Tafseer-e-Majidi - At-Tahrim : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ : بچاؤ اپنے آپ کو وَاَهْلِيْكُمْ : اور اپنے گھروالوں کو نَارًا : آگ سے وَّقُوْدُهَا النَّاسُ : ایندھن اس کا لوگ ہوں گے وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر عَلَيْهَا مَلٰٓئِكَةٌ : س پر فرشتے ہیں غِلَاظٌ : سخت دل شِدَادٌ : زور آور۔ مضبوط لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ : نہیں وہ نافرمانی کرتے اللہ کی مَآ اَمَرَهُمْ : جو اس نے حکم دیا ان کو وَيَفْعَلُوْنَ : اور وہ کرتے ہیں مَا : وہ جو يُؤْمَرُوْنَ : وہ حکم دئیے جاتے ہیں
اے ایمان والو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں،10۔ اس پر تند خو بڑے مضبوط فرشتے (مقرر) ہیں وہ اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے کسی بات میں جو وہ ان کو حکم دیتا ہے اور جو کچھ حکم دیا جاتا ہے اسے (فورا) بجا لاتے ہیں،11۔
10۔ احکام الہی کی تعمیل خود کرنا، اور گھروالوں میں بقدر امکان ان احکام کو تبلیغ کرنا اور ان کی تعمیل، یہی دوزخ سے اپنے کو اور اپنے گھر والوں کو بچانا ہے۔ (آیت) ” اھلیکم “۔ اھل۔ کے تحت میں انسان کے سارے ہی متعلقین، متوسلین آگئے، بیوی، بچے، ملازم، رعایا، شاگرد، مرید وغیرہ۔ ان سب تک بقدر وسعت وامکان احکام الہی پہنچانا واجب ہے۔ یدن علی ان علینا تعلیم اولادنا واھلینا الدین والخیر وما لایستغنی عنہ من الاداب ویدل علی ان الاقرب فالاقرب منا مزیدۃ فی لزومنا تعلیمھم وامرھم بطاعۃ اللہ (جصاص) اہل فہم یہاں خوب سمجھ لیں کہ احکام کے اتباع و اطاعت سے جب پیغمبر معصوم تک کے گھر والوں کو مفر نہیں، تو پھر کسی بزرگ کسی شیخ کی اولاد یا اعزہ کا اپنے کو اس پابندی سے مسثنی سمجھے رہنا کتنا بڑا احمق ونادانی ہے۔ (آیت) ” الحجارۃ “۔ اس پر حاشیہ سورة البقرۃ (پ 1) رکوع 3 میں گزر چکا ہے۔ 11۔ عمل یا زبان سے نافرمانی تو کیا کرتے، دل تک میں اس کا خیال نہیں لاتے ہیں۔ (آیت) ” لا ..... یؤمرون “۔ آیت کے اس جزو سے دہری دہری گمراہیوں کی تردید ہورہی ہے۔ ایک طرف تو ان جاہلی مشرک قوموں کی جنہوں نے ملائکہ کو (دیوتاؤں کالقب دے کر) معبود سمجھا ہے۔ انہیں بتادیا گیا کہ فرشتے بھی تمام دوسری مخلوقات کی طرح اللہ کے مخلوق ہی ہیں۔ اور مخلوق بھی کیسے، نہایت درجہ مطیع اور دوسری طرف یہود اور نصاری کے اس باطل عقیدہ کی کہ بعض فرشتے نافرمان و سرکش بھی ہوئے ہیں جن کا سرغنہ وسرخیل ابلیس ہوا ہے۔ (آیت) ” غلاظ شداد “۔ ایسے سخت ودرشت کہ نافرمانوں اور مجرموں پر رحم کرنا جانتے ہی نہیں، اور ایسے زبردست وپرقوت کہ کوئی ان سے مزاحمت پر قادر نہیں۔
Top