Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 86
كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَهْدِي : ہدایت دے گا اللّٰهُ : اللہ قَوْمًا كَفَرُوْا : ایسے لوگ جو کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : ان کا (اپنا) ایمان وَشَهِدُوْٓا : اور انہوں نے گواہی دی اَنَّ : کہ الرَّسُوْلَ : رسول حَقٌّ : سچے وَّجَآءَ : اور آئیں ھُمُ : ان الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں وَاللّٰهُ : اور اللہ لَايَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اللہ کیونکر ہدایت دے اس قوم کو جنہوں نے اپنے ایمان کے بعد کفر اختیار کرلیا۔ حالانکہ وہ گواہی دے چکے تھے کہ بلاشبہ رسول حق ہے اور ان کے پاس واضح دلائل بھی آگئے اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔
مرتدوں اور کافروں کی سزا تفسیر درمنثور صفحہ 19: ج 2 میں نقل کیا ہے کہ حارث بن سوید نے اسلام قبول کیا پھر کافر ہو کر اپنی قوم کی طرف چلا گیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت (کَیْفَ یَھْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا۔۔ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ) تک نازل فرمائی۔ اس کی قوم میں سے ایک شخص اس کے پاس گیا اور اسے پوری آیت سنائی۔ آیت سن کر حارث بن سوید نے کہا میں جہاں تک جانتا ہوں تو سچا ہے اور رسول اللہ ﷺ تجھ سے بڑھ کر سچے ہیں اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ تم دونوں سے بڑھ کر سچا ہے۔ اس کے بعد اس نے (دو بارہ) اسلام قبول کرلیا اور اچھی طرح اسلام کے کاموں میں لگا رہا۔ چونکہ آیت میں (اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا) بھی ہے اس لیے حارث بن سوید نے اس استثناء پر نظر کی اور اسلام قبول کرلیا اور سچی توبہ کرلی۔ معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اسلام قبول کر کے اسلام سے پھر جائے پھر سچی توبہ کر کے اسلام میں داخل ہوجائے تو اس کی توبہ قبول ہے اور اس کا اسلام بھی قبول ہے۔ دوسری آیت میں فرمایا : (اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا) (الآیۃ) اس کے بارے میں درمنثور میں حضرت حسن سے نقل کیا ہے کہ اس سے یہود اور نصاریٰ مراد ہیں جو موت کے وقت توبہ کرنے لگیں۔ موت کے وقت توبہ قبول نہیں ہے۔ جیسا کہ آیت (حَتّٰٓی اِذَا حَضَرَ اَحَدَھُمُ الْمَوْتُ قَالَ اِنِّیْ تُبْتُ الْءٰنَ وَ لَا الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ وَ ھُمْ کُفَّارٌ) ( سورة نساء ع 3) کے ذیل میں بیان ہوگا۔ حضرت ابو العالیہ سے نقل کیا ہے کہ یہ آیت یہود و نصاریٰ کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے ایمان کے بعد کفر اختیار کیا اور پھر کفر میں آگے بڑھتے چلے گئے پھر اس کے بعد کفر پر باقی رہتے ہوئے گناہوں سے توبہ کرنے لگے۔ لہٰذا ان کی توبہ قبول نہ ہوگی کیونکہ کفر پر ہوتے ہوئے گناہوں کی توبہ مقبول نہیں اور حضرت مجاہد نے (ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْراً ) کی تفسیر میں فرمایا کہ وہ کفر پر مرگئے۔
Top