Tafseer-e-Mazhari - At-Tawba : 85
وَ لَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَلَا تُعْجِبْكَ : اور آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَاَوْلَادُهُمْ : اور ان کی اولاد اِنَّمَا : صرف يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ اَنْ : کہ يُّعَذِّبَهُمْ : انہیں عذاب دے بِهَا : اس سے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : جبکہ وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
ان کے اولاد اور مال سے تعجب نہ کرنا۔ ان چیزوں سے خدا یہ چاہتا ہے کہ ان کو دنیا میں عذاب کرے اور (جب) ان کی جان نکلے تو (اس وقت بھی) یہ کافر ہی ہوں
ولا تعجبک اموالھم واولادھم انما یرید اللہ ان یعذبھم بھا فی الدنیا وتزھق انفسھم وھم کٰفرون۔ اور ان کے اموال و اولاد آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں۔ اللہ کو صرف یہ منظور ہے کہ ان چیزوں کی وجہ سے دنیا میں بھی ان کو گرفتار عذاب رکھے اور ان کا دم حالت کفر ہی میں نکل جائے۔ یہ مکرر تاکید ہے (یعنی منافقوں کا وہی فریق مراد ہے جس کا ذکر اوپر کی آیت میں کیا گیا۔ اسی کی مزید حالت اس آیت میں بیان کی گئی ہے جس سے پہلے مضمون کی تاکید ہو رہی ہے) اور مقام کا تقاضا بھی یہی تھی۔ انسان کی نظر مال و اولاد پر لگی رہتی ہے اور کسی کا دل اس کو چھوڑنے کو نہیں چاہتا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مذکورۂ بالا فریق کے علاوہ اس آیت سے کوئی دوسرا فریق مراد ہو۔
Top