Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 86
كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ
كَيْفَ
: کیونکر
يَهْدِي
: ہدایت دے گا
اللّٰهُ
: اللہ
قَوْمًا كَفَرُوْا
: ایسے لوگ جو کافر ہوگئے
بَعْدَ
: بعد
اِيْمَانِهِمْ
: ان کا (اپنا) ایمان
وَشَهِدُوْٓا
: اور انہوں نے گواہی دی
اَنَّ
: کہ
الرَّسُوْلَ
: رسول
حَقٌّ
: سچے
وَّجَآءَ
: اور آئیں
ھُمُ
: ان
الْبَيِّنٰتُ
: کھلی نشانیاں
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَايَهْدِي
: ہدایت نہیں دیتا
الْقَوْمَ
: لوگ
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
اللہ کس طرح راہ بتلائے گا اس قوم کو جنہوں نے کفر کیا ایمان کے پیچھے۔ اور انہوں نے گواہی دی کہ بیشک رسول برحق ہے۔ اور ان کے پاس کھلی نشانیاں آئیں اور اللہ نہیں راہ دکھاتا اس قوم کو جو ظلم کرنے والی ہو۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے حنیفیت کی تشریح بیان فرمائی تھی۔ اور اسلام کی حقانیت کا تذکرہ کیا تھا۔ اور فرمایا تھا کہ اللہ کے ہاں اسلام کے سوا کوئی دین قابل قبول نہیں ہے۔ جو کوئی اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کا طالب ہوگا ، اس سے وہ چیز قبول نہیں کی جائے گی اور ایسا شخص ہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔ خاص طور پر آخرت میں تو وہ جہنم کا مستحق ہو کر سراسر نقصان اٹھائے گا۔ اب آج کے درس میں اسلام کے بعد کفر کرنے والوں کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ اور واضح کیا گیا ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت کی توفیق نہیں دے گا۔ اور نہ ہی ان کی توبہ قبول کی جائیگی وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ آخرت کا مدار اسلام پر ہے : حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت میں اس طرح کے الفاظ آتے ہیں کہ قیامت کے دن مختلف نیکیاں اللہ کی بارگاہ میں پیش ہوں گی ، مثلاً نماز حاضر ہو کر عرض کرے گی۔ پروردگار ! میں نماز ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے۔ انت علی خیر۔ تم بہتری پر ہو۔ یعنی تمہارا بدلہ اچھا ہوگا۔ پھر صدقہ آئے گا اور عرض کرے گا ، مولا کریم ! میں صدقہ ہوں۔ اللہ جل شانہ فرمائیں گے ، تمہارا بدلہ بھی اچھا ہے۔ تم بھی بہتری پر ہو۔ جس شخص نے دنیا میں صدقہ کیا ہوگا۔ اسے یقینا اس کا اچھا بدلہ ملے گا۔ اس کے بعد روزہ آئے گا۔ اور عرض کرے گا۔ انا الصوم۔ اے اللہ ! میں روزہ ہوں۔ اللہ فرمائے گا۔ تم بھی بہتری پر ہو۔ پھر اسلام آئے گا اور عرض کرے گا اے پروردگار ! انت السلام و انا الاسلام۔ تو سلام یعنی سلامتی والا یا سلامتی دینے والا ہے (یہ اللہ تعالیٰ کا اسم پاک ہے) اور میں اسلام ہوں یعنی مجسم فرمانبرداری ہوں میں اطاعت ہوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ، ہاں ٹھیک ہے۔ بک اعطی و بک اخذ ۔ آج میں تیری وجہ سے ہی دوں گا اور تیری وجہ سے مواخذہ کروں گا۔ آج سارا دارومدار اس بات پر ہے کہ جس نے اسلام قبول کیا ہے ، اس کو اچھا بدلہ ملے گا۔ آج سارا دارومدار اس بات پر ہے کہ جس نے اسلام قبول کیا ہے ، اس کو اچھا بدلہ ملے گا۔ اور جس نے اسلام سے روگردانی کی ، اس کا مواخذہ ہوگا۔ کہ تم نے اسلام کو کیوں نہ قبول کیا۔ شان نزول : ان آیات کی شان نزول میں مختلف روایات آتی ہیں حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں آتا ہے کہ انصار مدینہ میں سے کوئی شخص اسلام قبول کرنے کے بعد پھر گیا۔ مگر بعد میں اس پر نادم ہوا تاہم بعض شخص ایسے بھی تھے جو اسلام کو ترک کرنے کے بعد کفر پر اڑے رہے ، منجملہ ان کے ، بشیر ، منافق کا ذکر آتا ہے جو مرتد ہو کر مشرکین مکہ سے جا ملا۔ یہ شخص اسلام اور اہل اسلام کی سخت مخالفت کرتا رہا اس طرح ابن خطل کے متعلق آتا ہے۔ کہ اسلام لانے کے بعد اس کو حضور ﷺ نے صدقات کی وصولی کے لیے کسی جگہ بھیجا۔ راستے میں خدمت کے لیے ایک خادم بھی ہمراہ بھیجا۔ دوران سفر اس خادم نے کھانا تیار کرنے میں دیر کردی تو اس ظالم نے اس کو قتل کردیا۔ ظاہر ہے کہ قتل ناحق کے جرم میں اس کے خلاف مقدمہ قائم ہوتا ، پھر یا تو وہ قصاص میں قتل کیا جاتا یا دیت پر فیصلہ ہوجاتا اور آخرت کی سزا سے بچ جاتا۔ مگر اس نے دنیا کی سزا قبول کرنے کی بجائے اسلام کو ترک کردیا اور مرتد ہو کر کفار مکہ سے جا ملا۔ وہاں پر اس نے عیش و عشرت کی زندگی گزارنا شروع کردی۔ اس کے پاس لونڈیاں تھیں۔ رقص و سرود کی محفلیں گرم ہوتیں جن میں اسلام کی توہین اور اللہ کے رسول کی شان میں گستاخی کی جاتی۔ حضور ﷺ نے ابن خطل سمیت چار آدمیوں کے متعلق حکم دے رکھا تھا کہ یہ جہاں بھی ملیں قتل کردیے جائیں۔ میں حضور ﷺ دس ہزار قدسیوں کی جماعت کے ساتھ فتح مکہ کے لیے تشریف لائے۔ تو ابن خطل نے بیت اللہ شریف کے پردے پکڑ کر امان چاہی۔ حضور ﷺ کو خبر ملی تو اس کے قتل کا حکم صادر فرمایا چناچہ اس بدبخت کو مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان قتل کردیا گیا۔ غرضیکہ یہ ان لوگوں میں سے تھا جو مرتد ہونے کے بعد کفر میں اور زیادہ بڑھ گئے۔ ان آیات میں ایسے ہی لوگوں کا تذکرہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت میں یہ بھی آتا ہے۔ کہ مدینہ طیبہ کے اطراف میں رہنے والے دس یہودی اسلام میں داخل ہوئے مگر بعد میں مرتد ہوگئے یہ آیات ان کے متعلق نازل ہوئیں۔ یہودیوں کی سازش کا تذکرہ اسی سورة میں آ چکا ہے۔ کہ وہ آپس میں منصوبہ بناتے تھے۔ کہ دن کے پہلے حصے میں مسلمان ہوجاؤ۔ اور پھر آخری حصے میں اسلام کو ترک کردو۔ اس طرح وہ لوگ بھی اسلام سے بد ظن ہوجائیں گے جو اسلام لا چکے ہیں۔ دوسری طرف یہود کا تعصب بھی اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیا کہ حضور خاتم النبیین ﷺ کی بعثت سے پہلے یہ لوگ آخری نبی کے منتظر تھے۔ اور کہتے تھے کہ ہم اس نبی کا ساتھ دیں گے اور اس کے ساتھ مل کر کفار و مشرکین کا مقابلہ کریں گے اور ان پر غلبہ حاصل کریں گے۔ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے۔ وکانوا من قبل یستفتحون علی الذین کفروا۔ نبی آخر الزماں کے آنے سے پہلے کافروں کے مقابلے میں فتح کی دعائیں کیا کرتے تھے۔ کہ اے اللہ ! اپنے آخری نبی کو مبعوث فرما تاکہ ہم اس کے ساتھ مل کر کافروں پر فتح حاصل کریں۔ مگر اللہ نے فرمایا۔ فلما جاءھم ما عرفوا کفروا بہ فلعنۃ اللہ علی الکفرین۔ جب وہ نبی برحق آگیا۔ اور ان بدبختوں نے اسے پہچان بھی لیا ، تو انکار کردیا۔ پس کافروں پر اللہ کی لعنت ہو۔ بعثت رسول کی پیش گوئیاں : نبی آخر الزمان (علیہ السلام) کی بعثت کے متعلق سابقہ کتب میں پیشین گوئیاں موجود ہیں۔ بائیبل میں اعمال رسل کے باب میں یہ آیت موجود ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کے باپ دادوں سے کہا۔ خداوند جو تمہارا خدا ہے ، وہ تمہارے بھائیوں میں تمہارے لیے ایک نبی میری مانند اٹھائیگا۔ جو کچھ وہ تمہیں کہے ، تم سب اس کو سنو۔ یہ آیت شیخ الاسلام نے حاشیہ میں نقل کی ہے۔ حضور ﷺ کے متعلق عیسیٰ (علیہ السلام) نے تو نہایت تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ وہ میرے بعد آنیوالا ہے مگر جب وہ آگیا اور انہوں نے پہچان بھی لیا تو صاف انکار کرگئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہود سمجھتے تھے کہ آسمانی ہدایت صرف ان کے لیے مخصوص ہے قرآن پاک میں موجود ہے۔ قالوا لن یدخل الجنۃ الا من کان ھودا او نصری۔ وہ کہتے تھے۔ کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے علاوہ دوسرا کوئی شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ وہ اس زعم میں مبتلا تھے کہ دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں انہی کے لیے مخصوص ہیں۔ مگر جب وہ نبی آخر الزماں تشریف لے آئے اور اعلان فرما دیا۔ یا ایہا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا۔ اے لوگو ! میں تم سب کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں ، تو اہل کتاب ضد اور حسد میں مبتلا ہوگئے۔ انہوں نے عناد اور کفر کا اظہار کیا۔ آنحضرت ﷺ کے متعلق نشانیوں کو مٹانے کی کوشش کی اور آپ کے متعلق پیشین گوئیوں کو خلط ملط کردیا ، اس طرح یہ لوگ خاتم المرسلین ﷺ کے انکار میں آگے ہی بڑھتے چلے گئے۔ ظالم ہدایت سے محروم ہیں : ایسے ہی لوگوں کے متعلق اللہ جل شانہ نے ارشاد فرمایا۔ کیف یھدی اللہ قوما۔ اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو کیسے ہدایت دے گا۔ کفروا بعد ایمانہم۔ جنہوں نے اپنے ایمان لانے کے بعد کفر کیا۔ وشھدوا ان الرسول حق۔ اور گواہی بھی دی کہ بیشک خدا کا رسول برحق ہے۔ وجاءھم البینت۔ اور ان کے پاس واضح اور کھلی کھلی نشانیاں بھی آگئیں۔ یاد رکھو ! جب تک کوئی قوم ظلم و ستم کرتی رہے گی۔ واللہ لا یھدی القوم الظلمین۔ اللہ ایسی قوم کو ہدایت نصیب نہیں کریں گے۔ راہ راست کے لیے تو شرط ہے کہ انسان اپنی غلطی یا ظالم کو ترک کردے اور خلوص دل سے ہدایت کا طالب ہو ، تو اللہ تعالیٰ ان کے لیے ہدایت کا راستہ کھول دے گا۔ مگر یہ لوگ تو بدنیت اور بدکردار ہیں۔ اولئک جزاءھم ان علیھم لعنۃ اللہ۔ ان کا بدلہ تو یہ ہے۔ کہ ان پر خدا کی پھٹکار ہے اور لعنت ہے۔ لعنت کا معنی خدا کی رحمت سے دوری ہے۔ مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی رحمت سے دور کردیا ہے۔ اور پھر یہ کہ والملئکۃ اللہ کے فرشتے بھی ان پر لعنت اور پھٹکار کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ رسول کی آمد سے پہلے ان کو مانتے تھے۔ مگر جب وہ آگئے تو انہوں نے ضد اور عناد کی وجہ سے ان کا انکار کردیا۔ اور جن لوگوں کا خاتمہ کفر پر ہوتا ہے۔ والناس اجمعین۔ ان پر ساری مخلوق بھی لعنت بھیجتی ہے۔ اور اس لعنت کا ثمرہ یہ ہوگا۔ خلدین فیھا۔ وہ اس لعنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے گرفتار رہیں گے۔ لا یخفف عنھم العذاب۔ نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی۔ ولاھم ینظرون۔ اور نہ انہیں مہلت ملے گی۔ ان کو اپنی اصلاح کرنے یا اللہ تعالیٰ کو منانے کا کوئی موقع نہیں دیا جائیگا۔ قبولیت توبہ : فرمایا۔ الا الذین تابوا من بعد ذلک۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی توبہ کرلے گا تو باب التوبۃ مفتوح۔ اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے مطلب یہ کہ مرتد ہونے کے بعد بھی اگر کوئی سچے دل سے توبہ کرے گا ، تو وہ قبول ہوسکتی ہے۔ جب تک سورج مشرق کی بجائے مغرب کی طرف سے طلوع نہیں ہوتا ، توبہ قبول ہوگی ، انسان خواہ کتنا بھی گنہگار ہو۔ پھر یہ ہے کہ توبہ کرنے کے ساتھ ساتھ۔ واصلحوا۔ اصلاح بھی کرلیں اور نیک اعمال انجام دیں۔ مولانا اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں۔ کہ اصلحوا میں یہ بات بھی شامل ہے کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کو پورا کیا جائے۔ اگر اللہ کے حقوق یعنی فرائض منجملہ نماز ، روزہ وغیرہ قضا ہوا ہے۔ تو اس کو ادا کیا جائے اور اگر بندوں کے حقوق ضائع ہوئے ہیں تو پہلے انہیں ادا کیا جائے یا بندوں سے معاف کرایا جائے۔ اس کے بغیر توبہ قبول نہیں ہوتی۔ اور پھر یہ بھی ضروری ہے ، جو غلطی ہوئی ہے ، اس کا اعادہ نہ کیا جائے۔ اگر ان شرائط پر پورا اترا ، تو توبہ قبول ہوگی ، فان اللہ غفور رحیم۔ پس بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس کی رحمت بڑی وسیع ہے۔ جب اس کی رحمت جوش میں آتی ہے ، تو سچے دل سے تائب کی سابقہ برائیاں نیکیوں میں تبدیل کردیتا ہے۔ عدم قبولیت توبہ : فرمایا۔ ان الذین کفروا بعد ایمانہم۔ جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا۔ ثم ازدادوا کفرا۔ پھر وہ کفر میں بڑھتے چلے گئے۔ لن تقبل توبتھم۔ ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں توبہ کی توفیق ہی نصیب نہیں ہوگی۔ ورنہ تو بہ کا عام اصول یہ ہے۔ کہ جب تک انسان کے ہوش و حواس قائم ہیں اور اس پر غرغرے کی حالت طاری نہیں ہوتی ، اس کی توبہ قبول ہوتی ہے۔ ہاں ! الذین یعملون السیئت۔ جو لوگ برائیوں کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں۔ حتی کہ موت نظر آجاتی ہے۔ ان کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔ جب موت کے فرشتے نظر آنے لگیں ، غیب کا پردہ اٹھ جائے تو پھر توبہ کا دروازہ بھی بند ہوجاتا ہے۔ توبہ کی عدم قبولیت کا یہی معنی ہے۔ فرمایا واولئک ھم الضالون۔ یہی لوگ گمراہ ہیں۔ انہیں توبہ کی توفیق ہی نصیب نہیں ہوئی۔ فدیہ کام نہ آئے گا : فرمایا یاد رکھو۔ ان الذین کفروا وماتوا وھم کفار۔ جن لوگوں نے کفر کیا اور پھر کفر کی حالت میں ہی ان کی موت واقع ہوئی ، تو پھر ان کی حالت یہ ہوگی۔ فلن یقبل من احدھم ملء الارض زھبا ولوا فتدی بہ۔ کہ ان میں سے اگر کوئی شخص سونے سے بھری ہوئی زمین بھی فدیہ میں دینا چاہے گا ، تو اس سے قبول نہیں کی جائے گی۔ اول تو یہ بات ویسے ہی محال ہے۔ کہ قیامت کے دن کسی شخص کی ملیکیت میں زمین بھر سونا ہو اور وہ اسے اپنی جان کی خلاصی کے لیے دینا چاہے۔ تاہم اگر ایسا ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ حدیث شریف میں آتا ہے۔ قیامت کے روز ایک شہید شخص کو اللہ کی بارگاہ میں پیش کیا جائیگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ، تمہارا ٹھکانا کیسا ہے۔ عرض کرے گا ، مولا کریم ! بہت ہی بہترین ٹھکانا ہے۔ اللہ فرمائے گا ، کوئی اور خواہش ہے تو بتاؤ۔ وہ عرض کرے گا ، الہی ! مجھے دوبارہ دنیا میں جانے کی اجازت دی جائے تاکہ میں پھر تیرے راستے میں لڑتا ہوا شہید ہوجاؤں۔ اللہ فرمائے گا۔ اس بات کی اجازت نہیں۔ پھر ایک کافر کو لایا جائے گا۔ اس سے بھی وہی سوال ہوگا ، کہ تمہارا ٹھکانا کیسا ہے۔ عرض کرے گا۔ شر مکانا۔ بہت برا ٹھکانا ہے۔ اللہ فرمائے گا۔ اگر ساری زمین سونے سے بھری ہوئی تیرے قبضے میں ہو ، تو کیا تو اپنی جان کا فدیہ دینے کے لیے تیار ہے۔ عرض کرے گا ، پروردگار میں بالکل تیار ہوں ، اللہ فرمائیگا ، تو جھوٹٓ ہے۔ میں نے تم سے ایک معمولی سا مطالبہ کیا تھا کہ مجھے وحدہ لاشریک مان لو ، اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ یہ کون سی مشکل بات تھی۔ مگر تم نے نہ مانا اور کفر کا راستہ اختیار کیا۔ آج زمین بھر سونا فدیہ دینا چاہتے ہو ، مگر یہ بھی قبول نہیں ہوگا۔ فرمایا۔ اولئک لھم عذاب الیم۔ ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ کیونکہ انہوں نے عذاب کے تمام زہریلے مادے اپنے اندر جمع کر رکھے ہیں۔ انہیں نہایت ہی دکھ دینے والا عذاب پہنچتا رہے گا۔ وما لھم من نصرین۔ ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ دنیا میں تو انسان لاکھوں حیلے بہانے اختیار کرلیتا ہے۔ کہیں افرادی قوت میسر آجاتی ہے۔ کہیں رشوت اور سفارش کام کرجاتی ہے۔ مگر قیامت کے دن اس قسم کا کوئی حیلہ کارگر نہ ہوگا۔ کفر کرنے والے بےبس ہوجائیں گے۔ اور ابدی سزا کے مستحق ٹھہریں گے۔
Top