Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 20
فَاَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَاُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١٘ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
فَاَمَّا : پس الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا فَاُعَذِّبُھُمْ : سوا نہیں عذاب دوں گا عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت فِي : میں الدُّنْيَا : دنیا وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت وَمَا : اور نہیں لَھُمْ : ان کا مِّنْ : سے نّٰصِرِيْنَ : مددگار
جن لوگوں کو ہم نے کتاب دے رکھی ہے وہ ان (صاحب) کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے لڑکوں کو پہچانتے ہیں،30 ۔ جن لوگوں نے اپنے کو گھاٹے میں کر رکھا ہے وہ ایمان نہیں لانے کے،31 ۔
30 ۔ یعنی اپنے ابنائے قوم کو، فرزندان اسرائیل کو پہچانتے ہیں، مطلب یہ ہے کہ رسول اکرم ﷺ اور نبی آخرالزمان کی بھی شناخت کی ایسی کھلی ہوئی علامتیں ان کی کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں جیسی خود انہی کے قوم ونسل کے انبیاء کی۔ (آیت) ” الکتب “۔ کتاب آسمانی۔ خصوصا توریت۔ والمراد من الکتاب جنسہ الصادق علی التورۃ والانجیل (روح) (آیت) ” یعرفونہ “۔ ضمیر رسول اللہ ﷺ کی طرف ہے۔ ای یعرفون النبی ﷺ عن الحسن وقتادہ وھو قول الزجاج (قرطبی) انہم یعرفونہ بالنبوۃ والرسالۃ (کبیر) یہ بھی جائز ہے کہ ضمیر الکتاب کی طرف راجع کی جائے۔ وقیل الضمیر للکتاب واختارہ ابو البقاء (روح) قیل یعود الی الکتاب (قرطبی) دونوں صورتوں کا ایک ہی ہے۔ ذکر آیت میں یہود کامن حیث القوم اور مشترکا ومجموعا ہورہا ہے نہ کہ افراد کا۔ اسی قسم کا مضمون سورة بقرہ آیت 146 میں گزر چکا ہے۔ اس کے حاشیہ ملاحظہ کرلیے جائیں۔ 31 ۔ (اسی لیے انہوں نے اپنی فکرونظر کو معطل کر رکھا ہے) آیت کا یہ ٹکڑا ابھی اوپر گزر چکا ہے۔ ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر 18 ۔
Top