Al-Quran-al-Kareem - Al-An'aam : 20
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ۘ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : وہ جنہیں اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اس کو پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَهُمْ : اپنے بیٹے اَلَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : خسارہ میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ فَهُمْ : سو وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔ وہ لوگ جنھوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا، سو وہ ایمان نہیں لاتے۔
اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ يَعْرِفُوْنَهٗ۔۔ : یعنی یہود و نصاریٰ کو رسول اللہ ﷺ کے سچے رسول ہونے میں کوئی شک نہیں، کیونکہ ان کی اپنی کتابوں میں رسول اللہ ﷺ کا ذکر خیر موجود ہے۔ دیکھیے سورة بقرہ (146) ، سورة اعراف (157) اور سورة صف (6)۔ کفار مکہ نے اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) سے رسول اللہ ﷺ کے متعلق پوچھا تو انھوں نے آپ کی نبوت سے انکار کیا اور کہا کہ تورات و انجیل میں آپ کا کوئی ذکر نہیں۔ اس پر کفار نے آپ ﷺ سے پوچھا کہ اہل کتاب تو آپ کی نبوت کا انکار کر رہے ہیں، پھر آپ کی نبوت کی شہادت کون دیتا ہے ؟ اس کا جواب اس سے پہلی آیت میں دیا گیا ہے، اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ اہل کتاب جھوٹ بولتے ہیں کہ آپ ﷺ کا ذکر تورات و انجیل میں نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ آپ ﷺ کی نبوت کے سچا ہونے کو پورے یقین سے جانتے ہیں مگر ضد اور ہٹ دھرمی کی بنا پر انکار کر کے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال رہے ہیں، ایسے لوگوں سے ایمان کی امید نہیں، ہاں جن لوگوں کے دلوں میں اخلاص ہے وہ ضرور ایمان لے آئیں گے۔
Top