Tafseer-e-Baghwi - An-Naba : 38
یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ صَفًّا١ۙۗؕ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا
يَوْمَ : جس دن يَقُوْمُ الرُّوْحُ : قیام کریں گے روح/ روح الامین وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے صَفًّا ٷ : صف در صف لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ : نہ کلام کرسکیں گے/ نہ بات کرسیں گے اِلَّا : مگر مَنْ اَذِنَ : جس کو اجازت دے لَهُ : اس کے لئے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَقَالَ صَوَابًا : اور وہ کہے درست بات
وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو ان دونوں میں ہے سب کا مالک ہے بڑا مہربان کسی کو اس سے بات کرنے کا یارا نہ نہ ہوگا
37 ۔” رب السموات والارض وما بینھما الرحمن “ اہل حجاز اور ابوعمر ورحمہم اللہ نے (رب) استئناف کی بناء پر مرفوع پڑھا ہے اور الرحمن اس کی خبر ہے۔ اور دیگر حضرات نے جر کے ساتھ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ کے قول ” من ربک “ کے تابع کرتے ہوئے اور ابن عامر، عاصم اور یعقوب رحمہم اللہ نے ” الرحمن “ جر کے ساتھ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ کے قول ” رب السماوات والارض “ کے تابع کرتے ہوئے اور دیگر حضرات نے پیش کے ساتھ پڑھا ہے۔ پس حمزہ اور کسائی رحمہم اللہ نے ” رب “ جر کے ساتھ پڑھا ہے اللہ تعالیٰ کے قول ” جزاء من ربک “ سے قریب ہونے کی وجہ سے اور ان دونوں نے ” رحمن “ کو پیش کے ساتھ پڑھا ہے اور اس دور ہونے کی وجہ سے استئناف پر اور اللہ تعالیٰ کا قول ” لا یملکون “ رفع کی جگہ میں اس کی خبر ہے اور معنی ” لا یملکون منہ خطابا “ ہے۔ مقاتل (رح) فرماتے ہیں مخلوق اس پر قادر نہ ہوں گے کہ وہ رب سے کلام کریں مگر اس کی اجازت کے ساتھ اور کلبی (رح) فرماتے ہیں وہ شفارش کے مالک نہ ہوں مگر اس کی اجازت کے ساتھ۔
Top