Tafseer-e-Haqqani - Aal-i-Imraan : 86
كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
كَيْفَ : کیونکر يَهْدِي : ہدایت دے گا اللّٰهُ : اللہ قَوْمًا كَفَرُوْا : ایسے لوگ جو کافر ہوگئے بَعْدَ : بعد اِيْمَانِهِمْ : ان کا (اپنا) ایمان وَشَهِدُوْٓا : اور انہوں نے گواہی دی اَنَّ : کہ الرَّسُوْلَ : رسول حَقٌّ : سچے وَّجَآءَ : اور آئیں ھُمُ : ان الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں وَاللّٰهُ : اور اللہ لَايَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
خدا ایسی قوم کو کیوں ہدایت دینے لگا تھا جو ایمان لا کر اور رسول کے برحق ہونے کی شہادت دے کر جو ان کے پاس کھلی کھی نشانیاں لے کر آیا منکر ہوگئے اور اللہ بےانصاف لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔
ترکیب : کیف حال ہے اور عامل اس میں یہدی ہے شہدوا حال ہے ضمیر کفروا سے اولئک مبتداء جزاء ھم مبتدا ان اور اس کا اسم و خبر مجموعہ خبر پھر یہ تمام جملہ مبتداء اول کی خبر ہوا خلدین حال ہے ضمیر علیہم سے اور عامل اس میں جاریا اس کا متعلق ہے ذھبًا تمیز ہے ملْ سے اور بہ کی ضمیر اسی طرف پھرتی ہے۔ تفسیر : جبکہ خدا تعالیٰ منکروں کے لئے ہر قسم کے بیان شافی ذکر فرما چکا اور پھر بھی وہ ہدایت پر نہ آئے تو جس طرح طبیب علاج کرکے جب صحت نہیں دیکھتا تو یہی کہتا ہے کہ تم کو کس طرح تندرستی ہو تم ایسی ایسی بدپرہیزی کرتے اور کرچکے ہو اسی طرح خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسے تیرہ باطن اور سیاہ قلب لوگوں کو کیونکر ہدایت ہو کہ جو قبل ظہور نبی (علیہ السلام) ان کی کتب سابقہ میں بشارتیں دیکھ کر ان پر ایمان رکھتے تھے اور اس رسول کے برحق ہونے کی گواہیاں بھی دیا کرتے تھے (جیسا کہ سورة بقرہ میں ہم نے بیان کیا ہے) باوجود اس کے حضرت ﷺ کے بیشمار معجزات بھی دیکھ چکے ہیں لیکن پھر عناد سے منکر ہوگئے۔ سو ایسے ازلی بدبختوں کو ہدایت نہیں ہوتی۔ ان کی سزا دنیا میں خدا کی اور فرشتوں اور سب خدا شناس لوگوں کی پھٹکار اور آخرت میں عذاب الیم ہے۔ کافروں کی تین قسمیں ہیں۔ وہ ایک جو صدق دل سے توبہ کرلیتے ہیں ان کے حق میں الا الذین تابوا الخ فرمایا 1 ؎ کہ خدا ان کو معاف کرتا ہے۔ دوم وہ جو صدق دل سے توبہ نہیں کرتے اور باوجود اس کے ہمیشہ پیغمبر کا مقابلہ کرکے کفر میں زیادہ بڑھتے جاتے ہیں جیسا کہ یہود مدینہ ان کے لئے لن تقبل توبتھم فرمایا کہ ان کی ہرگز توبہ قبول نہ ہوگی یعنی اس کی ان کو توفیق ہی نہ ہوگی تاکہ توبہ قبول ہو۔ تیسرے وہ جو سرے سے توبہ ہی نہیں کرتے اور حالت کفر ہی میں مرجاتے ہیں۔ ان کی نسبت تین باتیں فرمائیں (1) اگر وہ بالفرض زمین بھر کر سونا بھی تاوان میں دیں تو ہرگز آخرت میں قبول نہ ہوگا۔ (2) ان کو عذاب الیم ہوگا (3) کوئی ان کا مددگار اور سفارشی نہ ہوگا اس مرض روحانی کا یہی نتیجہ بد ہے۔
Top