Tafseer-e-Baghwi - At-Tahrim : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ : بچاؤ اپنے آپ کو وَاَهْلِيْكُمْ : اور اپنے گھروالوں کو نَارًا : آگ سے وَّقُوْدُهَا النَّاسُ : ایندھن اس کا لوگ ہوں گے وَالْحِجَارَةُ : اور پتھر عَلَيْهَا مَلٰٓئِكَةٌ : س پر فرشتے ہیں غِلَاظٌ : سخت دل شِدَادٌ : زور آور۔ مضبوط لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ : نہیں وہ نافرمانی کرتے اللہ کی مَآ اَمَرَهُمْ : جو اس نے حکم دیا ان کو وَيَفْعَلُوْنَ : اور وہ کرتے ہیں مَا : وہ جو يُؤْمَرُوْنَ : وہ حکم دئیے جاتے ہیں
اگر پیغمبر تم کو طلاق دیدیں تو عجب نہیں ان کا بروردگا رتمہارے بدلے ان کو تم سے بہتر بیبیاں دیدے مسلمان صاحب ایمان ' فرنبردار ' توبہ کرنے والیاں ' عبادت گزار ' روزہ رکھنے والیاں ' بن شوہر اور کنواریاں۔
5 ۔” عسیٰ ربہ ان طلقکن “ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے واجب ہے اگر تمہیں اس کا رسول اللہ ﷺ طلاق دے دیں۔ ” ان یبدلہ ازواجا خیرا منکن مسلمات “ جو اللہ کی اطاعت کے ساتھ فرمانبردار ہوں گی۔ ” مومنات “ اللہ کی توحید کی تصدیق کرنے وای ہیں۔ ” قانتات “ فرمانبردار اور کہا گیا ہے وہ دعوت دینے والیاں اور کہا گیا ہے نماز پڑھناے والیاں۔ ” تائبات عابدات سائحات “ روزے رکھنے والیاں اور زید بن اسلم (رح) فرماتے ہیں ہجرت کرنے والیاں اور کہا گیا ہے کہ آپ (علیہ السلام) کے ساتھ ہجرت کریں گے جہاں آپ (علیہ السلام) چاہیں گے۔ ” ثیبات وابکار “ اور یہ قدرت کی خبر دی نہ کہ وجود بتایا ہے اس لئے کہ فرمایا ہے ” ان طلقکن “ اور تحقیق اللہ تعالیٰ جانتے تھے کہ آپ (علیہ السلام) ان کو طلاق نہ دیں گے اور یہ اللہ تعالیٰ کے قول ” وان تتولوا یستبدل قوما غیرکم ثم لا یکونوا امثالکم “ کی طرح ہے اور یہ بھی قدرت کی خبر دی ہے نہ یہ کہ کوئی ایسی امت موجود ہے جو محمد ﷺ کی امت سے بہتر ہے۔
Top