Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 86
كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَهْدِي : ہدایت دے گا اللّٰهُ : اللہ قَوْمًا كَفَرُوْا : ایسے لوگ جو کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : ان کا (اپنا) ایمان وَشَهِدُوْٓا : اور انہوں نے گواہی دی اَنَّ : کہ الرَّسُوْلَ : رسول حَقٌّ : سچے وَّجَآءَ : اور آئیں ھُمُ : ان الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں وَاللّٰهُ : اور اللہ لَايَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اللہ کیسے ایسے لوگوں کو ہدایت دے گا جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر (اختیار) کیا حالانکہ انہوں نے گواہی دی تھی کہ یہ پیغمبر حق پر ہے اور ان کے پاس واضح دلیلیں بھی آچکی تھیں اور اللہ (کا قانون یہ ہے کہ وہ) ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
[33] یہ آیت یہود کے بارے میں نازل ہوئی نبی ﷺ کے عہد میں عرب کے یہودی علماء جان چکے تھے اور ان کی زبانوں تک سے اس امر کی شہادت ہوچکی تھی کہ آپ ﷺ نبی برحق ہیں اور جو تعلیم آپ ﷺ لائے ہیں وہ وہی تعلیم ہے جو پچھلے انبیاء (علیہ السلام) لاتے رہے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے جو کچھ کیا وہ محض تعصب، ضد اور دشمنی حق کی اس پرانی عادت کا نتیجہ تھا جس کے وہ صدیوں سے مجرم چلے آ رہے تھے۔ اس کا اندازہ اس سلسلے کے ایک دلچسپ واقعہ سے ہوسکتا ہے۔ سیدہ صفیہ (زوجہ رسول اللہ ﷺ یہ روداد بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینہ آئے اور قبا میں قیام فرمایا تو میرے والد اور چچا منہ اندھیرے ملاقات کے لئے گئے تو غروب آفتاب کا وقت تھا۔ لوٹے تو میرے چچا والد سے کہہ رہے تھے '' کیا یہ وہی پیغمبر موعود ہے ؟ '' والد نے جواب دیا '' ہاں '' اللہ کی قسم '' اس پر چچا نے دریافت کیا '' پھر اس کے لئے تمہارے دل میں کیا جذبہ ہے ؟ '' والد نے کہا '' دشمنی ہی دشمنی جب تک میں زندہ ہوں اللہ کی قسم !''
Top