Aasan Quran - Al-Anbiyaa : 30
اَوَ لَمْ یَرَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَا١ؕ وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیٍّ١ؕ اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَ : نہیں دیکھا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا اَنَّ : کہ السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین كَانَتَا : دونوں تھے رَتْقًا : بند فَفَتَقْنٰهُمَا : پس ہم نے دونوں کو کھول دیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا مِنَ الْمَآءِ : پانی سے كُلَّ شَيْءٍ : ہر شے حَيٍّ : زندہ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ : کیا پس وہ ایمان نہیں لاتے ہو
جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، کیا انہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ سارے آسمان اور زمین بند تھے، پھر ہم نے انہیں کھول دیا۔ (13) اور پانی سے ہر جاندار چیز پیدا کی ہے ؟ (14) کیا پھر بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے ؟
13: اکثر مفسرین کی تفسیر کے مطابق اس آیت میں آسمان کے بند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے بارش نہیں ہوتی تھی، اور زمین کے بند ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے کوئی پیداوار نہیں ہوتی تھی، اور ان دونوں کو کھولنے کا مطلب یہ ہے کہ آسمان سے پانی برسنے لگا، اور زمین سے سبزیاں اگنے لگیں، یہ تفسیر متعدد صحابہ اور تابعین سے منقول ہے۔ لیکن دوسرے بعض مفسرین نے اس کی یہ تفسیر بھی کی ہے کہ آسمان اور زمین دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے اور یک جان تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کو الگ الگ کیا۔ 14: اس آیت نے واضح کردیا ہے کہ ہر جان دار چیز کی تخلیق میں پانی کا کوئی نہ کوئی دخل ضرور ہے
Top