Kashf-ur-Rahman - Yaseen : 38
وَ الشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِؕ
وَالشَّمْسُ : اور سورج تَجْرِيْ : چلتا رہتا ہے لِمُسْتَقَرٍّ : ٹھکانے (مقررہ راستہ لَّهَا ۭ : اپنے ذٰلِكَ : یہ تَقْدِيْرُ : نظام الْعَزِيْزِ : غالب الْعَلِيْمِ : جاننے والا (دانا)
اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے یہ اس خدا کا مقرر کردہ نظام ہے جو کمال قوت اور کمال حکمت کا مالک ہے
(38) اور آفتاب بھی قدرت خداوندی کی ایک نشانی ہے جو اپنی ٹھہری راہ اور اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے یہ اس خدا تعالیٰ کا مقرر کردہ نظام ہے جو کمال قوت اور کمال حکمت کا مالک ہے۔ جس طرح کسی جانور کا پوست اور اس کی کھال سے اس کا اندرونی حصہ چھپا رہتا ہے اور کھال اتارنے سے وہ اندرونی حصہ ظاہر ہوجاتا ہے اس طرح رات کی تاریکی پر دن کی روشنی چھائی رہتی ہے جہاں وہ چھائی ہوئی روشنی اتاری گئی اور چھپی ہوئی تاریکی نمایاں ہوئی اور لوگوں پر اندھیرا چھا گیا اورو ہ اندھیرے میں ہوگئے۔ یہ کھال کھچ جانے کی مثال سے شب و روز کے انقلاب کی تصویر سمجھائی اسی طرح آفتاب کو بھی قدرت کی ایک نشانی بتایا کہ اتنا بڑا کرہ کس طرح مقرر کردہ راہ پر چلتا رہتا ہے خواہ وہ راستہ صبح سے شام تک کا ہو اور خواہ وہ نقطہ ہو جہاں سال بھر کی مسافت طے کرکے پہنچتا ہو۔ بہرحال ! مستقرا دونوں کو شامل ہے۔ وہ سالانہ دورہ ہو یا دن رات کا چلنا ہو نظام شمسی کا مقررہ نظام اس نے مقرر کیا ہے جو بڑی قوت والا اور بڑے علم والا ہے۔
Top