Madarik-ut-Tanzil - Yaseen : 71
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ اَیْدِیْنَاۤ اَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مٰلِكُوْنَ
اَوَلَمْ يَرَوْا : یا کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ اَنَّا خَلَقْنَا : ہم نے پیدا کیا لَهُمْ : ان کے لیے مِّمَّا : اس سے جو عَمِلَتْ اَيْدِيْنَآ : بنایا اپنے ہاتھوں (قدرت) سے اَنْعَامًا : چوپائے فَهُمْ : پس وہ لَهَا : ان کے مٰلِكُوْنَ : مالک ہیں
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چار پائے پیدا کر دئیے اور یہ ان کے مالک ہیں
چوپائوں کو ان کے لئے بنایا : 71: اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّا خَلَقْنَا لَھُمْ مِمَّا عَمِلَتْ (کیا ان لوگوں نے اس پر نظر نہیں کی کہ ہم نے ان کے لئے اپنی ہاتھ کی پیدا) اَیْدِیْنَآ اَنْعَامًا (کردہ چیزوں میں سے مویشی پیدا کیے) یعنی جن کے ایجاد کے ہم خود ہی ذمہ دار ہیں۔ ہمارے سوا اور کسی کو اس پر قدرت نہیں۔ فَھُمْ لَھَا مَالِکُوْنَ (پھر یہ لوگ ان کے مالک بنے بیٹھے ہیں) یعنی ہم نے ان کو ان کی خاطر بنایا پس مالک حقیقی تو ہم ہی ہیں۔ یہ صرف ان میں تصرف کرنے والے ہیں۔ جیسے مالک تصرف کرتے ہیں۔ ان سے نفع اٹھانا ان کے ساتھ خاص کیا۔ یا مالکوں کا معنی یہ ان پر غالب اور کنٹرول کرنے والے ہیں۔
Top