Maarif-ul-Quran - Al-Kahf : 10
وَ اللّٰهُ خَلَقَ كُلَّ دَآبَّةٍ مِّنْ مَّآءٍ١ۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰى بَطْنِهٖ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰى رِجْلَیْنِ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰۤى اَرْبَعٍ١ؕ یَخْلُقُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاللّٰهُ : اور اللہ خَلَقَ : پیدا کیا كُلَّ دَآبَّةٍ : ہر جاندار مِّنْ مَّآءٍ : پانی سے فَمِنْهُمْ : پس ان میں سے مَّنْ يَّمْشِيْ : جو (کوئی) چلتا ہے عَلٰي بَطْنِهٖ : اپنے پیٹ پر وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ يَّمْشِيْ : کوئی چلتا ہے عَلٰي رِجْلَيْنِ : دو پاؤں پر وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ يَّمْشِيْ : کوئی چلتا ہے عَلٰٓي : پر اَرْبَعٍ : چار يَخْلُقُ اللّٰهُ : اللہ پیدا کرتا ہے مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
اور خدا ہی نے ہر چلنے پھرنے والے جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ تو اس میں بعضے ایسے ہیں کہ پیٹ کے بل چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو دو پاؤں پر چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو چار پاؤں پر چلتے ہیں۔ خدا جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، بےشک خدا ہر چیز پر قادر ہے
واللہ خلق کل دآبۃ من مآء اور اللہ ہی نے پیدا کیا ہر رینگنے پھرنے والے جانور کو پانی سے۔ پانی سے مراد ہے وہ پانی جو ہر جانور کے خمیری مادے میں داخل ہے یا نطفہ مراد ہے اس صورت میں کل جانورمراد نہ ہوں گے ‘ کیونکہ بعض جانور بغیر نطفہ کے پیدا ہوں گے لیکن اکثریت انہی جانداروں کی ہے جن کی تخلیق نطفہ سے ہوتی ہے۔ اس لئے بطور تغلیب لفظ کل استعمال کیا۔ ملائکہ اور جن ‘ دابۃ میں شامل نہیں ہیں۔ بعض اہل علم نے کہا مِنْ ماء کا تعلق خَلَقَ سے نہیں ہے بلکہ یہ دابۃٍ کی صفت ہے یعنی جو جانور نطفہ سے پیدا ہوتے ہیں اللہ ہی ان کا خالق ہے۔ بعض علماء نے کہا تمام (عنصری) مخلوق کی اصل پانی ہی ہے۔ 1 ؂ بغوی نے لکھا ہے کہ اللہ نے اوّل پانی کو پیدا کیا ‘ پھر اس کے کچھ حصہ کو ہوا بنا دیا ‘ جس سے فرشتے بنے اور کچھ حصہ کو آگ میں تبدیل کردیا جس سے جنات کی تخلیق ہوئی اور کچھ حصہ کو مٹی بنا دیا گیا جس سے حضرت آدم ( علیہ السلام) کی ساخت ہوئی اور مٹی سے ہی تمام جانور بنائے گئے۔ فمنہم من یمشی علی بطنہ سو کچھ جانور تو وہ ہیں جو پیٹ کے بل چلتے ہیں ‘ جیسے سانپ ‘ گنڈا وغیرہ۔ ومنہم من یمشی علی رجلین اور کچھ دو ٹانگوں سے چلتے ہیں جیسے انسان اور پرندے۔ ومنہم من یمشی علی اربع اور کچھ وہ ہیں جو چار ٹانگوں پر چلتے ہیں جیسے چرندے ‘ درندے۔ چار سے زیادہ پاوؤں پر چلنے والے جانوروں کی بھی کچھ قسمیں ہیں جیسے مکڑی کیکڑا وغیرہ ان کا تذکرہ آیت میں اس وجہ سے نہیں کیا کہ ان کی رفتار کی صورت بھی وہی ہوتی ہے جو چوپایوں کی رفتار کی ہوتی ہے (یعنی چلنے میں ان کی گردن اور منہ اوپر کو اٹھا ہوا نہیں ہوتا) ۔ یخلق اللہ ما یشآء اللہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ یعنی بسائط ہوں یا مرکبات 1 ؂ اللہ نے مختلف شکلوں ‘ مزاجوں ‘ طبیعتوں ‘ ہیئتوں کے بنائے ہیں مادہ سب کا ایک ہی ہے لیکن اللہ کی مشیت و مصلحت کے زیر اثر طبیعت ‘ صورت ‘ مزاج اور افعال و حرکات کا تخلیقی اختلاف ہے۔ ان اللہ علی کل شی قدیر۔ بلاشک اللہ کے قابو میں سب کچھ ہے۔ اس لئے جو کچھ وہ چاہتا ہے کرتا ہے۔
Top