Tafseer-e-Majidi - Al-Ankaboot : 17
اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوْنَ اِفْكًا١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَمْلِكُوْنَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰهِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْهُ وَ اشْكُرُوْا لَهٗ١ؕ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں تَعْبُدُوْنَ : تم پرستش کرتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْثَانًا : بتوں کی وَّتَخْلُقُوْنَ : اور تم گھڑتے ہو اِفْكًا : جھوٹ اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک وہ جن کی تَعْبُدُوْنَ : پرستش کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ مالک نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے رِزْقًا : رزق کے فَابْتَغُوْا : پس تم تلاش کرو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الرِّزْقَ : رزق وَاعْبُدُوْهُ : اور اس کی عبادت کرو وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لَهٗ : اس کا اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تمہیں لوٹ کر جانا ہے
تم تو اللہ کو چھوڑ کر محض بتوں کو پوج رہے ہو اور جھوٹ تراشتے ہو۔ جنہیں تو اللہ کو چھوڑکرپوج رہے ہو وہ تمہیں رزق دینے کا کچھ اختیار نہیں رکھتے،16۔ سو تم لوگ رزق اللہ کے ہاں سے تلاش کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر ادا کرو،17۔ اسی کے پاس تم سب کو لوٹ کر جانا ہے،18۔
16۔ نہ وہ ہوائیں چلانے پر قادر، نہ وہ برساتی بخارات اٹھانے پر قادر، نہ وہ فضا میں بادل کے پھیلانے پر قادر، نہ وہ پانی کو بوندوں کی شکل میں اتارنے پر قادر نہ وہ زمین کے آفتاب سے تپانے پر قادر، نہ وہ زمین میں قوت نمو پیدا کرنے پر قادر، زراعت، فلاحت، تجارت، صنعت وحرفت غرض معاش کی کسی ایک صفت کے بھی اسباب مؤثر ان کے بس میں ذرا سے بھی نہیں۔ (آیت) ” رزقا “۔ کی تنوین وتنکری رزق کی تقلیل وتحقیر کے لیے ہے یعنی کوئی ادنی سا بھی رزق ان معبودان باطل کے بس میں نہیں۔ (آیت) ’ ابراہیم “ اور قوم ابراہیم پر حاشیے بار بار گزر چکے۔ 17۔ (کہ وہی ہر قسم کے نفع کا مالک ہے، تمہارے ہر نفع کا منبع بھی وہی ہے) (آیت) ” فابتغوا عنداللہ الرزق “۔ اللہ سے تمہارا تعلق محض بحیثیت الہ المعاد کے نہیں، الہ معاش بھی وہی تو تمہارا ہے۔ سارے معاشی واسطے اور وسیلے اسی سے نکلتے ہیں۔ اس پر جاکر ختم ہوتے ہیں۔ (آیت) ” الرزق “۔ رزق کا صیغہ معرفہ میں آنا اس کی کلیت واستغراق کے لیے ہے۔ یعنی سارے کا سارا رزق۔ اے کلہ علی ان تعریف الرزق للاستغراق (روح) (آیت) ” واعبدوہ واشکروا لہ “۔ ہر قسم کے حقوق اسی کے مقرر کیے ہوئے ادا کرتے رہو۔ 18۔ جس طرح ہر نفع کا مالک وہی ہے، ہر ضرر کا بھی وہی ہے، حساب کتاب اسی کو دینا ہوگا۔ آخری واسطہ اور سابقہ صرف اسی سے ٹھہرے گا۔
Top