Ashraf-ul-Hawashi - Maryam : 5
وَ اِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِیْ وَ كَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَهَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْكَ وَلِیًّاۙ
وَاِنِّىْ : اور البتہ میں خِفْتُ : ڈرتا ہوں الْمَوَالِيَ : اپنے رشتے دار مِنْ وَّرَآءِيْ : اپنے بعد وَكَانَتِ : اور ہے امْرَاَتِيْ : میری بیوی عَاقِرًا : بانجھ فَهَبْ لِيْ : تو مجھے عطا کر مِنْ لَّدُنْكَ : اپنے پاس سے وَلِيًّا : ایک وارث
اور مجھے اپنے بعد اپنے بھائی بندوں سے اندیشہ ہے2 اور میری بی بی بانجھ ہے3 تو اپنے کرم سے مجھے ایک فرزند عطا فرما
2 مطلب یہ ہے کہ ان میں مجھے کوئی شخص ایسا نظر نہیں آتا جو اس لائق ہو کہ میرے بعد پیغمبری کے عظیم ال شان منصب پر فائز کیا جاسکے اور تیرے دین کی تبلیغ کا سلسلہ جاری ہے۔3 ابن جریر لکھتے ہیں کہ ان کی بیوی کا نام اشاع بنت فاقوذ تھا اور وہ حرت مریم کی والدہ حفہ کی بہن تھیں۔ قتیبی نے ان کا نام شاع بنت عمران لکھا ہے اور وہ حضرت مریم کی بہن تھیں۔ پہلے قول کے مطابق حضرت یحییٰ حضرت مریم کے اور دوسرے قول کے مطاب حضرت عیسیٰ کے خالہ زاد بھائی تھے اور حدیث معراج میں بھی ان دونوں کو ” ابنی خالہ “ فرمایا ہے۔ (شوکانی)
Top