Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 6
فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْهِمْ وَ لَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَۙ
فَلَنَسْئَلَنَّ : سو ہم ضرور پوچیں گے الَّذِيْنَ : ان سے جو اُرْسِلَ : رسول بھیجے گئے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَنَسْئَلَنَّ : اور ہم ضرور پوچھیں گے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
سو جن لوگوں کی طرف رسول بھیجے گئے ہم ان سے ضرور سوال کریں گے اور ہم پیغمبروں سے ضرور پوچھیں گے
قیامت کے دن رسولوں سے اور ان کی امتوں سے سوال اور اعمال کا وزن ان آیات میں آخرت کے سوال و جواب اور عقائد و اعمال کے تولے جانے کا پھر اوزان کے ہلکا بھاری ہونے کا اور اس کے مطابق کامیاب اور نا کام ہونے کا ذکر فرمایا۔ قیامت کے دن امتوں سے سوال ہوگا کہ تمہارے پاس رسول آئے تھے تو تم نے ان کو کیا جواب دیا تھا کمافی سورة القصص (وَ یَوْمَ یُنَادِیْھِمْ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اَجَبْتُمُ الْمُرْسَلِیْنَ ) اور حضرات رُسُلِ عظام و انبیاء کرام (علیہ السلام) سے بھی سوال ہوگا کہ کیا آپ حضرات نے ہمارا پیغام پہنچایا اور یہ بھی سوال ہوگا کہ امتوں نے اس کا کیا جواب دیا۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیا (اور متعدد نصیحتیں فرمائیں) اور آخر میں فرمایا کہ میرے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا تو تم کیا جواب دو گے ؟ حاضرین نے عرض کیا کہ ہم یہ گواہی دیں گے کہ آپ نے (اللہ کا پیغام) پہنچایا اور اپنی ذمہ داری پوری کی اور (امت کی) خیر خواہی کی، آپ نے اپنے انگوٹھے کے پاس والی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھایا اور پھر لوگوں کی طرف جھکایا اور تین بار اللہ تعالیٰ کے دربار میں عرض کیا اللّٰھُمَّ اشْھَدْ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ اَللّٰھُمَّ اشْھَدْ اے اللہ ! تو گواہ ہوجا۔ اے اللہ تو گواہ ہوجا۔ اے اللہ تو گواہ ہوجا۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ قیامت کے روز حضرت نوح (علیہ السلام) کو لایا جائے گا اور ان سے سوال ہوگا کہ تم نے تبلیغ کی ؟ وہ عرض کریں گے کہ اے رب ! میں نے واقعتہً تبلیغ کی تھی، ان کی امت سے سوال ہوگا کہ انہوں نے تمہیں احکام پہنچائے تھے ؟ وہ کہیں گے نہیں ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اس کے بعد حضرت نوح (علیہ السلام) سے پوچھا جائے گا تمہارے دعویٰ کی تصدیق کے گواہ کون ہیں ؟ وہ جواب دیں گے کہ حضرت محمد ﷺ اور ان کے امتی ہیں۔ یہاں تک واقعہ نقل کرنے کے بعد آنحضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو خطاب کر کے فرمایا کہ اس کے بعد تم کو لایا جائے گا اور تم گواہی دو گے کہ بیشک حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنی امت کو تبلیغ کی تھی اس کے بعد حضور اقدس ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُھَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَھِیْدًا) (یہ صحیح بخاری ج 2 ص 645 کی روایت ہے) ، اور مسند احمد کی روایت میں ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے علاوہ دیگر انبیاء کرام (علیہ السلام) کی امتیں بھی انکاری ہوں گی کہیں گی کہ ہم کو تبلیغ نہیں کی گئی، ان کے نبیوں سے سوال ہوگا کہ تم نے تبلیغ کی تھی ؟ وہ کہیں گے کہ ہم نے تبلیغ کی تھی، ان سے گواہ طلب کیے جائیں گے تو وہ حضرت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ کی امت کو گواہی میں پیش کردیں گے۔ چناچہ یہ حضرات عرض کریں گے کہ ہم پیغمبروں کے دعوے کی تصدیق کرتے ہیں۔ ان سے سوال ہوگا کہ تمہیں اس معاملے کی کیا خبر ؟ وہ جواب میں عرض کریں گے کہ ہمارے پاس حضرت محمد رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور انہوں نے خبر دی کہ تمام پیغمبروں نے اپنی اپنی امتوں کو تبلیغ کی۔ لہٰذا ہم ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ (درمنثور ص 144 ج 1)
Top