Bayan-ul-Quran - At-Tawba : 85
وَ لَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَلَا تُعْجِبْكَ : اور آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَاَوْلَادُهُمْ : اور ان کی اولاد اِنَّمَا : صرف يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّعَذِّبَهُمْ : انہیں عذاب دے بِهَا : اس سے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : جبکہ وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
اور ان کے اموال اور اولاد آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں۔ اللہ کو صرف یہ منظور ہے کہ ان (مذکورہ) چیزوں کی وجہ سے دنیا میں (بھی) ان کو گرفتار عذاب رکھے اور ان کا دم حالت کفر ہی میں نکل جاوے۔ (ف 3) (85)
3۔ اوپر غزوہ تبوک کے متعلق منافقین کے تخلف واستیذان باعذار باطلہ کا بیان تھا آگے ان کی اس عادت کا مستمر ہونا کہ ہر غزوہ میں ان کی یہی حالت ہے اور ان کے مقابلہ میں اہل ایمان کی جانبازی اور اس کی فضیلت بیان فرماتے ہیں۔
Top