Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - At-Tahrim : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓئِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: اے لوگو جو ایمان لائے ہو
قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ
: بچاؤ اپنے آپ کو
وَاَهْلِيْكُمْ
: اور اپنے گھروالوں کو
نَارًا
: آگ سے
وَّقُوْدُهَا النَّاسُ
: ایندھن اس کا لوگ ہوں گے
وَالْحِجَارَةُ
: اور پتھر
عَلَيْهَا مَلٰٓئِكَةٌ
: س پر فرشتے ہیں
غِلَاظٌ
: سخت دل
شِدَادٌ
: زور آور۔ مضبوط
لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ
: نہیں وہ نافرمانی کرتے اللہ کی
مَآ اَمَرَهُمْ
: جو اس نے حکم دیا ان کو
وَيَفْعَلُوْنَ
: اور وہ کرتے ہیں
مَا
: وہ جو
يُؤْمَرُوْنَ
: وہ حکم دئیے جاتے ہیں
اے ایمان والو ! تم اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے ، اس پر بڑے سخت مزاج اور زبردست فرشتے (محافظ بنائے گئے) ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو بھی حکم دیا جائے اسے (فوراً ) بجا لاتے ہیں
ایمان والوں کو اپنے اہل و عیال کو آگ دوزخ سے بچانے کی تلقین 6 ؎ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات ؓ کے متعلق جو مؤقف اختیار کیا تھا وہ سو فی صحیح تھا اور اپنی بیویوں کے جن مطالبات کو آپ ﷺ نے رد فرمایا اس کی تصدیق گزشتہ آیات میں تفصیل سے گزر چکی ۔ آپ ﷺ کے نرم رویہ سے بلا شبہ آپ ﷺ کو کچھ تکلیف بھی برداشت کرنا پڑی لیکن جو کچھ ہوا وہ پیار و محبت کے ضمن میں ہوا نہ کہ دشمنی اور کسی شدت مخالفت کے باعث جیسا کہ لوگوں نے سمجھ لیا کیونکہ اپنے اہل و عیال کو دنیا کی زیب وزینت کی طرف سے ہٹا کر سادگی اور دنیا کے شور و شغف سے نفرت دلا کر اس کی طرف جو بغیر بناوٹ نمائش یا تکلف کے ہو مائل کرنا ایک بہترین عمل ہے جس سے دنیا کے سنورنے اور آخرت کے درست ہونے کے امکانات ہیں اور اس کے نتیجے میں آخرت میں چل کر پورا خاندان جنت میں مل کر رہ سکتا ہے اور اگر غور کیا جائے تو انسانوں کے لیے اس سے بڑی سعادت اور کوئی نہیں ہو سکتی ۔ زیر نظر آیت سے اس ذمہ داری سے ہر انسان کو اور خصوصاً ہر مسلمان کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ یاد رکھو تمہاری ذمہ داری صرف اپنی ذات تک محدود نہیں ہے بلکہ اپنے اہل و عیال کو بھی عذاب جہنم سے بچانے کی پوری کوشش کرنا تم پر لازم ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو سیدنا عمر فاروق ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! اپنے آپ کو دوزخ سے بچانے کا مفہوم سمجھ میں آگیا ۔ ہم اپنے اہل و عیال کو کیونکر دوزخ سے بچا سکتے ہیں اس کا مفہوم سمجھ میں نہیں آیا ۔ ہم اپنے اہل و عیال کو دوزخ سے کیونکر بچا سکتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا : ( حق الولد علی الوالدان یحسن اسمعہ و یعلمہ الکتابۃ ویزوجہ اذا بلغ) ” اولاد کا حق اپنے والد پر یہ ہے کہ جب وہ پیدا ہوں تو ان کے اچھے نام رکھے ، جب وہ بڑے ہوں تو انہیں اچھی تعلیم دے اور جب وہ بالغ ہوں تو ان کی اچھی جگہ شادی کرے “۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ : ( عن عمرو بن شعیب ؓ عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ﷺ مروا اولاد کم بالصلوٰۃ وھم ابناء سبع سنین واضربوھم علیھا وھم ابناء عشر سنین وفرقوا بینھم فی المضاجع) ( ابو دائود) ” عمرو بن شعیب ؓ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ لوگو ! اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو ، جب وہ سات برس کے ہوں اور پھر ترک نماز پر مارو ، جب وہ دس برس کے ہوں تو ان کے سونے کی جگہ الگ الگ کر دو ۔ مطلب یہ ہے کہ ایک چارپائی پر باریک بستر پر دو کو مت سلائو ۔ اور اختصار اس کا یہ ہے کہ اولاد کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری والدین پر ڈالی گئی ہے اگر وہ اس ذمہ داری کو پورا نہیں کریں گے تو عند اللہ وہ مجرم ٹھہریں گے اور یہ بھی ظاہر ہے کہ تعلیم و تربیت کا آغاز بچپن سے ہونا چاہئے اس لیے کہ اوائل عمر میں جو سبق دیا جاتا ہے تا دم واپسیں وہ یاد رہتا ہے اور اس سے بھی زیادہ ضروری یہ ہے کہ اولاد ابھی جنم لینے والی ہو تو اسی وقت ہی سے بننے والی ماں اور ہونے والے باپ کو سنبھل جانا چاہیے کہ اب اولاد آنے والی ہے کیونکہ اس وقت کی بےاحتیاط حرکتیں اولاد پر مرتب ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور پھر جب اولاد پیدا ہوجائے اگرچہ وہ پیدا ہوتے ہی بولنے نہیں لگ جاتی ، اس طرح بات چیت کرنا شروع نہیں کردیتی ، اس کی عقل و فکر پختہ نہیں ہوتی لیکن ہو کچھ اس کی آنکھیں دیکھتی ہیں اور کان جو کچھ سنتے ہیں وہ ساری باتیں اس کے لا شعور میں محفوظ ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور جوں ہی وہ بڑا ہوتا ہے اور قریب بلوغت پہنچتا ہے تو کسی وقت ان کا بٹن بھی آن (on) ہو سکتا ہے اور وہی باتیں نکلنا شروع ہوجاتی ہیں اور یہ بھی ان کی باتوں سے جو کچھ اس کے دماغ کی سکرین (Screen) پر نقش پڑتے ہیں وہ ابھرنا شروع ہوجاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جن کے والدین اولاد کے ساتھ ایسی حرکتیں کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ابھی ان کی ان حرکتوں کا احساس نہیں ہوا ان کے بچے جلد ہی واہیات حرکتیں شروع کردیتے ہیں اور یہ باتیں جو ہم عرض کر رہے ہیں تعلیم و تربیت کا عرق اور نچوڑ ہیں ۔ اس طرح جو والدین اپنے بچوں کو اطاعت خداوندی کی طرف راغب نہیں کرتے ان کی اولاد عموماً راہ حق سے بھٹک جایا کرتی ہے اور اس طرح جو والدین بچوں کو پیار کے ساتھ سمجھا کر اس کے سامنے اچھی حرکات کر کے پریکٹیکل (Peractical) کر کے ان کو نہیں بناتے بلکہ ان کو جھڑک کر ، دبا کر ، مار کر ، نہایت سرکشی سے نیکی کی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں ان کو جونہی شعور آتا ہے تو وہ والدین سے باغی ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور والدین کو والدین نہیں بلکہ ڈکٹیٹر (Dictator) سمجھنے لگتے ہیں اور بلا شبہ اس کے نتائج بھی بہت کم اچھے نکلتے ہیں ۔ جو لوگ اس شعبہ (Psychiatry) سے متعلق ہیں وہ اگر کسی کے باپ کو جانتے ہوں اور پھر بچوں کی حرکات و سکنات باپ کے خلاف پاتے ہوں تو ان کو چاہیے کہ ان کی ماں کے حالات کا جائزہ لیں ۔ دادا ، دادی اور نانا نانی وغیرہ پر خیال دوڑائیں ۔ تو یقینا وہ اس نتیجہ پر پہنچ جائیں گے کہ بچوں میں یہ حرکتیں کہاں سے آئی ہیں ؟ اور اس طرح یہ بھی کہ ماں کی طرف سے آئی ہیں یا باپ کی طرف سے اور یہ بھی کہ ماں کی طرف سے کونسی حرکتیں آئی ہیں اور باپ کی طرف سے کونسی حرکتیں آئی ہیں ۔ کاش کہ ہم اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت اسلام کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق کریں اور خود آپ اپنا مطالعہ کر کے جو خلاف اسلام باتیں ہیں ان کو اپنے اندر سے دور کرنے کی کوشش کریں ۔ تعجب ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں کہ خود تو دن بدن بگڑتے چلے جا رہے ہیں اور خواہش کرتے ہیں کہ ہماری اولاد درست ہوجائے۔ کاش ! آج ہم اللہ تعالیٰ کے اس فرمان اور رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کی روشنی میں اپنی اولاد کی پرورش کریں اور انہی خطوط پر تعلیم و تربیت کا بندوست کریں تو ہمیں اپنے بچوں اور بچیوں سے بےراہ روی اور آوارہ مزاجی کا شکوہ نہ رہے یا کم از ہوجائے لیکن بدقسمتی سے آج ہمارے مذہبی اداروں میں اخلاقی قدریں باقی نہیں رہیں اور اس سے بڑھ کر ان درسگاہوں میں جو کچھ سکھایا جاتا ہے وہ مخفی گروہی اختلاف ہیں ، جھگڑے ہیں ، چوریوں کا درس دیا جاتا ہے اور بچوں کو آوارہ بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتی جاتی اور دوسری درسگاہوں ، کالجوں ، یونیورسٹیوں میں بھی کوئی حکیمانہ اہتمام نہیں رہا بلکہ بد اعتدالیاں باقی رہ گئی ہیں اور ایسے ماحول میں رہ کر کوئی اکا دکا صحیح انسان بھی مل جاتا ہیے تو اس کی اکثریت کے سامنے آخر ویلیو (Value) کیا ہے ؟ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آج ہماری درسگاہیں اور یونیورسٹیاں لا دینی نظریات اور ملحدانہ افکار کی رزم گاہیں بن چکی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ معاشرہ کی وہ حس جس تیزی سے معدوم ہوتی چلی جا رہی ہے جو کسی نازیبا حرکت پر آتش زیرپا ہوجایا کرتی تھی اور ایسا کرنے والے کے خلاف احتجاج کی ایک تند و تیز لہر بن کر ابھرتی تھی ۔ غور کرو کہ آج جب ہمارے قومی اخباروں میں بےراہ رو لڑکیوں کے کردار کو باقاعدہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت اجاگر کیا جاتا ہے اور ان حالات کو ہر لڑکی اور لڑکا بغور پڑھتے ہیں ۔ اس طرح اخبار کھلی خبریں چھاپتے ہیں کہ امریکہ کے صدر بل کلنٹن پر ( جو موجودہ دور کے صدر ہیں) پرچہ درج ہوچکا ہے اور پھر اس زنا کی پوری داستانیں شیطان زادیوں کے مطاب کر کے چھابی جاتی ہیں اور وہ سارے پوز (Style) ٹیلی ویژن پر کا سٹ کیے جاتے ہیں اور چنددنوں کے بعد پھر خبر آتی ہے کہ اس عورت نے عدالت میں بھی اعتراف کرلیا ہے کہ میرے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی بلکہ صدر صاحب مدظلہ العالی نے جو کچھ کیا ہے وہ بالکل میری مرضی سے کیا ہے لہٰذا یہ کوئی غیر مبارک کام نہیں ہے جو اخبارات نے خواہ مخواہ بغیر تحقیق کے لکھ دیا جو کچھ لکھ دیا ہے تو ہماری نوجوان نسل پر بھی اس کے کچھ اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس لیے جو کچھ امریکہ کے صدر مدظلہ العالی کے پاس ہے وہ سب کچھ سامان ان کے پاس بھی موجود ہے اور اس طرح وہ تو ایک سرد ملک کے باشندے ہیں اور ہم تو ایک نہایت گرم ملک میں رہ رہے ہیں اور پھر جب ہماری نقالی کی یہ حالت ہے کہ ہم ہر کام یورپ کی نقالی میں کر رہے ہیں اگر سب کے سب نہیں تو ہماری عزت مآب سوسائٹی جس میں اس ملک کے سارے ایم ۔ این ۔ اے ، ایم ۔ پی ۔ اے اور وزراء و صدور تو کم از کم ضرور آتے ہیں اور جو اس ملک عزیز کے سارے نواب ، پیر اور پیرزادے ، صاحب زادے ، سجادہ نشین ، گدی نشنہ ، ساری مذہبی جماعتوں اور سیاسی جماعتوں کے امیر ، لیڈر اور رہنماء ، ملک عزیز کا سارا سرمایہ دار طبقہ اور جاگیردار طبقہ ہمارے ملک عزیز کے زاری ، مزاری ، سردار ، قریشی اور عباسی تو اس زد میں آتے ہیں اور ان سب کو بذاتہٖ ایسے وسائل بھی میسر ہیں جو امریکہ کے ایک صدر کو ہیں ۔ اس کو قارئین مبالغہ نہ سمجھیں ، حقیقت یہ ہے کہ اگر کچھ نہیں ہے تو صرف ہماری حکومت کے خزانے میں کچھ نہیں ہے۔ ان لوگوں کے خزانے فرعون اور قارون کو بہت پیچھے چھوڑ گئے ہیں اور ان میں سے تو ایک ایک امریکہ کے صدر کی ساری جائیداد کو خرید سکتا ہے اور قیمت بھی پاکستانی روپے میں نہیں بلکہ امریکی ڈالر میں ادا کرسکتا ہے۔ آپ خیال کریں گے کہ ہم اصل موضوع ہے بہت دور نکل گئے ہیں بلا شبہ اصل موضوع سے ذرا ہٹ گئے لیکن ابھی اپنے ہی ملک کے اندر ہیں جہاں سے واپس آنا آسان ہے۔ بات یہ جاری تھی کہ ہم میں ہر ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود آگ دوزخ سے بچے اور اپنے اہل و عیال کو اس سے بچانے کی پوری پوری سعی و کوشش کرے وہ آگ کہ جس کو معمولی آگ نہ سمجھو کیونکہ یہ موسیٰ (علیہ السلام) کی دور سے دیکھی جانے والی آگ نہیں ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) کی طرح اس آگ کے قریب یا آگ کے اندر جانے والے مبارک نہیں ہو سکتے بلکہ وہ لوگ جو نہایت خسارے میں چلے گئے جس خسارے کے پورے ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ وہ آگ حبل کے اوپر بڑے بڑے تند خو اور سخت مزاج فرشتے بطور دربان مقرر کیے گئے ہیں اور ان کو جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم دیا گیا ہے وہ اس میں ذرا بھر بھی کمی نہیں کرتے اور جن کو جس طرح داخل کرنے کا ان کو حکم دیا جاتا ہے بالکل اسی طرح داخل کرتے ہیں اور وہاں کوئی رشوت خوری کی صورت نہیں ہے اور اس جیل میں ڈالے جانے والوں کے لیے جو درکات ہیں اللہ کرے کہ کسی دشمن کو بھی اس کے قریب نہ لے جائے ۔ یہ ہماری دعا ہے لیکن جو کچھ ہونا ہے اس میں ہماری دعا کیا کرسکتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان دربانوں کو کوئی گریہ وزاری کر کے متاثر نہیں کرسکتا اور نہ ہی کسی کی دھونس و دھاندلی ان کے سامنے چلتی ہے کیونکہ وہ خود غلاظ شداد کی صفتوں سے متصف ہیں اور پھر اس سے بڑھ کر یہ ہے کہ یہ حکم خداوندی کے بہت پابند ہیں اور تعمیل حکم میں کسی طرح کی سستی وہ نہیں کرتے۔
Top