Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 44
یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ
يُقَلِّبُ اللّٰهُ : بدلتا ہے اللہ الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَعِبْرَةً : عبرت ہے لِّاُولِي الْاَبْصَارِ : آنکھوں والے (عقلمند)
اللہ ہی ہے جو رات اور دن کو گردش دیتا ہے۔ بیشک ان چیزوں کے اندر اہل نظر کے لئے بڑا سامان عبرت ہے
یقلب اللہ الیل والنھار ط ان فی ذلک لعبرۃ الاولی الاصبصار 44 رات اور دن کی آمد و شد پر تنہا اللہ ہی کا اختیار ہے اسی طرح رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات کو لانا بھی خدا ہی کے اختیار میں ہے۔ کسی کی طاقت نہیں کہ رات میں دن ظاہر کر دے یا دن میں رات نمودار کرے دے یا ان کی آمد و شد میں منٹ یا سیکنڈ کا فرق ہی پیدا کر دے۔ فرمایا کہ ان تمام باتوں کے اندر جن کی طرف اوپر اشارہ کیا گیا، اہل نظر کے لئے بڑا سامان عبرت ہے۔ عبرۃ کا مفہوم ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں کہ ایک حقیقت سے دوسری حقیقت تک عبور کر جانا ہے۔ یعنی جو لوگ و وہ نظر رکھتے ہیں جو ظاہر کے اندر باط ن اور زئیات کے اندر کلیات کو دیکھ لینے والی ہے ان کو ان مشاہدات کے بعد اس بات میں ذرا بھی شک باقی نہیں رہ سکتا کہ یہ کائنات ایک خدائے حکیم و قدیر کی بنائی ہوئی ہے جو اس ساری کائنات پر یکہ و تنہا حاکم و متصرف ہے اس وجہ سے تنہا وہی حقدار ہے کہ اس کی عبادت او اطاعت کی جائے۔ یہ امر محلوظ رہے کہ یہی عبرۃ انسانیت کا اصلی جوہر ہے۔ اگرچہ یہ جو ہر کسی کے اندر نہیں ہے تو وہ انسان نہیں بلکہ حیوان ہے اور جو آنکھ ظاہر کے اندر باسن کو نہ دیکھ سکے وہ کور ہے۔ قطرہ میں دجلہ دکھائی نہ دے اور جزو میں کل کھیل لڑکوں کا ہوا دیدہ بینا نہ ہوا
Top