Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 45
وَ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِاَعْدَآئِكُمْ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَلِیًّا١٘ۗ وَّ كَفٰى بِاللّٰهِ نَصِیْرًا
وَاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِاَعْدَآئِكُمْ : تمہارے دشمنوں کو وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ وَلِيًّۢا : حمایتی وَّكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ نَصِيْرًا : مددگار
اور خدا تمہارے دشمنوں سے خوب واقف ہے اور خدا ہی کافی کارساز ہے اور کافی مددگار ہے
واللہ اعلم باعدآئکم . اور تم سے زیادہ تمہارے دشمنوں کو اللہ جانتا ہے ‘ یہ جملہ تحذیر کی تاکید کے لئے ہے۔ وکفی باللہ ولیا . اور اللہ (تمہارا) پورا کارساز ہے تمہاری کارسازی کرے گا اور نفع پہنچائے گا۔ باللّٰہمیں باء الصاق زائد ہے۔ جاء مجرور فاعل ہے۔ اتصال اسنادی (یعنی نسبت فاعلی) کو اتصال اضافی (یعنی نسبت اضافیہ کی وجہ سے محکم کرنے کے لئے لائی گئی ہے۔ وکفی باللہ نصیرا . اور اللہ پورا پورا مددگار ہے۔ ضرر کو دفع کرے گا ان کی مکاریوں کو روکے گا ان کے خلاف تمہاری مدد کرے گا اور نصرت عطا کرے گا لہٰذا تم بھی اللہ کی کارسازی نصرت پر بھروسہ رکھو ‘ اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کی طرف نہ جاؤ دوسروں کو اپنا کارساز مت بناؤ اور کسی اور سے نصرت مت طلب کرو۔ وَلِیًّا اور نصیراً ترکیب کلام میں حال ہیں یا تمیز۔
Top