Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 2
وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ
وَالْقُرْاٰنِ : قسم ہے قرآن کی الْحَكِيْمِ : باحکمت
قرآن (کریم کے رب ) کی قسم
حکمت بھرے قرآن کریم کے رب کی قسم اٹھا کر بات کو پختہ کیا گیا ہے : 2۔ عربوں کے رواج کے مطابق بعض حروف قسمیہ بتائے گئے ہیں جیسے ب اور ت اسی طرح واؤ بھی قسمیہ حروف میں شامل ہے اور بعض اوقات لا کو بھی قسمیہ تسلیم کیا جاتا ہے ، اس جگہ (والقرآن) کی واؤ بھی قسمیہ تسلیم کی گئی ہے ۔ اسی طرح قرآن کریم کے لفظ سے قبل رب کا لفظ محذوف تسلیم کیا گیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکمت والے قرآن کریم کے رب کی قسم آنے والی بات جس پر قسم اٹھائی گئی ہے بالکل صحیح اور بغیر کسی شک وشبہ کے سچ ہے ، سچی ‘ صاف اور سیدھی بات کو قسم سے مزید پکا کرنا فطرت انسانی میں سے ہے جس سے قرآن کریم نے منع نہیں فرمایا بلکہ تاکید کی ہے کہ قسم جب بھی کھاؤ تو اللہ کی کھاؤ اور سوفیصدی سچی بات پر کھاؤ اور بات بات پر قسم اٹھانے کی عادت ترک کر دو ۔ کوئی اشد ضرورت پڑے تب ہی قسم کھاؤ ۔
Top