Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 86
كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَهْدِي : ہدایت دے گا اللّٰهُ : اللہ قَوْمًا كَفَرُوْا : ایسے لوگ جو کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : ان کا (اپنا) ایمان وَشَهِدُوْٓا : اور انہوں نے گواہی دی اَنَّ : کہ الرَّسُوْلَ : رسول حَقٌّ : سچے وَّجَآءَ : اور آئیں ھُمُ : ان الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں وَاللّٰهُ : اور اللہ لَايَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
کیسے ہوسکتا ہے کہ اللہ ان لوگوں کو ہدایت بخشے جنہوں نے نعمت ایمان پالینے کے بعد پھر کفر اختیار کیا۔ حالانکہ وہ خود اس بات پر گواہی دے چکے ہیں کہ یہ رسول حق پر ہے اور ان کے پاس روشن نشانیاں بھی آچکی ہیں اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
جان بوجھ کر حق کو قبول نہ کرنا تشریح : ان آیات میں ان لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو سب کچھ جان لینے کے بعد بھی نبی کریم ﷺ پر ایمان نہ لائے اور یہ اشارہ یقیناً یہود و نصاریٰ کی طرف ہی ہے۔ ان کی کتابوں میں محمد ﷺ کی نبوت، آخری کتاب قرآن اور دین اسلام کے بارے میں سب کچھ بڑی تفصیل سے بتا دیا گیا تھا۔ وہ انہوں نے مان بھی لیا تھا مگر صرف اپنی ضد، حسد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے محمد ﷺ پر ایمان لانے کو تیار نہ تھے۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ انتہائی ظالم لوگ ہیں۔ یہ کبھی بھی ہدایت کی راہ اختیار نہیں کریں گے اس لئے اللہ بھی ان کو ہدایت نہیں دینا چاہتا۔ اپنی خواہشات کی پیروی کرنے کی وجہ سے غلط راہوں میں بھٹک رہے ہیں۔ ایسے ہی لوگ اللہ کی، فرشتوں کی اور انسان کی رحمت، شفقت اور مہربانی سے محروم رہتے ہیں۔ ایسے خراب لوگ ہمیشہ دنیا و آخرت میں ذلیل و خوار ہوتے رہیں گے اور کبھی بھی ان کو اس ذلت و خواری سے نجات نہ ملے گی۔ آخرت میں جو عذاب ان کو دیا جائے گا نہ اس میں کمی کی جائے گی اور نہ ہی ان کو کسی قسم کی رعایت ہی دی جائے گی۔
Top