Tafseer-e-Madani - An-Noor : 46
لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ١ؕ وَ اللّٰهُ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
لَقَدْ اَنْزَلْنَآ : تحقیق ہم نے نازل کیں اٰيٰتٍ : آیتیں مُّبَيِّنٰتٍ : واضح وَاللّٰهُ : اور اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ : جسے وہ چاہتا ہے اِلٰى : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
بلاشبہ ہم ہی نے اتاریں حق اور حقیقت کو کھول کر بیان کرنے والی عظیم الشان آیتیں، اور اللہ جس کو چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے سیدھے راستے کی طرف،3
104 آیات بینات اور ان کا تقاضا ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا اور کلمات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ " بلاشبہ ہم نے اتاریں کھول کر بیان کرنے والی عظیم الشان آیتیں "۔ جو پوری طرح واضح کردیتی ہیں حق و باطل اور صحیح و غلط کو، اور ہماری قدرت کاملہ، وحدانیت و انفراد اور حق و صواب کو۔ سو ہم نے تو حق کو واضح کردینے والی ایسی آیات بینات اتار دیں جو آنکھیں کھولنے والی اور راہ حق و صواب کو پوری طرح واضح کردینے والی ہیں۔ لیکن آگے ان سے حق و ہدایت کی دولت سے سرفراز ہونے کیلئے معاملہ بندوں کے اپنے اوپر ہے۔ پس جو اس نعمت کی قدر کریں گے اور نور حق و ہدایت کے طالب بن کر اس کی طرف رجوع کریں گے، انکو حق و ہدایت کی روشنی سے سرفرازی نصیب ہوگی اور جو اس کی ناقدری کرکے اس سے اعراض و روگردانی کا رویہ اپنائیں گے وہ محروم ہو کر اندھیروں میں ڈوبتے چلے جائیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ان آیات بینات کا تقاضا یہ تھا اور یہ ہے کہ لوگ صدق دل سے ان پر لبیک کہتے اور ان پر ایمان لا کر اور ان کے مقتضیٰ پر عمل کر کے اپنے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ مندی اور سرخروئی کا سامان کرتے۔ مگر انہوں نے اعراض و روگردانی سے کام لے کر اپنے خسارے میں اضافے کا سامان کیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین - 105 ہدایت سے سرفرازی کا انحصار مشیت خداوندی پر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت سے نوازتا ہے "۔ کہ وہ لوگوں کی نیتوں اور دلوں کی دنیا سے واقف ہے اور پوری طرح جانتا ہے کہ کس کے دل میں حق و ہدایت کے لئے طلب صادق موجود ہے اور کس کے دل میں نہیں۔ اسی کے مطابق وہ نوازتا ہے اور اپنا فیصلہ فرماتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو جو لوگ طلب صادق سے محروم ہوتے ہیں وہ حق و ہدایت کی دولت سے بھی محروم ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو نور حق و ہدایت سے نوازنا اور صراط مستقیم سے سرفراز فرمانا اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ اور یہ اسی کی مشیت پر موقوف ہے۔ اور اس کی مشیت اس کی حکمت پر مبنی ہوتی ہے۔ پس جو نور حق و ہدایت کے طالب ہوں گے اور وہ صدق دل سے اس واہب مطلق ۔ جل جلالہ ۔ کی طرف رجوع کریں گے ان کو ہدایت کی اس نعمت عظمیٰ سے نوازا جائے گا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (الشوریٰ ۔ 13) اور جو راہ حق و ہدایت سے منہ موڑے گا اس کو ادھر ہی دھکیل دیا جائے گا۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { نُوَلِّہ مَا تَوَلّٰی وَ نُصْلِہ جَہَنَّمَ وَسَآئَتْ مَصِیْرًا } ۔ (النسائ : 115) ۔ سو اس ارشاد سے ہدایت و ضلالت کے بارے میں سنت الہی اور دستور خداوندی کو بیان فرما دیا گیا ہے کہ راہ حق و ہدایت کو واضح کرنے والی آیات بینات اتار دی گئی ہیں۔ انسان کو عقل کی روشنی سے نواز کر کائنات کی اس کھلی کتاب کو اس کے سامنے رکھ دیا گیا ہے۔ اب جو ہدایت کے لیے اپنے اندر طلب صادق رکھتے ہوں گے اور اپنی عقل و فکر سے صحیح طریقے سے کام لیں گے ان کو نور حق و ہدایت سے سرفراز فرمایا جائے گا اور جو اس سے اعراض و روگردانی برتیں گے وہ محروم رہیں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس سے یہ حقیقت ایک مرتبہ پھر واضح ہوجاتی ہے کہ انسان کے بناؤ بگاڑ اور اس کی صحت و فساد کا اصل تعلق اس کے اپنے قلب وباطن سے ہے اور معاملے کا دار و مدار انسان کے اپنے ارادے اور اس کی نیت سے ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top