Anwar-ul-Bayan - Al-Haaqqa : 40
اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِیْمٍۚۙ
اِنَّهٗ : بیشک وہ لَقَوْلُ : البتہ ایک بات ہے رَسُوْلٍ كَرِيْمٍ : معزز فرشتے کی
بلاشبہ یہ قرآن کلام ہے ایک معزز فرشتے کا لایا ہوا
﴿ اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِيْمٍۚۙ0040﴾ رسول کریم ﷺ سے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مراد ہیں اور مطلب یہ ہے یہ کلام جس کے واسطہ سے تم لوگوں تک پہنچ رہا ہے وہ اللہ کا بھیجا ہوا قاصد ہے جو اللہ کے یہاں گرامی قدر ہے جس کا مرتبہ ہے وہ اس کلام کو لے کر اللہ کی زمین والے رسول کے پاس آیا ہے یعنی بواسطہ جبرائیل (علیہ السلام) حضرت سیدنا محمد ﷺ پر نازل ہوا اور بعض حضرات نے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ سے خود رسول کریم ﷺ کی ذات گرامی مراد ہے اور مطلب یہ ہے کہ ہمارا یہ کلام تمہیں ہمارا رسول سناتا ہے جسے اللہ تعالیٰ شرف رسالت سے نواز دے وہ سچا ہی ہوتا ہے۔
Top