Ahkam-ul-Quran - Al-Maaida : 79
كَانُوْا لَا یَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
كَانُوْا لَا يَتَنَاهَوْنَ : ایک دوسرے کو نہ روکتے تھے عَنْ : سے مُّنْكَرٍ : برے کام فَعَلُوْهُ : وہ کرتے تھے لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا كَانُوْا : جو وہ تھے يَفْعَلُوْنَ : کرتے
(اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے۔ بلا شبہہ وہ برا کرتے تھے۔
قول باری ہے کانوا لا یتناھون عن منکر فعلوہ انہوں نے ایک دوسرے کو برے افعال کے ارتکاب سے روکنا چھوڑ دیا تھا یعنی وہ ایک دوسرے کو منکرات کے ارتکاب سے روکتے نہیں تھے۔ ہمیں محمد بن بکر نے روایت بیان کی ہے ، انہیں ابو دائود نے ، انہیں عبد اللہ بن محمد نفیلی نے ، انہیں یونس بن راشد نے علی بن بذیمہ سے ، انہوں نے ابو عبیدہ سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ۔ بنی اسرائیل کے اندر سب سے پہلے جس خرابی نے جڑ پکڑ لی وہ تھی کہ ایک شخص کسی دوسرے شخص سے ملتا اور اسے کسی برائی میں مبتلا دیکھ کر اس سے کہتا کہ اللہ سے ڈر اور یہ برا کام مت کر اس لیے کہ یہ کام تیرے لیے جائز نہیں ہے۔ پھر وہی شخص دوسری صبح اس برے انسان سے ملتا اور اس کی برائی کو نظر انداز کر کے اس کے ساتھ بیٹھ کر کھاتا، پیتا اور مجلس آرائی کرتا ، یہ جب بات عام ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر ایک دوسرے کے ذریعے مہر لگا دی پھر بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا تھا، ان پر دائود اور عیسیٰ کی زبان سے لعنت بھیجی (آپ نے اس موقع پر آیت لعن الذین کفروا تافاسقون تک کی تلاوت کی پھر فرمایا :” خدا کی قسم تم لوگ بھی ضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو اور ظالم کا ہاتھ پکڑکر اسے ظلم کرنے سے روکتے رہو ، اسے حق کی طرف موڑ کر جھکاتے رہو ، یا کم از کم اسے حق کے اندر پابند کرتے رہو۔ ابو دائود نے کہا کہ ہمیں خلف بن ہشا م نے روایت بیان کی ، انہیں ابو شہاب الحناط نے علاء بن المسیب سے ، انہوں نے عمرو بن مرہ سے انہوں نے سالم ، انہوں نے ابو عیدہ سے ، انہوں نے حضرت ابن مسعود ؓ سے اور انہوں نے حضور ﷺ سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔ اس روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے ۔ ورنہ اللہ تعالیٰ ایک دوسرے کے ذریعے تمہارے دلوں پر مہر لگا دے گا اور تم پر بھی اسی طرح لعنت بھیجے گا جس طرح اس نے بنی اسرائیل پر لعنت بھیجی ہے۔ ابوبکر جصاص کہتے ہیں آیت زیر بحث اور اس کی تاویل میں مذکورہ احادیث میں یہ دلالت موجود ہے کہ جو لوگ کھلے بندوں منکرات کا ارتکاب کرتے ہیں انکی مجالست کی ممانعت ہے نیز منکرات کی تردید کے لیے صرف اتنی بات کافی نہیں ہوگی ان پر ٹوکا جائے اور ان سے روکا جائے لیکن ان کے مرتکبین کی مجالست ترک نہ کی جائے
Top