Al-Quran-al-Kareem - At-Tawba : 85
وَ لَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَلَا تُعْجِبْكَ : اور آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَاَوْلَادُهُمْ : اور ان کی اولاد اِنَّمَا : صرف يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّعَذِّبَهُمْ : انہیں عذاب دے بِهَا : اس سے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : جبکہ وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
اور تجھے ان کے اموال اور ان کی اولاد بھلے معلوم نہ ہوں، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ انھیں ان کے ذریعے دنیا میں سزا دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔
وَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَاَوْلَادُهُمْ : اس سے پہلے آیت (55) میں بھی چند الفاظ کے فرق کے ساتھ یہ آیت گزری ہے، یہاں دوبارہ لانے کا مقصد یہ ہے کہ نفاق انھی چیزوں کی محبت اور حرص سے پیدا ہوتا ہے، جیسا کہ سورة منافقون میں ان کے اعمال بد کے تذکرے کے بعد آخر میں یہی تلقین فرمائی : (لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ) [ المنافقون : 9 ] ”دیکھنا کہیں تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں۔“ یہاں بھی گزشتہ آیت کو دوبارہ لانے سے مقصود دنیا کی فراوانی پر رشک سے بچنے کی تاکید اور منافقین کے لیے اموال واولاد کی فراوانی کے ان کے لیے نقصان دہ ہونے کا بیان ہے۔ مزید اسی سورت کی آیت (55) کے حواشی دیکھیے۔
Top