Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-An'aam : 20
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ۘ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ۠ ۧ
اَلَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
اٰتَيْنٰهُمُ
: ہم نے دی انہیں
الْكِتٰبَ
: کتاب
يَعْرِفُوْنَهٗ
: وہ اس کو پہچانتے ہیں
كَمَا
: جیسے
يَعْرِفُوْنَ
: وہ پہچانتے ہیں
اَبْنَآءَهُمْ
: اپنے بیٹے
اَلَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
خَسِرُوْٓا
: خسارہ میں ڈالا
اَنْفُسَهُمْ
: اپنے آپ
فَهُمْ
: سو وہ
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: ایمان نہیں لاتے
جن کو ہم نے کتاب عطا کی ‘ وہ اس کو پہچانتے ہیں ‘ جیسا اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔ جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا وہی ہیں ‘ جو اس پر ایمان نہیں لاتے
ارشاد ہوتا ہے : اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنَھُمُ الْکِتٰبَ یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآئَھُمْ مہ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْآ اَنْفُسَھُمْ فَھُمْ لاَ یُؤْمِنُوْنَ ۔ (الانعام : 20) (جن کو ہم نے کتاب عطا کی ‘ وہ اس کو پہچانتے ہیں ‘ جیسا اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔ جنھوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا وہی ہیں جو اس پر ایمان نہیں لاتے) کفار حضور ﷺ کو اپنے بیٹوں سے بڑھ کر پہچانتے ہیں اے مشرکین مکہ ! تم یہ کہتے ہو کہ اہل کتاب قرآن اور رسول اللہ ﷺ کی صداقت کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور ان کی کتابیں اس سے بالکل خالی ہیں۔ تم اصلاً ان اہل کتاب سے ملتے ہو ‘ جو تمہاری طرح جوشِ تعصب میں بالکل اندھے ہوچکے ہیں۔ عقل و دانش اور ہدایت و نصیحت کی کوئی بات جس طرح تم پر اثر انداز نہیں ہوتی ‘ اسی طرح ان پر بھی اثر نہیں کرتی۔ تمہیں غرور نفس اور جہالت نے ہدایت اور حقیقت سے دور رکھا ہے اور انھیں غرور نسب اور حسد نے اسلام قبول کرنے سے روک رکھا ہے۔ تم دونوں کا چونکہ مضمون مشترک ہے ‘ اس لیے تم دونوں اسلام کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے مل جل کر سازش کرتے ہو۔ سازش کے شرکاء تو کبھی صحیح گواہی نہیں دے سکتے۔ اس لیے وہ لوگ اگر ایسا کہتے ہیں تو انہی ایسا ہی کہنا چاہیے۔ لیکن اہل کتاب میں صالحین کا ایک گروہ بھی تو ہے ‘ جو اتنا بڑا جھوٹ بولتے ہوئے اللہ سے ڈرتا ہے یاجھجھک محسوس کرتا ہے۔ ان سے پوچھ کر دیکھو ! وہ تمہارے سامنے تاریخ کی اس واضح شہادت کو کبھی چھپانے کی جرأت نہیں کرے گا۔ چناچہ ان کے حوالے سے یہاں فرمایا جا رہا ہے کہ وہ قرآن کریم اور رسول اللہ ﷺ کو اس طرح پہچانتے ہیں ‘ جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں یعنی جس طرح آدمی اپنے بیٹے کو پہچاننے میں کبھی غلطی نہیں کرتا۔ بیسیوں بچوں میں ملاجلا اپنا بچہ دور سے پہچان میں آجاتا ہے۔ اسی طرح باطل کے ہجوم میں بھی ‘ وہ اس حق کو پہچانتے ہیں اور کفار کی اڑائی ہوئی دھول میں بھی اللہ کے نبی کو پہچانتے ہیں۔ پھر جس طرح ایک باپ نہ صرف کہ بیٹے کو پہچانتا ہے بلکہ اس کے پیراہن کی خوشبو کو بھی پہچانتا ہے ‘ اس کے نقوش قدم بھی اس کے لیے اجنبی نہیں ہوتے ‘ اس کی علامتیں اس کے لیے جانی پہچانی ہوتی ہیں۔ اسی طرح آنحضرت ﷺ اہل کتاب کے لیے جانے پہچانے اور آپ کی ہدایت کی خوشبو ان کے مذہبی ذوق کے نہایت موافق اور آپ کے آثار و سنن ‘ سابق انبیاء کے آثار و سنن کے نہایت مشابہ ہیں۔ حدیث میں آتا ہے حضرت عمر فاروق ( رض) نے حضرت عبد اللہ ابن سلام ( رض) سے پوچھا کیونکہ حضرت عبد اللہ یہود کے بڑے علماء میں سے تھے اور اب اسلام قبول کرچکے تھے کہ قرآن کریم کہتا ہے کہ آپ حضور ﷺ کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو ‘ اس کی کیا حقیقت ہے ؟ انھوں نے کہا ! حقیقت یہ ہے کہ ہم حضور ﷺ کو اپنے بیٹوں سے زیادہ جانتے ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اپنے بیٹے کے بیٹا ہونے کی میرے پاس صرف ایک گواہی ہے ‘ وہ ہے بیٹے کی ماں۔ اگر اس نے سچ بولا ہے تو وہ واقعی میرا بیٹا ہے اور اگر اس نے خیانت کی ہے تو میں ایک ایسے لڑکے کو اپنا بیٹا سمجھتا ہوں ‘ جو حقیقت میں میرا بیٹا نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیٹے کے بارے میں میرا علم ظنی ہے ‘ یقینی نہیں۔ لیکن حضور کے بارے میں ہماری پہچان یقینی ہے کیونکہ حضور ﷺ کی علامتیں ‘ آپ کی صفات اور آپ کی خصوصیات ‘ اللہ کی کتاب تورات میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں۔ جب ہم نے حضور ﷺ کو ان کا مصداق پایا تو وہ چونکہ اللہ کی طرف سے یقینی اطلاعات ہیں تو ہمیں ان کی وجہ سے یقین ہوگیا کہ آپ واقعی اللہ کے وہی رسول ہیں ‘ جس کی ہماری کتابوں نے گواہی دی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ بعض اہل کتاب نے آنحضرت ﷺ کو صرف ظاہری علامتوں سے پہچاننے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ جو علامتیں آپ کے اخلاق کے حوالے سے ان کی کتابوں میں بیان کی گئی تھیں ‘ جب تک اس کی تصدیق نہیں کرلی ‘ اس وقت تک وہ ایمان نہیں لائے۔ اہل کتاب میں سے ایک شخص جن کا نام زید بن سعنہ ہے ‘ ان سے آنحضرت ﷺ نے ایک دفعہ قرض لیا۔ واپسی کی کوئی تاریخ طے ہوگئی۔ لیکن وہ واپسی کی تاریخ سے کئی روز پہلے مطالبہ کرنے کے لیے آپہنچے۔ آپ نے صرف یہ فرمایا کہ بھئی ابھی تو واپسی کا وقت نہیں آیا۔ لیکن انھوں نے بجائے اپنی غلطی کو سمجھنے کے ‘ سخت رویہ اختیار کیا۔ بڑھتے بڑھتے یہ تک کہہ ڈالا کہ تم جو آل عبدالمطلب ہو تم تو ہمیشہ کے نا دہند ہو۔ تم قرض لیتے ہو ‘ لیکن تمہیں واپسی کی فکر نہیں ہوتی۔ جب وہ بد زبانی میں یہاں تک پہنچ گیا تو صحابہ کرام جو حضور اکرم ﷺ کے ادب کی وجہ سے خاموش بیٹھے سب کچھ دیکھ رہے تھے ‘ ان میں اشتعال پیدا ہوا اور حضرت عمر فاروق ( رض) نے اٹھ کر اس کا گریبان پکڑ لیا اور اسے ڈانٹا۔ تب حضور ﷺ نے سختی سے حضرت عمر فاروق سے فرمایا : اسے چھوڑ دو ۔ آپ نے فرمایا : تم نے اسے ڈانٹ کر اچھا نہیں کیا۔ انھوں نے عرض کی کہ حضور آپ دیکھ نہیں رہے ‘ وہ کیسے بدزبانی کر رہا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : تمہیں دونوں کو سمجھانا چاہیے تھا۔ مجھے کہتے کہ قرض لیا تھا تو واپسی کی فکر بھی کرنی چاہیے تھی۔ اسے کہتے کہ تقاضہ کرتے ہوئے شائستگی کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اب جبکہ تم نے اس کے ساتھ سختی کی ہے، اس کا تقاضہ یہ ہے کہ اسی وقت اس کا قرض ادا کرو اور سختی کے بدلے میں اصل قرض سے زائد ادا کرو۔ اس شخص نے اپنا قرض وصول کیا اور وہاں سے چلا گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد غسل کر کے واپس آیا اور آ کر عرض کی حضور ﷺ مجھے مسلمان کیجئے۔ مسلمان ہونے کے بعد اس نے بتایا کہ میں پہلی آسمانی کتابوں کا عالم ہوں۔ میں نے حضور کی ایک ایک علامت دیکھ لی تھی ‘ لیکن ایک علامت دیکھنا باقی تھا۔ ہماری کتابوں میں لکھا ہے کہ نبی آخر الزمان اس قدر حلیم اور بردبار ہوں گے کہ لوگوں کی سختی اور بدتمیزی ان کی بردباری کو شکست نہیں دے سکے گی۔ کہا آج میں صرف اس علامت کو دیکھنے اور آزمائش کرنے آیا تھا۔ جب یہ علامت بھی پوری ہوگئی تو اب اسلام لانے میں دیر نہیں کی جاسکتی۔ ایسے اور اہل کتاب کے بہت سے واقعات ہیں ‘ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ فی الواقع آنحضرت کو پوری طرح پہچانتے تھے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر وہ واقعی اسی طرح پہچانتے تھے تو پھر وہ ایمان کیوں نہیں لاتے تھے ؟ اس کے بارے میں اس آیت کریمہ کے دوسرے حصے میں فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے اپنی جانوں کو گھاٹے میں ڈالا ‘ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ مقصد یہ ہے کہ دنیا میں ہر بیماری کا علاج ممکن ہے ‘ لیکن خود کشی کا کوئی علاج نہیں۔ آپ کسی بھی خود کشی کرنے والے کو کسی ایک جگہ سے روک لیں گے ‘ دو جگہ سے روک لیں گے ‘ لیکن اگر وہ فیصلہ کرچکا ہے کہ اس نے خودکشی ضرور کرنی ہے تو آپ کہاں کہاں اسے روکیں گے۔ یہ لوگ بھی ایمانی خود کشی کا فیصلہ کرچکے تھے اور حسد اور بغض نے ان کو اس حد تک اندھا کردیا تھا کہ آخرت کو جانتے ہوئے بھی ‘ آخرت کو بھول چکے تھے۔ بگڑی ہوئی قوموں میں بگاڑ کی کوئی ایک شکل و صورت نہیں ہوتی۔ بگڑے ہوئے لوگ بھی سب یکساں نہیں ہوتے۔ اہل کتاب میں بھی ایک تو ایمان نہ لانے والوں میں یہ لوگ تھے ‘ جن کو حسد اور بغض نے ایمان لانے کے قابل نہ چھوڑا تھا۔ لیکن ان کے علاوہ ایک بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی جن کو بےفکروں کا گروہ کہنا چاہیے۔ انھیں اس بات سے کوئی غرض ہی نہیں تھی کہ نبی آخر الزماں تشریف لا چکے ہیں۔ وہ ہمیں کسی بات کی طرف دعوت دے رہے ہیں۔ ہمیں ہمارے برے انجام سے بچانا چاہتے ہیں۔ وہ دنیا کے اللے تللوں اور عیش و عشرت کی مستیوں میں اس حد تک ڈوب چکے تھے کہ انھیں سوائے اپنے شغل بےکار کے اور کسی بات سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس کی مثال دیکھنا چاہیں تو ہمارے گرد و پیش میں بہت ساری مثالیں موجود ہیں۔ ایسے لوگ جنھوں نے حرام ذرائع سے دنوں میں دولت پیدا کی ہے۔ جنھوں نے عہدہ و منصب سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا کا مال جمع کرلیا اور بری صحبتوں میں پڑ کر نائو نوش کی زندگی اختیار کرچکے ہیں۔ یہ لوگ جب کبھی کسی تقریب میں اکٹھے ہو کر معصیت کا کاروبار کر رہے ہوتے ہیں یا ہر سال کے آغاز میں سال کا پہلا دن منا رہے ہوتے ہیں یا کسی بھی حوالے سے عیش و عشرت کی کوئی تقریب پیدا کرلیتے ہیں تو آپ ان لوگوں سے کبھی بات کر کے دیکھیے۔ انھیں ان کی موت یاد دلایئے ‘ شرافت اور شائستگی کی بات چھیڑ کر دیکھیے ‘ شرم و حیا کا تذکرہ کر کے دیکھ لیجئے ‘ ملک کے بگڑے ہوئے حالات کا واسطہ دیجئے ‘ کوئی سی بھی سنجیدہ بات نہ صرف کہ ان کے قریب سے بھی ہو کر نہیں گزرتی ‘ بلکہ وہ انھیں قابل نفرت معلوم ہوتی ہے۔ دنیا کی کوئی بات ہو ‘ آپ ان کی معلومات پر حیران رہ جائیں گے۔ لیکن دین اور آخرت کی بات ‘ ایسامعلوم ہوگا کہ وہ شاید پہلی دفعہ سن رہے ہیں۔ یہی وہ طبقہ ہے ‘ جن کے بارے میں قرآن کریم نے کہا : یَعْلَمُوْنَ ظَاھِرًا مِنَ الْحَیَاۃِ صلے ج الدُّنْیَا وَ ھُمْ عَنِ الْاٰخِرَۃِ ھُمْ غَافِلُوْنَ (الروم : 7) (یہ لوگ دنیا کے ظاہر کو اچھی طرح جانتے ہیں ‘ لیکن آخرت سے بالکل غافل ہیں) اہل کتاب میں بھی اس طرح کے لوگ بہت بڑی تعداد میں موجود تھے۔ انھیں ان موضوعات سے کوئی دلچسپی باقی نہیں رہ گئی تھی۔ ان کے بارے میں قرآن کریم کہہ رہا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا ہے۔ یعنی وہ دنیا کی سرمستیوں میں ڈوب کر ‘ آخرت کی فلاح کو بھول چکے ہیں۔ اس لیے وہ ایمان نہیں لائیں گے کیونکہ ایمان ان کی سوچ سے اب میل نہیں کھاتا۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح کے انسانوں کا طبقہ صرف دولتمندوں اور صاحب منصب لوگوں میں ہوتا ہے چونکہ ان کے یہاں دولت کی ریل پیل ہوتی ہے اور وہ مسائل کی پریشانیوں سے دور ہوتے ہیں۔ اس لیے ایمان و عمل کی باتیں ان کے لیے اجنبی ہوجاتی ہیں۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اس طرح کے لوگ آپ کو غربا میں بھی ملیں گے۔ وہ مزدور ‘ جو دن بھر کی مزدوری سے رات کو روٹی کھانے کے قابل ہوتا ہے۔ ان میں بھی آپ کو ایسے آدمی نظر آئیں گے ‘ جنھیں دین کی باتوں سے کوئی سروکار نہیں۔ وجہ اس کی ظاہر ہے کہ پہلے طبقے کو مسائل سے لاتعلقی گمراہ کرتی ہے اور دوسرے طبقے کو مسائل کا ہجوم کسی اور طرف دیکھنے کا موقع نہیں دیتا۔ یہ دونوں ہی اپنی جانوں کے دشمن اور اپنے انجام سے بیخبر لوگ ہیں۔ جب تک گہری منصوبہ بندی اور نہایت دلسوزی کے ساتھ ان لوگوں میں کام کا راستہ نہیں نکالا جائے گا ‘ اس وقت تک ان کی سوچ میں تبدیلی نہیں آسکتی۔ عقیدہ توحید اور شرک کے ابطال کے سلسلہ میں اللہ کی گواہی اور اہل کتاب کی گواہی کے ذکر کرنے اور اس ضمن میں بعض ضمنی مباحث کے چھڑ جانے کی وجہ سے بعض حکیمانہ باتیں ارشاد فرمانے کے بعد ‘ اب پھر اسی بحث کو مکمل کیا جا رہا ہے۔
Top