Al-Quran-al-Kareem - Al-A'raaf : 80
وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَلُوْطًا : اور لوط اِذْ : جب قَالَ : کہا لِقَوْمِهٖٓ : اپنی قوم سے اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ : کیا آتے ہو بیحیائی کے پاس (بیحیائی کرتے ہو) مَا سَبَقَكُمْ : جو تم سے پہلے نہیں کی بِهَا : ایسی مِنْ اَحَدٍ : کسی نے مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اور لوط کو (بھیجا) ، جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم اس بےحیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔
وَلُوْطًا : ابراہیم ؑ جب آگ سے بحفاظت نکل آئے تو لوط ؑ ان پر ایمان لے آئے۔ ابراہیم ؑ نے اتنا بڑا معجزہ دیکھنے کے باوجود قوم کے ایمان نہ لانے پر عراق سے ہجرت اختیار فرمائی۔ دیکھیے سورة عنکبوت (26) ان کے ساتھ ان کی بیوی سارہ اور لوط ؑ بھی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے لوط ؑ کو سدوم والوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ جو بحیرہ مردار کے قریب کسی جگہ واقع تھا اور نہایت آباد اور زرخیز تھا۔ اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖٓ: اہل سدوم کو لوط ؑ کی قوم اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ ان کی طرف مبعوث تھے، ورنہ وہ تو عراق سے آئے تھے، یا شاید ان کا ان سے سسرالی رشتہ ہوگا، کیونکہ اگر وہاں ان کا کوئی نسبی رشتہ ہوتا تو وہ اس بےچارگی کا اظہار نہ فرماتے جس کا ذکر سورة ہود (80) میں ہے۔
Top