Dure-Mansoor - Al-Fath : 38
یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ صَفًّا١ۙۗؕ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا
يَوْمَ : جس دن يَقُوْمُ الرُّوْحُ : قیام کریں گے روح/ روح الامین وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے صَفًّا ٷ : صف در صف لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ : نہ کلام کرسکیں گے/ نہ بات کرسیں گے اِلَّا : مگر مَنْ اَذِنَ : جس کو اجازت دے لَهُ : اس کے لئے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَقَالَ صَوَابًا : اور وہ کہے درست بات
جس دن تمام ذی ارواح اور فشتے صف بنائے کھڑے ہوں گے، کوئی بھی نہ بول سکے گا مگر جس کو رحمن اجازت دے اور ٹھیک بات کہے
19۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ فی العظمہ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا روح، اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے وہ فرشتے نہیں ہیں ان کے سر، ہاتھ اور پاؤں ہیں پھر یہ آیت پڑھی۔ آیت یوم یقوم الروح والملئکۃ صفا جس دن جبریل اور سب فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے پھر فرمایا یہ روح بھی لشکر ہیں اور یہ فرشتے بھی لشکر ہیں۔ 20۔ عبد الرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المذر وابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ روح بنی آدمی کی صورت پر ایک مخلوق ہے۔ 21۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن المنذر وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ روح کھاتے ہیں۔ اور ان کے ہاتھ اور پاؤں اور سر بھی ہیں اور وہ فرشتے نہیں ہیں۔ 22۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو صالح (رح) سے آیت یوم یقوم الروح والملئکۃ صفا کے بارے میں روایت کیا کہ روح لوگوں کی طرح ایک مخلوق ہے اور وہ انسان نہیں ہیں۔ ان کے ہاتھ اور پاؤں ہیں۔ 23۔ ابن المنذر وابو الشیخ نے العظمہ میں شعبی (رح) سے آیت یوم یقوم الروح والملئکۃ صفا کے بارے میں روایت کیا کہ قیامت کے دن یہ دونوں رب العالمین کے پاس صف بستہ ہوں گے روح کی ایک صف اور فرشتوں کی ایک صف ہوگی۔ 24۔ ابن ابی حاتم وابوا الشیخ نے عبداللہ بن بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ جنات، انسان، فرشتے اور شیاطین، روح کا دسواں حصہ بھی نہیں۔ اور نبی مکرم ﷺ اس حال میں دنیا سے چلے گئے کہ آپ روح کے بارے میں نہیں جانتے تھے۔ 25۔ عبد بن حمید وابن المنذر نے عکرمہ (رح) سے آیت یوم یقوم الروح والملئکۃ صفا کے بارے میں روایت کیا کہ روح فرشتوں میں سے سب سے بڑی مخلوق ہے اور کوئی فرشتہ نازل نہیں ہوتا مگر اس کے ساتھ روح ہوگا۔ 26۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم وابوا لشیخ والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے آیت یوم یقوم الروح کے بارے میں روایت کیا کہ روح بڑے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے پیدائش کے لحاظ سے۔ روح کی مختلف تفسیر 27۔ ابن جریر نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ روح ساتویں آسمان میں ہے اور وہ بہت بڑا ہے آسمانوں سے اور پہاڑوں م سے اور فشتوں سے ہر دن بارہ ہزار تسبیح کہتا ہپے۔ اللہ تعالیٰ ہر تسبیح میں سے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کو پیدا فرماتے ہیں جو قیامت کے دن اکیلال ایک صف کی صورت میں آء گا۔ 28۔ ابو الشیخ نے العظمہ میں ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ روح اللہ کی جانب سے دربان ہے قیامت کے دن اللہ کے سامنے کھڑا ہوگا اور وہ فرشتوں سے بڑا ہے اگر وہ اپنے منہ کو کھول دے تو سارے فرشتے سما جائیں اور مخلوق اس کی طرف دیکھے گی اور اس کے خوف سے اپنی نظروں کو اوپر نہیں اٹھائیں گے۔ 29۔ ابن المنذر وابوا لشیخ نے مقاتل بن حیان (رح) سے روایت کیا کہ روح فرشتوں میں زیادہ عزت والی ہے رب تعالیٰ سے ان کی نسبت زیادہ قریب ہیں اور وہ وحی لانے والا ہے۔ 30۔ الخطیب نے المتفق والمفترق میں وہب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ روح، فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے۔ اس کے دس ہزار پر ہیں۔ اس میں سے دو پروں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مشرق اور مغرب کے درمیان ہے اور اس کے ایک ہزار چہرے ہیں ہر چہرے میں ایک ہزار زبانیں ہیں۔ اور دو ہونٹ اور دو آنکھیں ہیں جو اللہ کی تسبیح بیان کرتا رہتا ہے۔ 31۔ مسلم وابو داوٗد والنسائی والبیہقی نے الاسماء والصفات میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے رکوع اور سجود میں یوں کہا کرتے تھے۔ آیت سبوح قدوس رب الملئکۃ والروح۔ ہر عیب سے پاک اور مخلوق کی مشابہت سے مبرا۔ جو رب ہے فرشتوں کا اور روح کا۔ 32۔ عبد بن حمید واب والشیخ نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوم یقوم الروح سے مراد جبریل (علیہ السلام) ہیں۔ 33۔ ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جبریل (علیہ السلام) قیامت کے دن جبار (یعنی اللہ تعالیٰ ) کے سامنے کھڑے ہوں گے ان کے اعضاء بدن کانپ رہے ہوں گے اللہ کے عذاب کے خوف اور وہ کہیں گے آیت سبحانک لا الہ الا انت۔ آپ کی ذات پاک ہے اور آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ہم نے آپ کی عبادت نہیں کی جیسے آپ کی عبادت کا حق ہے اور ان کے دو کندھوں میں اتنا فاصلہ ہے جیسے مشرق اور مغرب کے درمیان ہے کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا قول نہیں سنا۔ آیت یوم یقوم الروح والملئکۃ صفا۔ 34۔ البیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت یوم یقوم الروح کے بارے میں روایت کیا یعنی جب لوگوں کی روحیں فرشتوں کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔ اور یہ دو نفخوں کے درمیان روحوں کے جسموں کی طرف لوٹائے جانے سے پہلے ہوگا۔ 35۔ ابن جریر وابن المنذر والبیہقی نے الاسماء والصفات میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وقال صوابا سے مراد ہے لا الہ الا اللہ کی شہادت۔ 36۔ ابن المنذر وابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت وقال صوابا سے مراد ہے لا الہ الا اللہ کی شہادت۔ 37۔ عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 38۔ فریابی وعبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وقال صوابا سے مراد ہے کہ جس نے دنیا میں حق بات کہی اور اس کے مطابق عمل کیا۔ 39۔ بیہقی فی شعب الایمان وضعفہ نے جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ عباس بن عبدالمطلب ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ! جمال کیا ہے ؟ فرمایا حق کے ساتھ ٹھیک بات کہنا پھر پوچھا کمال کیا ہے ؟ فرمای سچائی کے ساتھ افعال کو مزین کرنا۔ واللہ اعلم۔
Top