوان (جمع) اِلَى : طرف۔ میں الْكَهْفِ : غار فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے رَحْمَةً : رحمت وَّهَيِّئْ : اور مہیا کر لَنَا : ہمارے لیے مِنْ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں رَشَدًا : درستی
وہ وقت قابل ذکر ہے جب ان نوجوانوں نے پہاڑ کی کھوہ میں پناہ لی اور اپنے رب سے یوں کہا اے ہمارے رب تو اپنے پاس سے ہم کو رحمت عطا کر اور ہمارے لئے ہمارے کام میں صحیح رہنمائی کا سامان مہیا کر دے۔
- 10 اور وہ وقت قابل ذکر ہے جب ان چند نوجوانوں نے ایک ظالم اور کافر بادشاہ سے بچنے کے لئے پہاڑ کی کھوہ میں پناہ لی اور اپنے پروردگار سے یوں کی۔ اے ہمارے پروردگار ہم کو اپنے پاس سے رحمت عطا کر اور ہمارے لئے ہمارے کام میں صحیح رہنمائی کا سامان مہیا کر دے۔ ابن کثیر نے کہا یہ دعا اس طرح کی تھی جیسے حدیث میں آتا ہے کہ اے خدا جو فیصلہ تو ہمارے حق میں کرے اسے انجام کے لحاظ سے بہتر کر۔ نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے۔ اللھم احسن عاقبتنا فی الامور لکلھا واجر نامن خزی الدنیا و عذاب الاخرۃ۔ یا اللہ ! ہمارے تمام کاموں کا انجام بہتر کر اور ہم کو دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے بچا لے۔ چناچہ ابتداء ایک شخص ان میں سے بھیس بدل کر شہر جایا کرے اور ضرورت کا کچھ سامان بھی لے آیا کرے اور خبر بھی معلوم کیا کرے۔ چناچہ اس شخص نے ایک دن آ کر کہا شہر میں ہماری تلاش ہو رہی ہے اور ہمارے رشتہ داروں کو تنگ کیا جا رہا ہے کہ بتائو وہ پوری جماعت کہاں ہے۔ جب یہ باتیں ہو رہی تھیں تو اللہ تعالیٰ نے ان پر نیند طاری کردی اور یہ سب کے سب سو گئے۔ چناچہ فرماتے ہیں۔
Top