Bayan-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 56
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُنْذِرٌ وَّ لِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ۠   ۧ
وَيَقُوْلُ : اور کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) لَوْلَآ اُنْزِلَ : کیوں نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ : سے رَّبِّهٖ : اس کا رب اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تم مُنْذِرٌ : ڈرانے والے وَّلِكُلّ قَوْمٍ : اور ہر قوم کے لیے هَادٍ : ہادی
ابراہیم ؑ نے جواب دیا کہ نہیں بلکہ فی الواقع تمہارا رب وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے اور میں خود بھی اس پر گواہ ہوں
وَاَنَا عَلٰی ذٰلِکُمْ مِّنَ الشّٰہِدِیْنَ ” حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا کہ میں علیٰ وجہ البصیرت یہ بات کہہ رہا ہوں ‘ مجھے اس میں ذرا بھی شک نہیں۔ حضور ﷺ کو بھی اپنی دعوت کے سلسلے میں بالکل اسی طرح قطعی الفاظ میں اعلان کرنے کا حکم دیا گیا : قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلِیْ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِقف عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ ط یوسف : 108 ”اے نبی ﷺ ! آپ کہہ دیجیے کہ یہ میرا راستہ ہے ‘ میں اللہ کی طرف بلا رہا ہوں پوری بصیرت کے ساتھ ‘ میں خود بھی اور وہ بھی جو میری پیروی کر رہے ہیں۔“
Top