Tafseer-e-Mazhari - Al-Ankaboot : 17
اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْثَانًا وَّ تَخْلُقُوْنَ اِفْكًا١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا یَمْلِكُوْنَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰهِ الرِّزْقَ وَ اعْبُدُوْهُ وَ اشْكُرُوْا لَهٗ١ؕ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں تَعْبُدُوْنَ : تم پرستش کرتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْثَانًا : بتوں کی وَّتَخْلُقُوْنَ : اور تم گھڑتے ہو اِفْكًا : جھوٹ اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک وہ جن کی تَعْبُدُوْنَ : پرستش کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ مالک نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے رِزْقًا : رزق کے فَابْتَغُوْا : پس تم تلاش کرو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الرِّزْقَ : رزق وَاعْبُدُوْهُ : اور اس کی عبادت کرو وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لَهٗ : اس کا اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تمہیں لوٹ کر جانا ہے
تو تم خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور طوفان باندھتے ہو تو جن لوگوں کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے پس خدا ہی کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے
انما تعبدون من دون اللہ او ثانا وتخلقون افکا . کوئی شبہ نہیں کہ اللہ کو چھوڑ کر تم محض بتوں کو پوجتے ہو (جو نہ ضرر پہنچا سکتے ہیں نہ نفع) اور تم جھوٹ گھڑتے ہو (کہ بتوں کو تم معبود کہتے ہو) اور ان کو اپنا سفارشی قرار دیتے ہو۔ اس صورت میں اِفْکًا مفعول مطلق ہوگا۔ ممکن ہے کہ یہ مفعول لہ ہو اور فعل سابق کی علت ہو یعنی محض جھوٹ کی وجہ سے تم ان کو تراشتے ہو۔ ان الذین تعبدون من دون اللہ لا یملکون لکم رزقا . یہ حقیقت ہے کہ اللہ کے سوا تم جن کی پوجا کرتے ہو (بت ہوں یا کوئی اور کچھ) وہ تم کو رزق دینے کے مالک نہیں ہیں۔ یعنی ان کی عبادت بےسود ہے ‘ ان کے قبضہ میں تمہارا رزق نہیں ہے۔ یہ غیر اللہ کی پرستش کے قبیح ہونے کی دوسری دلیل ہے۔ رِزْق مصدر ہے (رزق دینا) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مصدر بمعنی اسم مفعول ہو یعنی وہ چیز جو دی جاتی ہے۔ اس صورت میں رِزْقًا کی تنوین عموم اور تحقیر کے لئے ہوگی۔ یعنی کسی ادنی مر رزق کے بھی مالک نہیں ہیں۔ فابتغوا عند اللہ الرزق . سو (سارا) رزق اللہ ہی کے پاس تلاش کرو کیونکہ وہی ہر رزق کا مالک ہے ‘ اس کے سوا کوئی اور مالک نہیں۔ واعبدوہ واشکروا لہ . اور اس کی عبادت کرو اور اس کا شکر بجا لاؤ۔ یعنی عبادت اور شکر نعمت کو حصول مقاصد کا ذریعہ بناؤ اور انہی دونوں کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے کے لئے تیار ہوجاؤ ‘ کیونکہ الیہ ترجعون . تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔
Top