Tafseer-e-Madani - An-Noor : 14
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِیْ مَاۤ اَفَضْتُمْ فِیْهِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۚۖ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت لَمَسَّكُمْ : ضرور تم پر پڑتا فِيْ مَآ : اس میں جو اَفَضْتُمْ : تم پڑے فِيْهِ : اس میں عَذَابٌ : عذاب عَظِيْمٌ : بڑا
اور اگر تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور اس کی رحمت نہ ہوتی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، تو یقینی طور پر تم لوگوں کو پہنچ کر رہتا، ایک بہت بڑا عذاب ان باتوں کی وجہ سے جن میں تم لوگ پڑگئے تھے1
23 اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور اس کی رحمت نہ ہوتی تم لوگوں پر اور اس تواب و حکیم کی رحمت و عنایت کی برکت تم پر سایہ فگن نہ ہوتی تو یقینا تمہارا حال بہت برا ہوتا اور تم لوگوں کو بہت بڑا عذاب پہنچ کر رہتا کہ اس معاملے میں تم لوگ جس روش پر چل نکلے تھے اس کا طبعی تقاضا اور لازمی نتیجہ یہی تھا کہ تم لوگ اس طرح کے کسی ہولناک عذاب میں مبتلا ہوجاتے لیکن چونکہ تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کی رحمت و عنایت بھی دنیا و آخرت دونوں میں ہے اس لیے اس نے تم سے درگزر فرما لیا۔ سو اگر اس کی یہ رحمت نہ ہوتی۔ جو اس نے اپنے غفور و کریم اور رحمن و رحیم ہونے کی وجہ سے تم پر فرمائی اور تمہیں دنیا میں توبہ کی مہلت دی اور آخرت میں توبہ قبول کر کے تمہارے گناہوں کو معاف فرما دیا ۔ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی ۔ اگرچہ اس کمزوری اور لاپرواہی کا صدور سب لوگوں سے نہیں ہوا تھا بلکہ ان میں سے کچھ ہی افراد کی طرف سے ہوا تھا لیکن یہاں خطاب پورے معاشرے سے فرمایا جارہا ہے کہ اس طرح کی کمزوریوں اور ایسے مفاسد کی نوعیت وبائی امراض کی سی ہوتی ہے۔ اس لیے ان کے بارے میں سب ہی لوگوں کو آگاہ اور محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ ایسے مفاسد عام وباء کی شکل اختیار کرلیں اور پھر پورا معاشرہ ان کی لپیٹ میں آکر خدا تعالیٰ کے عذاب میں مبتلا ہوجائے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و انحراف سے ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 24 بہتان بازی کے خوفناک نتیجے کا ذکر اور اس سے تحذیر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر تم لوگوں پر اللہ کا فضل و کرم اور اس کی رحمت و عنایت نہ ہوتی دنیا و آخرت دونوں میں۔ تو یقینا تم لوگوں کو پہنچ کر رہتا بہت بڑا عذاب۔ تمہاری ان باتوں کی بناء پر جن میں تم لوگ کھو گئے تھے۔ کہ ان باتوں کی خطورت اور سنگینی کا تقاضا یہی تھا۔ مگر اللہ پاک نے اپنے کرم و احسان سے تمہیں اس سے بچا لیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو تم لوگوں کو اللہ کے اس فضل و کرم کی قدر کرنی چاہیئے تاکہ آئندہ بچے رہو تم لوگ اس طرح کے ہر فتنے اور اس کے نتائجِ بد سے۔ اور مسلم معاشرہ اس طرح کے مہالک و مفاسد سے محفوظ رہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید ۔ سو انسانی عظمت و حرمت کی دین حنیف کی تعلیمات مقدسہ میں جس قدر اہمیت ہے اس کا اندازہ ان ارشادات سے کیا جاسکتا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وعلی سبیل الدوام والتابید ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ فانہ ہو العزیز الوہاب جل وعلا -
Top