Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 47
وَ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالرَّسُوْلِ وَ اَطَعْنَا ثُمَّ یَتَوَلّٰى فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِكَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَبِالرَّسُوْلِ : اور رسول پر وَاَطَعْنَا : اور ہم نے حکم مانا ثُمَّ يَتَوَلّٰى : پھر پھر گیا فَرِيْقٌ : ایک فریق مِّنْهُمْ : ان میں سے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَمَآ اُولٰٓئِكَ : اور وہ نہیں بِالْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور یہ لوگ کہتے (تو) ہیں کہ اللہ اور رسول پر ایمان لے آئے اور ان کا حکم مانا پھر ان میں کا ایک گروہ اس کے بعد سرتابی کرجاتا ہے اور یہ لوگ ( ہرگز) ایمان والے نہیں،101۔
101۔ ان لوگوں کے ایمان کامل کی نفی بیان کی جارہی ہے۔ یعنی دل میں ایمان تو کسی منافق کے بھی نہیں۔ لیکن ان کھلم کھلا عدول حکمی کرجانے والوں نے تو اس ایمان کا ظاہری پردہ بھی ہٹا دیا۔ (آیت) ” من بعد ذلک “۔ یعنی جب اس زبانی دعوی کے عملی ظہور کا وقت آتا ہے۔ ذکر منافقین کا ہے۔ زبان سے تو یہ لوگ بڑے دعوے ایمان و اطاعت کے کیا کرتے ہیں۔ مگر جب وقت اس دعوی کے ثبوت کا آتا ہے۔ تو ان میں کا زیادہ شریر حصہ صاف نکل جاتا ہے۔
Top