Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 20
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ١ۘ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : وہ جنہیں اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب يَعْرِفُوْنَهٗ : وہ اس کو پہچانتے ہیں كَمَا : جیسے يَعْرِفُوْنَ : وہ پہچانتے ہیں اَبْنَآءَهُمْ : اپنے بیٹے اَلَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : خسارہ میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ فَهُمْ : سو وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کی سچائی اس طرح پہنچان گئے ہیں جس طرح اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں ، جن لوگوں نے اپنے آپ کو تباہ کرلیا وہ کبھی یقین کرنے والے نہیں
اہل کتاب اللہ کے رسول ﷺ کو اس طرح پہنچانتے ہیں جیسے ہر آدمی اپنی اولاد کو : 33: پیچھے گزر چکا ہے کہ اہل مکہ نے اہل کتاب سے بھی نبی اعظم و آخر ﷺ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے آپ ﷺ کے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس آیت میں بیان فرما دیا گیا کہ ان کا انکار ان کی لاعلمی کی وجہ سے نہیں بلکہ محض ہٹ دھری کی وجہ سے ہے کیوں ؟ اس لئے کہ وہ تو رسول اللہ ﷺ کو اس قدر پہچانتے ہیں جس قدر ہر انسان اپنی اولاد کو پہچانتا ہے ۔ آپ ہی غور کریں بیسیوں نہیں سینکڑوں بچے مل کر کھیل رہے ہوں تو کون ہے جو ان میں سے اپنے بچے کو شناخت نہیں کرسکتا۔ آپ ﷺ کی اس شناخت کی وجہ یہ تھی کہ تورات وانجیل میں نبی کریم ﷺ کا پورا حلیہ ، آپ ﷺ کا وطن اصل اور پھر وطن ہجرت اور آپ ﷺ کے عادات واخلاق اور آپ ﷺ کے کارہائے نمایاں کا ذکر اتنا تفصیل سے کیا گیا تھا کہ تورات وانجیل کا قاری آپ ﷺ کو دیکھتے ہی سمجھ جاتا تھا کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور اس کو کسی طرح کا شک و شبہ نہیں رہتا تھا ۔ آپ (علیہ السلام) تو اللہ کے رسول تھے اور آپ ﷺ کی آمد کی اطلاع پیچھے سے رسل اللہ دیتے آرہے تھے لیکن تورات وانجیل میں تو آپ ﷺ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حالات کا تذکرہ پوری تفصیل سے موجود ہے پھر جو شخص تورات وانجیل کو پڑھنے والا ہو اور اس پر ایمان بھی رکھتا ہو وہ رسول اللہ ﷺ کونہ پہچانے یہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ ہجرت کے بعد حضرت عمر ؓ نے ایک روز حضرت عبد اللہ بن سلام سے دریافت فرمایا کہ تم نبی کریم ﷺ کو کیسے پہچانتے تھے تو عبد اللہ بن سلام نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ کے اوصاف کمالات اور علامات ونشانات اتنی وضاحت سے ہماری کتابوں میں مرقوم ہیں کہ جب ہم نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا تو اس طرح پہچان لیا جیسے ہم اپنے بچوں کو پہچان لیتے ہیں۔ یہ بیان کرنے کے بعد حضرت عبد اللہ بن سلام نے فرمایا کہ اللہ کی قسم ! میں تو اپنے بچوں سے بھی زیادہ رسول اللہ ﷺ کو پہچانتا ہوں کیونکہ مجھے اپنے بچے کی ماں پر اتنا اعتماد نہیں جتنا اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی علامات پر ہے۔ (روح المعانی) حضرت زید بن سعنہ جو اہل کتاب میں سے تھے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو تورات وانجیل کے بیان کردہ اوصاف ہی کے ذریعہ پہچانا تھا صرف ایک وصف آپ ﷺ کا ایسا تھا جس سے ان کو پہلے تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔ اس لئے کہ اس کا تعلق ظاہری علامات سے نہ تھا لیکن امتحان کے بعد اس کی بھی تصدیق ہوگئی وہ یہ کہ آپ ﷺ کا حلم آپ ﷺ کے غصہ پر غالب ہوگا۔ پھر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر تجربہ کیا تو یہ صفت بھی آپ ﷺ میں درست پائی اور اس وقت مسلمان ہوگئے۔ آپ ﷺ کی شناخت کے اتنے نشانات دیکھ لینے کے بعد جو لوگ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہے اور نبی کریم ﷺ کو اللہ کا رسول تسلیم نہ کیا تو گویا اس طرح انہوں نے آپ ﷺ کی تکذیب کر کے اپنے آپ کو تباہ وبرباد کرلیا خصوصاً ان لوگوں میں سے جو اپنے آپ کو اہل کتاب کہتے ہیں پھر انہوں نے آپ ﷺ کی تکذیب کر کے صرف آپ ﷺ ہی کی تکذیب نہ کی بلکہ اپنی آسمانی کتب یعنی تورات وانجیل کی بھی تکذیب کردی اور اپنے اپنے رسول کا بھی انکار کردیا اس طرح وہ اپنی تباہی کا خود باعث ہوگئے۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھو عروۃ الوثقیٰ جلد اول سورة بقرہ کی آیت 146۔
Top