Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 32
اَمْ تَاْمُرُهُمْ اَحْلَامُهُمْ بِهٰذَاۤ اَمْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَمْ تَاْمُرُهُمْ : یا حکم دیتی ہیں ان کو اَحْلَامُهُمْ : ان کی عقلیں بِھٰذَآ : اس کا اَمْ هُمْ : یا وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
یا انھیں ان کی عقلیں اس بات کا حکم دیتی ہیں، یا وہ خود ہی حد سے گزرنے والے لوگ ہیں ؟
(ام تامرھم احلامھم بھذآ…:”احلام“”حلم“ کی جمع ہے، جو دراصل غصہ بھڑکنے کے وقت ضبط نفس کو کہتے ہیں۔ عقل کو ”حلم“ اس لئے کہتے ہیں کہ ایسے وقت میں وہی طبیعت پر ضبط کا باعث ہوتی ہے۔ مشرکین اپنے آپ کو بڑا عقل مند باور کرواتے تھے، اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کے متعلق ان کی تین باتیں ذکر فرمائیں، کاہن، مجنون اور شاعر پھر ان کی عقولں پر چوٹ فرمائی کہ کیا کوئی عاقل ایسی بات کہہ سکتا ہے ؟ اول تو رسول اللہ ﷺ کی پوری زندگی اور آپ کا لایا ہوا قرآن سب کے سامنے ہے، کوئی شخص جس کی عقل قائم ہو وہ آپ کے متعلق یا قرآن کے متعلق ان میں سے کوئی بات بھی نہیں کہہ سکتا، کیو کہ قرآن کریم کا اور رسول کریم ﷺ کا کہانت، جنون یا شعر کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے متعلق جو باتیں کہہ رہے ہیں وہ آپ س میں اتنی متضاد ہیں کہ ایک شخص میں جمع ہو ہی نہیں سکتیں۔ یہ بھی ؟ پھر یہ کون سی عقل مندی ہے کہ کسی شاعر یا کاہن یا دیوانے سے اتنے شدید خوف زدہ ہوجاؤ کہ کسی کو اس کی بات نہ سننے دو ؟ بھلا آج تک کسی شاعر، کاہن یا دیوانے کی اتنی شدید مخالفت کی گئی ہے جتنی یہ لوگ آپ ﷺ کی کر رہے ہیں۔ فرمایا گیا ان کی عقلیں انہیں اس کا حکم دیتی ہیں ؟ جواب ذکر نہیں فرمایا، کیونکہ وہ خود بخود ظاہر ہے کہ یہ جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ ان کی عقلوں کا فیصلہ نہیں بلکہ بات کچھ اور ہے اور وہ یہ ہے کہ دراصل یہ سرکش لوگ ہیں اور ان کی سرکشی انہیں حق قبول نہیں کرنے دیتی۔
Top