Tafseer-Ibne-Abbas - An-Naba : 38
یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ صَفًّا١ۙۗؕ لَّا یَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ قَالَ صَوَابًا
يَوْمَ : جس دن يَقُوْمُ الرُّوْحُ : قیام کریں گے روح/ روح الامین وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے صَفًّا ٷ : صف در صف لَّا يَتَكَلَّمُوْنَ : نہ کلام کرسکیں گے/ نہ بات کرسیں گے اِلَّا : مگر مَنْ اَذِنَ : جس کو اجازت دے لَهُ : اس کے لئے الرَّحْمٰنُ : رحمن وَقَالَ صَوَابًا : اور وہ کہے درست بات
جس دن روح (الامین) اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی بول نہ سکے گا مگر جس کو (خدائے) رحمن اجازت بخشے اور اس نے بات بھی درست کہی ہو
اور جس روز جبریل امین اور تمام فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی کسی کی سفارش کے لیے بول نہ سکے گا، سوائے اس کے جس کو اللہ تعالیٰ سفارش کی اجازت دے اور وہ بات بھی ٹھیک کہے یعنی کلمہ طیبہ۔ اور کہا گیا ہے کہ روح سے مراد ایک مخلوق ہے، جس کی عظمت اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا اور حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ وہ عرش خداوندی کے علاوہ ہر ایک چیز سے بڑا فرشتہ ہے یومیہ بارہ ہزار مرتبہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کی ہر ایک تسبیح سے ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے جو کہ قیامت تک مومنین کے لیے استغفار کرتا رہے گا۔ اور کہا گیا ہے کہ یہ فرشتوں میں سے ایک مخلوق ہے جس کے انسانوں کی طرح ہاتھ پیر ہیں۔
Top