Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 11
اِنَّ الَّذِیْنَ جَآءُوْ بِالْاِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنْكُمْ١ؕ لَا تَحْسَبُوْهُ شَرًّا لَّكُمْ١ؕ بَلْ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ؕ لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ مَّا اكْتَسَبَ مِنَ الْاِثْمِ١ۚ وَ الَّذِیْ تَوَلّٰى كِبْرَهٗ مِنْهُمْ لَهٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
اِنَّ الَّذِيْنَ
: بیشک جو لوگ
جَآءُوْ بالْاِفْكِ
: بڑا بہتان لائے
عُصْبَةٌ
: ایک جماعت
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
لَا تَحْسَبُوْهُ
: تم اسے گمان نہ کرو
شَرًّا
: برا
لَّكُمْ
: اپنے لیے
بَلْ هُوَ
: بلکہ وہ
خَيْرٌ لَّكُمْ
: بہتر ہے تمہارے لیے
لِكُلِّ امْرِۍ
: ہر ایک ٓدمی کے لیے
مِّنْهُمْ
: ان میں سے
مَّا اكْتَسَبَ
: جو اس نے کمایا (کیا)
مِنَ الْاِثْمِ
: گناہ سے
وَالَّذِيْ
: اور وہ جس
تَوَلّٰى
: اٹھایا
كِبْرَهٗ
: بڑا اس کا
مِنْهُمْ
: ان میں سے
لَهٗ
: اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
بلاشبہ جو لوگ تہمت لے کر آئے یہ تم میں سے ایک جماعت ہے، تم اسے اپنے لیے شر نہ سمجھو، بلکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہے، ان میں سے ہر شخص کے لیے گناہ کا وہ حصہ ہے جو اس نے کمایا، اور ان میں سے جس شخص نے بڑا حصہ لیا اس کے لیے بڑا عذاب ہے،
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ پر تہمت لگائے جانے کا واقعہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی برأت کا اعلان۔ ان آیات میں ایک واقعہ کا اجمالی تذکرہ ہے اور اس موقعہ پر جو منافقین نے برا کردار انجام دیا اس کا ذکر ہے اور بعض مسلمان جو اپنی سادگی میں ان کے ساتھ ہو لیے اور بعض دیگر مسلمان جنہوں نے احتیاط سے کام نہ لیا ان کو تنبیہ اور نصیحت فرمائی ہے۔ رسول اللہ ﷺ سفر میں تشریف لے جاتے اور ازواج مطہرات میں سے کسی کو ساتھ لے جانا ہوتا تو قرعہ ڈال لیتے تھے۔ 6 ھ میں آپ غزوہ بنی مصطلق کے لیے تشریف لے گئے اس سفر میں حضرت عائشہ ؓ آپ کے ساتھ تھیں یہ ایک ہودج میں سوار رہتی تھیں ھودج ایک قسم کا ڈبہ سا ہوتا تھا جس میں ایک دو آدمی بیٹھ سکتے تھے اس کو اونٹ کی کمر پر رکھ دیا جاتا تھا۔ واپسی میں جب مدینہ طبیہ کے قریب پہنچے اور تھوڑی سی مسافت رہ گئی تو آخری شب میں روانگی کا اعلان کردیا گیا یہ اعلان روانگی سے پہلے کردیا جاتا تھا تاکہ اہل ضرورت اپنی ضرورتوں سے فارغ ہو کر تیار ہوجائیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے جب اعلان سنا تو قضائے حاجت کے لیے ذرا دور چلی گئیں (جنگل میں تو ٹھہرے ہوئے تھے ہی اور دیگر اصحاب کرام بھی تھے جن میں مرد بھی تھے اس لیے دور جانا مناسب معلوم ہوا) واپس آئیں تو دیکھا کہ گلے میں جو ہار تھا وہ کہیں گرگیا ہے اس کو تلاش کرنے کے لیے گئیں تو واپسی میں تاخیر ہوگئی اب جو اپنی جگہ واپس پہنچیں تو قافلہ روانہ ہوچکا تھا۔ اونٹ پر ہودج رکھنے والوں کو یہ اندازہ نہیں ہوا کہ یہ خالی ہے جسے ہمیشہ اٹھا کر اونٹ پر رکھ دیتے تھے اسی طرح انہوں نے اس وقت بھی ہودج کو اونٹ پر رکھ دیا انہیں یہ خیال نہ آیا کہ اس میں ام المومنین نہیں ہیں، جس کی وجہ خود حضرت عائشہ نے یہ بتائی کہ زیادہ خوراک کھانے کو نہیں ملتی تھی بدن ہلکا تھا زیادہ بوجھل نہیں تھا تو ہودج اٹھانے والوں کو خالی ہونے کا احساس نہ ہوا۔ ان کے اونٹ کو قافلہ کے دوسرے اونٹوں کے ساتھ روانہ کردیا۔ حضرت عائشہ ؓ اپنی جگہ تشریف لائیں تو دیکھا کہ قافلہ موجود نہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو سمجھ دی وہ چادر اوڑھ کر وہیں لیٹ گئیں اور خیال کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب دیکھیں گے کہ میں ہودج میں نہیں ہوں تو مجھے تلاش کرنے کے لیے یہیں واپس آئیں گے۔ ادھر ادھر کہیں جانے میں خطرہ ہے کہ آپ کو تلاش میں دشواری ہو۔ اسی اثنا میں ان کی آنکھ لگ گئی اور وہیں سو گئیں۔ صفوان بن معطل سلمی ایک صحابی تھے جنہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کام پر مقرر فرمایا تھا کہ لشکر کی روانگی کے بعد پیچھے سے آیا کریں (اس میں یہ مصلحت تھی کہ کسی کی کوئی چیز گری پڑی ہو تو اٹھا کرلیتے آئیں) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب وہ وہاں پہنچے جہاں میں سو رہی تھی تو انہیں ایک انسان نظر آیا انہوں نے دیکھ کر مجھے پہچان لیا کیونکہ انہوں نے نزول حجاب سے پہلے مجھے دیکھا تھا انہوں نے مجھے دیکھا تو (اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ) پڑھا، ان کی اس آواز سے میری آنکھ کھل گئی اور میں نے اپنی چادر سے چہرہ ڈھانک لیا (اس سے ان جاہلوں کی بات کی تردید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ چہرہ کا پردہ نہیں ہے) وہ قریب آئے اور اپنی اونٹنی کو بٹھا دیا میں اونٹنی کے اگلے پاؤں پر اپنا قدم رکھ کر سوار ہوگئی اس کے بعد وہ اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے آگے آگے پیدل چلتے رہے دوپہر کے وقت میں لشکر کے پاس پہنچ گئے اس وقت لشکر پڑاؤ ڈال چکا تھا۔ لشکر کے ساتھیوں میں عبداللہ بن ابی بن سلول بھی تھا یہ منافقوں کا سردار تھا اس نے تہمت لگا دی (کہ یہ دونوں قصدا پیچھے رہ گئے تھے اور ان دونوں نے تنہائی میں کچھ کیا ہے) زیادہ بات کو اچھالنے اور لیے لیے پھرنے اور چرچا کرنے میں اس عبداللہ کا بڑا ہاتھ تھا اس کے ساتھ دوسرے منافق بھی تھے اور سچے مسلمانوں میں سے دو مرد اور ایک عورت بھی اس بات میں شریک ہوگئے تھے مرد تو حسان بن ثابت اور مسطح بن اثاثہ تھے اور عورت حمنہ بنت جحش تھیں یہ ام المومنین حضرت زینب کی بہن تھیں۔ حضرت عائشہ نے بیان فرمایا کہ ہم مدینہ منورہ تو پہنچ گئے لیکن مجھے بات کا پتہ نہیں چلا میں بیمار ہوگئی تو میں رسول اللہ ﷺ کی طرف سے وہ مہربانی محسوس نہیں کرتی تھی جو پہلے تھی آپ تشریف لاتے تھے تو گھر کے دوسرے افراد سے پوچھ لیتے تھے کہ اس کا کیا حال ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ باہر کیا باتیں چل رہی ہیں اسی اثنا میں یہ ہوا کہ میں مسطح کی والدہ کے ساتھ رات کو قضائے حاجت کے لیے نکلی اس وقت گھروں کے قریب بیت الخلاء نہیں بنائے گئے تھے۔ قضائے حاجت کے لیے آبادی سے باہر رات کے وقت میں جایا کرتے تھے، میں مسطح کی والدہ کے ساتھ جا رہی تھی کہ ان کی چادر میں ان کا پاؤں پھسل گیا ان کی زبان سے یہ لفظ نکل گیا کہ مسطح ہلاک ہو میں نے کہا یہ تو آپ نے ایسے شخص کے لیے برے الفاظ کہہ دیئے جو غزوہ بدر میں شریک ہوا تھا، وہ یہ سن کر کہنے لگیں کیا تو نے سنا ہے جو لوگ کہہ رہے ہیں (ان کہنے والوں میں مسطح بھی تھے) اس کے بعد انہوں نے مجھے تہمت لگانے والوں کی باتیں بتائیں جس سے میرے مرض میں اور زیادہ اضافہ ہوگیا جب میں اپنے گھر واپس آئی تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور حسب عادت اسی طرح دوسرے افراد سے دریافت فرمایا کہ اس کا کیا حال ہے میں نے عرض کیا مجھے اجازت دیں کہ میں اپنے ماں باپ کے یہاں چلی جاؤں آپ نے اجازت دیدی تو میں اپنی میکے چلی آئی، والدہ سے میں نے پوچھا کہ لوگوں میں کیا باتیں چل رہی ہیں انہوں نے کہا کہ بیٹا تم تسلی رکھو جس عورت کی سوتنیں ہوتی ہیں اس کے ساتھ (حسد میں) ایسا ہوا ہی کرتا ہے میں نے کہا سبحان اللہ واقعی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ یہ باتیں اڑائی جا رہی ہیں۔ اس کے بعد میں رات بھر روتی رہی ذرا دیر کو آنسو نہ تھمے اور مجھے ذرا سی نیند بھی نہ آئی اور اس کے بعد بھی روتے روتے یہ حال ہوگیا کہ میں نے سمجھ لیا کہ میرا جگر پھٹ جائے گا، اسی پریشان حال میں رات دن گزرتے رہے اور ایک مہینہ تک رسول اللہ ﷺ پر میرے بارے میں کوئی وحی نازل نہیں ہوئی، میں سمجھتی تھی کہ اللہ تعالیٰ مجھے ضرور بری فرما دے گا اور خیال یوں تھا کہ رسول اللہ ﷺ کوئی خواب دیکھ لیں گے جس میں اللہ تعالیٰ مجھے بری فرما دیں گے میں اپنے نفس کو اس لائق نہیں سمجھتی تھی کہ میرے بارے میں قرآن مجید میں کوئی آیت نازل ہوگی۔ ایک دن رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف رکھتے تھے کہ آپ پر وحی نازل ہوگئی اور آپ کو پسینہ آگیا جو وحی کے وقت آیا کرتا تھا یہ پسینہ ایسا ہوتا تھا کہ سردی کے دنوں میں بھی پسینے کے قطرے ٹپک جاتے تھے جو موتیوں کی طرح ہوتے تھے جب آپ کی یہ حالت دور ہوئی تو آپ ہنس رہے تھے آپ نے سب سے پہلے یہ کلمہ فرمایا کہ اے عائشہ اللہ کی تعریف کر اللہ تعالیٰ نے تیری برأت نازل فرما دی اس وقت جو آیتیں نازل ہوئیں ان کی ابتداء (اِِنَّ الَّذِیْنَ جَاءُوا بالْاِِفْکِ عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ ) تھی۔ مسطح جو تہمت لگانے والوں میں شریک ہوگئے تھے یہ حضرت ابوبکر ؓ کے رشتہ دار تھے (مسطح کی والدہ سلمہ حضرت ابوبکر کی خالہ زاد بہن تھیں اس اعتبار سے مسطح ان کے بھانجے ہوئے) حضرت ابوبکر صدیق ؓ ان کا خیال رکھتے تھے اور ان پر مال خرچ کیا کرتے تھے جب حضرت عائشہ کی برأت کی آیات نازل ہوئیں تو حضرت ابوبکر نے قسم کھالی کہ اللہ کی قسم میں اب مسطح پر کبھی بھی خرچ نہ کروں گا اس پر آیت شریفہ (وَلاَ یَاْتَلِ اُوْلُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ ) (آخر تک) نازل ہوئی۔ اس پر حضرت ابوبکر ؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں کبھی بھی اس کا خرچہ نہیں روکوں گا۔ (صحیح بخاری ج 1 ص 364، ج 2 ص 594، ج 2 ص 696 بعض الاجزاء) جو آیات حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی برأت میں نازل ہوئیں ان کی ابتداء اِنَّ الَّذِیْنَ جَآءُ وْا بالْاِفْکِ سے ہے جن میں یہ بتایا ہے کہ جو لوگ تہمت لے کر آئے ہیں یہ تم ہی میں کا ایک گروہ ہے، روایات حدیث میں اس بارے میں عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین کا مخلص مسلمانوں میں حضرت حسان بن ثابت حضرت مسطح بن اثاثہ اور حضرت حمنہ بنت جحش کے نام مذکور ہیں۔ ان کو (عُصْبَۃٌ مِّنْکُمْ ) فرمایا کہ تم میں سے ایک جماعت نے تہمت لگائی ہے عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین گو دل سے مسلمان نہیں تھا لین چونکہ ظاہراً اسلام کا دعوی کرنے والوں میں سے تھا اس لیے لفظ منکم میں اسے بھی شامل کرلیا گیا۔ (منافقین پر ظاہری طور پر اسلام کے احکام جاری ہوتے تھے اور وہ بھی اپنے کو اہل ایمان میں شمار کرتے تھے) بات کے اٹھانے اور پھیلانے میں تو عبد اللہ بن ابی آگے آگے تھا سادہ لوحی کی وجہ سے مذکورہ بالا تین مخلص مسلمان بھی تہمت لگانے والی بات میں شریک ہوگئے تھے۔ بعد میں تینوں مخلصین تو تائب ہوگئے تھے لیکن عبداللہ بن ابی اور دوسرے منافقین اپنی بات پر جمے رہے انہوں نے توبہ نہیں کی۔ (لاَ تَحْسَبُوْہُ شَرًّا لَکُمْ بَلْ ھُوَ خَیْرٌ لَکُمْ ) (تم اس تہمت والی بات کو اپنے لیے شر نہ سمجھو بلکہ تمہارے لیے بہتر ہے) یہ خطاب آنحضرت سید عالم ﷺ کو اور حضرت عائشہ کو اور ان کے والدین کو حضرت صفوان کو اور تمام مومنین کو شامل ہے مطلب یہ ہے کہ یہ جو واقعہ پیش آیا ہے اسے اپنے لیے برا نہ سمجھو بلکہ اپنے حق میں اسے اچھا سمجھو۔ بظاہر واقعہ سے صدمہ تو پہنچا لیکن اس صدمہ پر صبر کرنے سے جو اجر ثواب ملا اور جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایات ملیں ان سب میں تمہارے لیے خیر ہے اور اس میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور حضرت صفوان ؓ کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کی برأت نازل فرمائی یہ آیات قیامت آنے تک مدرسوں میں پڑھائی جاتی رہیں گی اور برابر نمازوں میں ان کی تلاوت ہوتی رہے گی۔ (لِکُلِّ امْرِئٍ مِّنْہُمْ مَا اکْتَسَبَ مِنَ الْاِِثْمِ ) (ہر شخض کے لیے گناہ کا وہ ہی حصہ ہے جو اس نے کمایا) یعنی اس بارے میں جتنا جس نے حصہ لیا وہ اسی قدر گناہ کا مرتکب ہوا اور اسی تناسب سے عذاب کا مستحق بنا، سب سے بڑا گناہ گار وہ ہے جس نے اس بہتان کو تراشا اور اس کو آگے بڑھانے میں پیش پیش رہا۔ بعض سادہ لوح اس کے ساتھی بن گئے اور بعض سن کر خاموش رہ گئے انہیں خاموش رہ جانے کی بجائے فوراً تردید کرنا لازم تھا۔ (وَالَّذِیْ تَوَلّٰی کِبْرَہُ مِنْہُمْ لَہٗ عَذَابٌ عَظِیْمٌ) (اور ان میں جس نے اس بہتان میں بڑا حصہ لیا اس کے لیے بڑا عذاب ہے) جس نے بہتان میں بڑا حصہ لیا تھا وہ عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین تھا عذاب عظیم سے دوزخ کا عذاب مراد ہے اور دنیا میں بھی اسے دوھری سزا دی گئی۔ صاحب روح المعانی نے بحوالہ معجم طبرانی حضرت ابن عمر ؓ سے نقل کیا ہے کہ جب آیت برأت نازل ہوئی تو سرور عالم ﷺ مسجد میں تشریف لے آئے اور حضرت عبیدہ بن جراح ؓ کو طلب فرمایا انہوں نے لوگوں کو جمع کیا پھر آپ نے حاضرین کو آیت برأت سنائی اور آپ نے عبداللہ بن ابی کو بلوایا اور اس پر دو حدیں جاری فرمائیں یعنی دو بار 80، 80 کوڑے لگوائے اور آپ نے حسان اور مسطح اور حمنہ کو بھی بلایا ان پر بھی حد جاری فرمائی ان پر ایک حد جاری کی یعنی ہر ایک کو اسی کوڑے لگائے گئے۔ فقیل ان عبداللہ لم یحدو لم یقرو ھذا قول غیر صحیح لان علم اتیان بار بعۃ شھداء کاف لاجراء حدا لقذف و لا ینظر فی ذالک الی الاقر و قال بعضھم انہ لم یحدا حد من اھل الافک و ھذا ایضاً لا یصح لما ذکرنا و لان امیر المومنین اذا ثبت عندہ الحد لا یجو زلہ الغاۂ و کان النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم مبینا للا حکام بالقول والعملوی بعد منہ ﷺ لا نہ مامور من اللہ تعالیٰ و لما ان الالغاء الغاء لحق المقذوف و لا یظن بہ ﷺ ان یمسک الحد عن من وجب علیہ الحد و یبطل حق المقذوف۔
Top